1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

کمسن بیوی کے ساتھ جنسی تعلق ’ریپ‘ شمار ہے، بھارتی سپریم کورٹ

صائمہ حیدر
11 اکتوبر 2017

بھارتی سپریم کورٹ نے فیصلہ سنایا ہے کہ نابالغ لڑکی کے ساتھ جنسی تعلق استوار کرنے کو بھی ریپ کے برابر جرم ہی قرار دیا جائے گا خواہ ایسا شادی کی صورت ہی میں کیوں نہ ہو۔ بھارت میں لڑکیوں کی شادی کی قانونی عمر اٹھارہ برس ہے۔

https://p.dw.com/p/2ldXo
Bangladesch Kinderheirat
تصویر: Getty Images/A. Joyce

انڈیا کی عدالت عظمیٰ کے اس حکم کے ساتھ ہی اُس قانونی جھول کو ختم کر دیا گیا ہے جس کا فائدہ اٹھاتے ہوئے بعض مجرم سزا سے بچ جایا کرتے تھے۔ انڈیا میں لڑکیوں کی شادی کے لیے مقرر کردہ قانونی عمر اٹھارہ سال ہے لیکن اس عمر سے کہیں کم عمر کی لاکھوں بچیوں کی شادیاں کر دی جاتی ہیں۔ ایسا عموماﹰ بھارت کے پسماندہ دیہی علاقوں میں ہوتا ہے۔

اس سے قبل بھارت میں جنسی زیادتی کے قوانین میں شادی شدہ جوڑوں کو شامل نہیں کیا گیا تھا۔ یعنی اگر ایک کم عمر لڑکی کے ساتھ اُس کی مرضی کے بغیر جسمانی تعلق قائم کیا جاتا تو اسے شادی کے بندھن میں رہتے ہوئے جنسی زیادتی تسلیم نہیں کیا جاتا تھا۔ تاہم اب اعلیٰ ترین بھارتی عدلت کا کہنا ہے کہ یہ انڈیا میں فریقین کی رضامندی کے سخت قوانین سے متنازعہ عمل ہے۔

عدالتی حکم کے مطابق مستقبل میں پولیس کو یہ اختیار دیا جائے گا کہ وہ ایسے مقدمات کو سنے جن میں زیادتی کی شکار لڑکی کی عمر اٹھارہ سال سے کم ہو اور وہ زیادتی ہونے کے ایک سال کے اندر شکایت بھی درج کرا دے۔

 اس معاملے پر سپریم کورٹ میں پٹیشن دائر کرانے والے وکیل وکرم شری واستو نے عدالتی فیصلے کا خیر مقدم کرتے ہوئے کہا کہ اس سے لڑکیوں کو تحفظ حاصل ہو گا۔

شادی کے بعد بغیر رضامندی کے جنسی تعلق قائم کرنے کو ’ریپ‘ قرار دینے سے متعلق کئی مقدمات پہلے ہی بھارت کی مختلف ریاستوں کئی فوجداری عدالتوں میں سماعت کے منتظر ہیں۔