کوئٹہ بم دھماکا: ہر طرف لاشیں، خون اور آنسو
پاکستانی صوبہ بلوچستان کے دارالحکومت کوئٹہ کے سول ہسپتال کے سامنے آج پیر آٹھ اگست کو ہونے والے ایک طاقت ور بم دھماکے میں 50 سے زائد افراد ہلاک اور بیسیوں دیگر زخمی ہو گئے۔ داعش نے اس حملے کی ذمہ داری قبول کر لی ہے۔
دھماکے کے نتیجے وہاں موجود ؤر آنکھ پرنم نظر آئی جبکہ ہلاک ہونے والوں کے رشتہ دار اور دوست اپنے جاننے والوں کو دلاسہ دیتے اور صبر کرنے کی تلقین کرتے رہے۔
شام اور عراق میں سرگرم عسکریت پسند تنظیم داعش نے اس حملے کی ذمہ داری قبول کر لی ہے۔ تجزیہ کاروں کے مطابق یہ وہ مقامی عسکری گروپ ہو سکتے ہیں، جو داعش کے ساتھ الحاق کا اعلان کر چکے ہیں۔
پاکستانی وزیر اعظم نواز شریف نے اس بم حملے کی شدید مذمت کی ہے اور کہا ہے کہ وکلاء اور صحافیوں کی حفاظت کے لیے سکیورٹی انتظامات فوری طور پر مزید بہتر بنائے جائیں۔
بلوچستان کے صوبائی وزیر داخلہ سرفراز بگٹی نے اس دھماکے کے بعد صحافیوں کو بتایا کہ اس بم حملے میں مقامی وکلاء اور ان کے نمائندوں کو نشانہ بنانے کی کوشش کی گئی۔
اس ہلاکت خیز بم حملے کے بعد صوبائی دارالحکومت کے تمام ہسپتالوں میں ایمرجنسی نافذ کر دی گئی ہے جبکہ صوبائی وزیر صحت نے اپنے ایک بیان میں ہلاک شدگان کی تعداد 93 بتائی ہے۔ اس تعداد کی دیگر ذرائع سے تصدیق نہیں ہو سکی۔
پولیس کے مطابق یہ بم دھماکا اس وقت کیا گیا جب سول ہسپتال کوئٹہ کے باہر بہت سے وکلاء جمع تھے، جن کے ایک سینئر ساتھی کو آج ہی قتل کر دیا گیا تھا۔
پاکستانی نجی ٹی وی اداروں کے مطابق اس دھماکے میں جو کم از کم 53 افراد ہلاک ہوئے، ان میں 25 کے قریب وکلاء بھی شامل ہیں۔
دھماکے کے بعد قانون نافذ کرنے والے اداروں کے اہلکاروں نے علاقے کو گھیرے میں لے لیا ۔ ابتدائی اطلاعات کے مطابق یہ ایک خودکش حملہ تھا۔ ہلاک ہونے والوں میں میڈیا کے نمائندے بھی شامل ہیں۔