1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

کل دھرنا نہیں ہو گا، یوم تشکر منائیں گے، عمران خان

بینش جاوید
1 نومبر 2016

پاکستان تحریک انصاف کے سربراہ عمران خان کا کہنا ہے کہ کل وہ دھرنہ نہیں دیں گے بلکہ یوم تشکر منائیں گے اور اللہ کا شکر ادا کریں گے۔

https://p.dw.com/p/2RygM
Pakistan - Oppositionspolitiker Imran Khan in seinem Anwesen in Bani Gala
تصویر: Reuters/C. Firouz

اسلام آباد میں پریس کانفرنس کے دوران عمران خان نے کہا کہ وہ پریڈ گراؤنڈ میں ایک بڑا مجمع اکٹھا کریں گے۔  انہوں نے حکومت سے کہا کہ کنٹینرز ہٹا دو اور عوام کے لیے سٹرکیں کھول دو۔ انہوں نے کہا کہ وہ  اسلام آباد کو بند نہیں کر رہے۔ انہوں نے کہا کہ پہلی مرتبہ یہ ہوا ہے کہ ایک طاقتور شخص (وزیراعظم) کی ’تلاشی لی‘ جائے گی۔

عمران خان نے ان تمام کارکنان کا شکریہ ادا کیا جنہوں نے بد عنوانی کے خلاف ان کی مہم میں ان کا ساتھ دیا۔ انہوں نے اپنے کارکنان کو کہا کہ وہ آج گھر جا کر آرام کریں کل انہیں پھر اسلام آباد آنا ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ وہ خیبر پختونخواہ کے چیف منسٹر پرویز خٹک کے شکر گزار ہیں۔ عمران خان نے پاناما کیس پر سپریم کورٹ کی جانب سے کمیشن تشکیل دیے جانے کے حکم پر بات کرتے ہوئے کہا،’’ میں بہت خوش ہوں کہ نواز شریف کے خلاف تحقیقات شروع کی جائیں گی۔‘‘

عمران خان نے سپریم کورٹ کے فیصلے کو ایک بڑی کامیابی قرار دیا اور کہا کہ ان کی جماعت دو نومبر کو یوم تشکر منائے گی۔

عمران خان کی پریس کانفرنس سے قبل ان کی جماعت کے ترجمان نعیم الحق نے کہا تھا کہ کچھ بھی ہو پی ٹی آئی دھرنہ ضرور دے گی کیوں کہ پاناما لیکس بد عنوانی کے خلاف ان کی جنگ کا صرف ایک چھوٹا سا حصہ ہے۔

واضح رہے کہ اس سارے معاملے پر سوشل میڈیا پر چند دنوں سےگرما گرم بحث جاری ہے۔ پی ٹی آئی دھرنا، شاہ محمود قریشی، عندلیب عباس، پاناما شریف سیونگ مریم یہ سب ہیش ٹیگز استعمال کرتے ہوئے پی ٹی آئی کے حامی افراد اس سیاسی جماعت کا خوب دفاع کر رہے ہیں۔ تاہم آج عمران خان کی جانب سے دھرنے کے بجائے اب یوم تشکر منائے جانے کے فیصلے پر پی ٹی آئی کے کئی کارکنان مایوس نظر آئے۔ کئی تجزیہ کاروں نے بھی اسے پی ٹی آئی کے لیے ایک مایوس کن فیصلہ ٹہرایا۔ آصفہ بھٹو زرداری نے اپنی ٹوئٹ میں لکھا،’’ یو ٹرن خان‘‘

ایک طرف جہاں سٹرکوں پر احتجاج، گرفتاریوں اور یہاں تک کہ پی ٹی آئی کے دو کارکنان کی ہلاکتوں کی بھی اطلاع موصول ہوئی تھیں تو وہیں یہی جنگ سا ماحول سوشل میڈیا پر بھی چھایا ہوا نظر آیا۔ ہیش ٹیگ بھاگم بھاگ انقلاب استعمال کرتے ہوئے پاکستان مسلم لیگ نون اور حکومت کے حامی افراد پی ٹی آئی کو تنقید کا نشانہ بنا رہے ہیں۔

انسانی حقوق کی سرگرم کارکن عاصمہ جہانگیر نے بھی پی ٹی آئی کو آڑے ہاتھوں لیا۔ انہوں نے اپنے ٹوئٹر اکاؤنٹ پر لکھا،’’ یہ حیران کن ہے کہ وزیر اعلیٰ دارالحکومت کو بند کرنے مظاہرین کی قیادت کرتے آرہے ہیں اگر ایسا کوئی بلوچ لیڈر کرتا تو وہ اب تک غائب ہو چکا ہوتا۔‘‘ انہوں نے عمران خان کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے لکھا،’’ خان چھوٹی عمر سے آمروں سے لڑ رہے ہیں انہوں نے اپنی جوانی میں ضیاءالحق اور مشرف کا دفاع کیا اور یہی پی ایم ایل نون نے بھی کیا۔‘‘