1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

کم از کم 103 ہلاک، 1000 سے زائد لاپتہ اور ایک ارب کا نقصان

16 جولائی 2021

شدید طوفانی بارشوں اور اس کے بعد آنے والے سیلابی ریلوں نے جرمنی کی متعدد ریاستوں میں تباہی مچا دی ہے۔ کم از کم اکیاسی ہلاکتوں کی تصدیق کی گئی ہے جبکہ سینکڑوں مکانات منہدم اور سڑکیں تباہ ہو گئی ہیں۔

https://p.dw.com/p/3wZ94
Belgien | Schwere Überschwemmung in Verviers
موسم کی شدید تباہی کا ابھی تک صحیح اندازہ نہیں لگایا جا سکاتصویر: Francois Walschaerts/AFP

جرمن پولیس کے مطابق بارشوں کے بعد پیدا ہونے والے سیلابی ریلے اپنے ساتھ بہت سے مکانوں کو بہا لے گئے ہیں۔ بارشوں سے پرانی رہائشی عمارتوں کو شدید نقصان پہنچا ہے۔ سب سے زیادہ متاثرہ ریاستیں رائن لینڈ پلاٹینیٹ اور نارتھ رائن ویسٹ فیلیا ہیں۔ ان دونوں جرمن ریاستوں میں دریا اور ندی نالے بارشی پانی سے ابل پڑے ہیں۔ ان ریاستوں کے پہاڑی علاقوں میں سیلابی ریلوں نے بھی نظام حیات کو درہم برہم کر دیا ہے۔

Deutschland Unwetter Schäden Erftstadt Bessem
امدادی کارکن لاپتہ افراد کی تلاش جاری رکھے ہوئے ہیںتصویر: Rhein-Erft-Kreis/dpa/picture alliance

ہلاکتوں اور لاپتہ افراد کی تعداد میں اضافہ

نارتھ رائن ویسٹ فیلیا میں ہلاکتوں کی تعداد بڑھ کر 43 تک پہنچ گئی ہے جبکہ رائن لینڈ پلاٹینیٹ میں یہ تعداد 60 بتائی جا رہی ہے۔ حکام نے ان ہلاکتوں میں اضافے کا خدشہ ظاہر کیا ہے۔ دوسری جانب پولیس حکام نے بتایا ہے کہ وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ لاپتہ ہونے والے افراد کی تعداد میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے۔ ابھی تک ایسے لاپتہ افراد کی تعداد 13 سو بتائی جا رہی ہے۔ مقامی حکام کے مطابق متعدد علاقوں میں بجلی اور موبائل نیٹ ورک کا نظام بھی متاثر ہو گیا ہے اور ایسے علاقوں میں زیادہ تر افراد سے کوئی رابطہ کرنا ناممکن ہو چکا ہے۔ جن افراد سے رابطہ کرنے کی تمام تر کوششیں ناکام ہو رہی ہیں، انہیں لاپتہ افراد کی فہرست میں شامل کیا جا رہا ہے۔

Deutschland Schäden nach Starkregen in Ahrweiler
رائن لینڈ پلاٹینیٹ کی وزیر اعلیٰ نے بتایا ہے کہ طوفان نے ان کی ریاست میں انتہائی خراب حالات پیدا کر دیے ہیںتصویر: Abdulhamid Hosbas/AA/picture alliance

رائن لینڈ پلاٹینیٹ کی وزیر اعلیٰ نے بتایا ہے کہ طوفان نے ان کی ریاست میں انتہائی خراب حالات پیدا کر دیے ہیں۔ اس ریاست کی خاتون وزیر اعلیٰ مالو ڈریئر کا کہنا تھا، ''موسم کی شدید تباہی کا ابھی تک صحیح اندازہ نہیں لگایا جا سکا، درد میں اضافہ ہوتا جا رہا ہے۔‘‘ اس خاتون وزیراعلیٰ کا کہنا تھا کہ موسمیاتی تبدیلیوں کے خلاف لڑنے اور اس حوالے سے مزید اقدامات کرنے انتہائی ضروری ہو چکے ہیں۔

''لوگوں نے سب کچھ کھو دیا ہے‘‘

گزشتہ کئی عشروں کے دوران یہ پہلا ایسا موقع ہے کہ ابھی تک تباہی کا صحیح اندازہ نہیں لگایا جا سکا۔ ابتدائی اندازوں کے مطابق ایک ارب یورو کا نقصان ہوا ہے۔ کومونال میگزین کے مطابق بہت سے ایسے لوگ ہیں، جن کی زندگی کی جمع پونجی ضائع ہو گئی ہے۔ متعدد چھوٹے علاقوں میں سڑکیں اور دیگر بنیادی ڈھانچہ مکمل طور پر تباہ ہو گیا ہے اور انہیں فوری مالی مدد کی ضرورت ہے۔ امریکا کے دورے پر گئی ہوئی جرمن چانسلر انگیلا میرکل نے مصیبت کی اس گھڑی میں عوام کے ساتھ کھڑے ہونے کا پیغام بھیجا ہے اور انہوں نے متاثرین کی ہر حوالے سے مدد کرنے کی یقین دہانی بھی کروائی ہے۔

امدادی کارروائیاں جاری

امدادی کارکن لاپتہ افراد کی تلاش جاری رکھے ہوئے ہیں۔ ایک طویل عرصے بعد متاثرہ علاقے میں جرمن فوجیوں کو طلب کیا گیا ہے اور تقریبا نو سو فوجی امدادی کارروائیوں میں شریک ہیں۔ نارتھ رائن ویسٹ فیلیا کے وزیراعلیٰ ارمین لاشیٹ کا ایک ہنگامی اجلاس کے بعد کہنا تھا، ''ہم ان شہروں اور لوگوں کے شانہ بشانہ کھڑے ہوں گے، جو متاثر ہوئے ہیں۔‘‘ رائن لینڈ پلاٹینیٹ کی حکومت نے ابتدائی طور پر امدادی کارروائیوں کے لیے پچاس ملین یورو مختص کیے ہیں تاکہ سڑکوں اور پلوں کو ترجیحی بنیادوں پر تعمیر کیا جا سکے۔

ا ا / ع آ (ڈی پی اے، روئٹرز، اے ایف پی)