’کمزور اور بے سہارا لوگ کیا محسوس کر رہے ہوں گے ؟‘
4 جون 2018مقامی میڈیا کے مطابق آج چار جون کو خدیجہ صدیقی کیس کی سماعت کے دوران خدیجہ پر چاقو سے حملے کرنے والے ’مجرم‘ شاہ حسین کو بری کر دیا گیا ہے۔ عدالت کو بتایا گیا تھا کہ اس شخص نے دو سال قبل دن دیہاڑےخدیجہ پر چاقو کے چوبیس وار کیے تھے۔
لاہور ہائی کورٹ نے گزشتہ جمعے شاہ حسین کی اپیل پر اپنا فیصلہ محفوظ کر لیا تھا، جو پیر کے دن سنایا گیا۔ اس اپیل سے قبل ایک ذیلی عدالت، جس میں یہ کیس پہلی مرتبہ لے جایا گیا تھا، نے شاہ حسین کو پانچ سال کی سزا سنائی تھی۔
ایک پرانے انٹرویو میں خدیجہ نے ڈی ڈبلیو سے گفتگو میں کہا تھا کہ 3 مئی 2016ء کو لاہور میں ان پر حملہ کیا گیا تھا۔ انہوںنے کہا تھا کہ وہ اپنی چھوٹی بہن کو اسکول سے لینے گئی تھیں اور جب وہ اپنی چھوٹی بہن کے ساتھ گاڑی میں بیٹھ رہی تھی تو ایک شخص نے اچانک ان کی پیٹھ پر چاقو سے وار کیا۔ تب خدیجہ کے ڈرائیور نے اسے اور اس کی چھوٹی بہن کو بچانے کی کوشش کی تھی۔
خدیجہ کے مطابق اسی اثناء حملہ آور کا ہیلمٹ گاڑی میں گر گیا، جس کی وجہ سے انہوں نے اور ان کے ڈرائیور اور چھوٹی بہن نے اس شخص کو پہچان لیا۔ یہ شخص مقامی لاء کالج میں خدیجہ کا کلاس فیلو شاہ حسین تھا۔ خدیجہ اس حملے میں بچ گئی اور انہوں نے حملہ آور کے خلاف قانونی کاروائی کرنے کا فیصلہ کیا۔ اس سارے عرصے میں کئی سماجی کارکنان، سول سوسائٹی کے افراد اور کئی فنکار بھی خدیجہ کے لیے آواز اٹھاتے رہے۔
اب پیر کے دن لاہور ہائی کورٹ کے اس فیصلے کے سامنے آتے ہی کئی افراد نے مایوسی کا اظہار کیا ہے۔ خدیجہ کے وکیل حسن نیازی نے اپنے ٹوئٹر اکاؤنٹ پر لکھا، ''انسانی حقوق کے وکیل کے طور پر آج میری امیدیں ٹوٹ گئی ہیں۔ کیسے ایک شفاف اور واضح کیس میں ایسا فیصلہ سنایا جا سکتا ہے ؟ کمزور اور بے سہارا لوگ آج کیا محسوس کر رہے ہوں گے ؟ خدیجہ تم جیت گئی، ہم ہار گئے۔‘‘
معاشرتی مسائل پر آواز اٹھانے والے وکیل جبران ناصر نے اپنی ٹوئٹ میں لکھا، '' لاہور ہائی کورٹ نے اس شخص کو بری کر دیا ہے، جس نے خدیجہ پر چوبیس مرتبہ چاقو سے وار کیا۔ کیا ہمارا عدالتی نظام اتنا گر گیا ہے؟ پہلے چیف جسٹس ثاقب نثار کے ایک جنرل فیصلے کے تحت خدیجہ سے سکیورٹی واپس لے لی گئی اور اب اس کے حملہ آور کو آزاد کر دیا گیا ہے، یہ سب باعث شرم ہے۔‘‘
چاقو کے درجنوں وار سہنے والی بہادر خدیجہ
صحافی نائلہ عنایت نے اپنی ٹوئٹ میں لکھا، ’’ اگر آپ عورت ہیں تو آپ کو انصاف نہیں ملے گا۔ خدیجہ نے دھمکیوں کے باوجود دو سال تک اپنے حملہ آوار کے خلاف عدالتی کارروائی کی، اب دو سال بعد مجرم کو رہا کر دیا گیا ہے۔ خدیجہ کو انصاف نہیں ملا۔‘‘