کنٹرول لائن پر تازہ جھڑپ، سینکڑوں افراد نقل مکانی کر گئے
25 فروری 2018پاکستان اور بھارت کے درمیان یہ تازہ جھڑپ لائن آف کنٹرول پر واقع اُڑی سیکٹر میں ہوئی۔ دونوں پڑوسی مگر حریف ممالک کے درمیان تناؤ کی موجودہ کیفیت رواں ماہ کے دوران بھارت کے زیر انتظام کشمیر کے علاقے میں پاک فوج کے ایک بھارتی فوجی چوکی پر مبینہ حملے اور اس میں چھ بھارتی فوجیوں کی ہلاکتوں کے بعد سے اپنے عروج پر ہے۔
بھارت نے اس حملے کا ذمہ دار پاکستان کو ٹھہراتے ہوئے کہا تھا کہ اسلام آباد حکومت کو اس کی قیمت ادا کرنی ہو گی۔ بھارت کے وزیر دفاع بھی ایسا ہی بیان دے چکے ہیں۔
مقامی پولیس سپرنٹنڈنٹ امتیاز حسین کے مطابق پاکستانی فوج کے داغے گئے گولے اُڑی سیکٹر کے قریبی دیہات میں گرے، جس کے باعث سینکڑوں مقامی افراد کو علاقہ چھوڑ کر جانا پڑا۔ ایک بھارتی فوجی افسر نے خبر رساں ادارے روئٹرز کو بتایا کہ انڈین فوج نے جوابی فائر کیے اور سن 2003 کی جنگ بندی کے بعد سے لائن آف کنٹرول پر پہلی مرتبہ فریقین نے بھاری توپوں کا استعمال کیا گیا۔
پولیس سپرنٹنڈنٹ امتیاز حسین کا کہنا تھا کہ پاکستانی فوج نے ایک مسجد میں لاؤڈاسپیکر کے ذریعے ایسے اعلانات بھی کیے کہ لائن آف کنٹرول کے قریب بھارت کی طرف رہنے والے دیہاتی وہاں سے منتقل ہو جائیں۔ امتیاز حسین کے مطابق لائن آف کنٹرول پر صورتحال مخدوش ہے اور سات سو کے قرین مقامی افراد اُڑی کے ایک اسکول میں پناہ لیے ہوئے ہیں۔
دوسری جانب پاکستانی وزارت خارجہ نے بھارت کی جانب سے فائرنگ کی مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ رواں برس لائن آف کنٹرول پر بھارتی فائرنگ سے اب تک سترہ پاکستانی شہری ہلاک ہو چکے ہیں۔
پاکستان اور بھارت کی افواج کے مابين سرحد پر ايسی جھڑپوں کے واقعات حاليہ چند ماہ ميں کافی زيادہ بڑھ گئے ہيں۔ دونوں ممالک ايک دوسرے پر سن 2003 کے جنگ بندی معاہدے کی خلاف ورزی کے الزامات عائد کرتے ہيں۔ جھڑپوں ميں اکثر شہری اور فوجی ہلاک ہوتے ہيں۔ جوہری ہتھياروں سے ليس يہ دونوں جنوبی ايشيائی قوتيں ايک دوسرے کے خلاف تين جنگيں بھی لڑ چکی ہيں۔