کم جونگ ان کون ہیں؟
19 دسمبر 2011شمالی کوریا کو عالمی سطح پر تنہا سمجھا جاتا ہے۔ اس لیے کم جونگ اُن کے بارے میں بہت کم لوگوں کو کچھ معلوم ہے۔ ان کے بارے میں خیال کیا جاتا ہے کہ ان کی عمر تیس کے قریب ہے اور انہوں نے سوئٹزرلینڈ کے ایک اسکول سے تعلیم حاصل کی ہے۔ ساتھ ہی وہ تھوڑی بہت انگریزی، جرمن اور فرانسیسی بھی جانتے ہیں۔ شمالی کوریا کے امور کے ایک ماہر ویرنر فیننگ کہتے ہیں کہ کِم جونگ اُن کا مزاج دوستانہ ہے:’’اسکول میں اگر بچوں کے مابین لڑائی ہو جاتی تھی تو اُن صلح صفائی کراتا تھا۔ اسے باسکٹ بال پسند ہے۔ لیکن یہ خصوصیات ملک کی باگ ڈور سنبھالنے کے لیے کافی نہیں ہیں‘‘۔ دوسری جانب ایک سوال یہ بھی کیا جا رہا ہے کہ شمالی کوریا کے نئے رہنما کو ذمہ داریاں تو سونپ دی گئی ہیں تاہم اس بارے میں کسی کو نہیں معلوم کہ آیا کم یونگ اُن یہ ذمہ داریاں سنبھالنے کے لیے تیار بھی ہیں یا نہیں۔
کم جونگ ال نے اپنے آخری دورہ چین کے موقع پر کہا تھا کہ اب وقت آ گیا ہے کہ نئی نسل کو سامنے لایا جائے۔ اسی وقت ماہرین نے کہہ دیا تھا کہ شمالی کوریا میں باپ سے بیٹےکو اقتدار منتقل کرنے روایت برقرار رہے گی۔ شمالی کوریا میں اقتدار کی باگ ڈور 1948ء سے کمِ جونگ اِل کے خاندان کے ہاتھ ہے۔ تب اس کی بنیاد ان کے والد کِم ال سنگ نے رکھی تھی۔ ماہرین کا یہ بھی کہنا ہے کہ ورکزر پارٹی کے پرانے کارکنان کے لیے ایک نوجوان اور سیاسی میدان میں ناتجربہ کار قائد کا ساتھ دینا مشکل بھی ہو سکتا ہے۔ ساتھ ہی یہ بھی کہا جا رہا ہے کہ اُن ملکی فوج کے لیے بھی مسائل پیدا کر سکتے ہیں۔
بین الاقوامی مبصرین کا کہنا ہے کہ کم جونگ ان عالمی سطح پر اپنے والد کی پالیسیوں سے انحراف کر سکتے ہیں۔ اس کی ایک وجہ یہ بھی ہے کہ انہوں نے تعلیم بیرونی ممالک میں حاصل کی ہے۔ شمالی کوریا میں اقتدار کی منتقلی سے امیدیں بھی وابستہ ہیں۔ پارٹی عہدوں پر کِم یونگ اُن کے تقرر کو کِم یونگ اِل کی جانب سے اقتدار پر اپنے خاندان کا اثر مضبوط کرنے کی کوشش کے طور پر دیکھا جا رہا ہے۔
رپورٹ: عدنان اسحاق
ادارت : امجد علی