کوئی بچہ ماحولیاتی تبدیلیوں سے بچ نہیں سکتا، یونیسیف
21 اگست 2021اس رپورٹ کے مطابق قریب ایک ارب بچوں کی صحت اور زندگیوں کو ماحولیاتی تبدیلیوں کی وجہ سے شدید خطرات لاحق ہو گئے ہیں اور اس میں ان کی زندگیاں بھی ختم ہو سکتی ہیں۔ ان بچوں کو کمزور صحت کے ساتھ ساتھ تعلیم سے محرومی، حیات کے عدم تحفظ اور غیر معمولی موسمی حالات کا بھی سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔
فضائی آلودگی سے بچوں کی اموات، پاکستانی بچے بھی شامل ہیں
بچوں کو خطرہ
اقوام متحدہ کے بہبودِ اطفال کے ادارے یونیسیف نے اپنی خصوصی رپورٹ میں واضح کیا کہ پہلی مرتبہ بچوں کو موسمیاتی اور ماحولیاتی تبدیلیوں سے لاحق ہونے والے خطرات واضح طور پر سامنے آئے ہیں اور ماہرین کو ان کی شدت کا ادراک ہو سکا ہے۔
اس رپورٹ کے مطابق مختلف موسموں کے بدلتے انداز سے کئی ملکوں کے بچے مہلک بیماریوں کا شکار ہو سکتے ہیں اور ان بیماریوں کی لپیٹ میں آنے سے ان کی زندگیاں بھی ختم ہو سکتی ہیں، جو ایک قابل افسوس بات ہو گی۔
ہر بچہ متاثر
یونیسیف کی ایگزیکٹو ڈائریکٹر ہینریٹا فورے نے اس رپورٹ میں شامل حقائق کو انتہائی دہلا دینے والے قرار دیا۔ فورے کے مطابق کلائمیٹ اور ماحولیاتی تبدیلیاں کسی شاک یا صدمے کے برابر ہیں اور انہوں نے بچوں کے حقوق کے دائرے کو محدود کر دیا ہے۔
ماحولیاتی بحران کو ٹالنے کے لیے فوری عالمی اقدامات ضروری
فورے کا یہ بھی کہنا ہے کہ اب تبدیلیوں سے کئی ممالک کے بچے سانس لینے کے لیے صاف ہوا اور پینے کے صاف پانی سے بتدریج محروم ہوتے جا رہے ہیں۔ یونیسیف کی سربراہ کا یہ بھی کہنا ہے کہ بچوں کے بنیادی حقوق کا دائرہ چھوٹا ہونے سے ان کا استحصال بڑھ جائے گا اور وہ تعلیم، رہائش اور بچپن کی آزادی سے بھی محروم ہو کر رہ جائیں گے۔ انہوں نے واضح کیا کہ صورت حال ایک بھیانک رخ اختیار کرتی جا رہی ہے اور انجام کار دنیا کا ہر بچہ ماحولیاتی تبدیلیوں کے زیر اثر ہو کر رہ جائے گا۔
شدید خطرات کے حامل ممالک
یونیسیف کی اس خصوصی رپورٹ کا عنوان 'ماحولیاتی بحران بچوں کے حقوق کا بحران ہے‘ یا پھر انگریزی میں The Climate Crisis Is a Child Rights Crisis ہے۔ اس رپورٹ میں بتایا گیا کہ دنیا کے 2.2 بلین بچے تینتیس ملکوں میں بستے ہیں۔ یہ تمام ممالک شدید خطرات کی دہلیز پر ہیں۔ ان میں کئی افریقی اقوام (وسطی افریقی جمہوریہ، چاڈ، نائجیریا اور گنی وغیرہ) کے علاوہ ایشیائی ممالک بھارت اور فلپائن بھی شامل ہیں۔
ان ممالک کو ماحولیاتی تبدیلیوں کی کئی منفی جہتوں اور خطرناک شدتوں کا سامنا ہے کیونکہ ان کی وجہ سے ان ممالک کو آہستہ آہستہ بنیادی ضروریات کی کمیابی کا سامنا ہونے لگا ہے۔ ان بنیادی ضروریات میں صاف پانی، سیوریج، صحت عامہ اور تعلیم شامل ہیں۔
ماحول دوست بچپن، کچھ یاد بھی ہے آپ کو؟
اقوام متحدہ کے بچوں سے متعلق بین الاقوامی ادارے کی رپورٹ کے مطابق موسمیاتی تبدیلیوں کا راستہ روکنے کی کوشش میں ناکامی کی صورت میں بچوں پر ناقابل بیان منفی اثرات مرتب ہوں گے، جن کی تلافی بھی ممکن نہیں ہو سکے گی۔
عالمی لیڈروں پر تنقید
ماحولیاتی تبدیلیوں کے خلاف مہم جاری رکھنے والے کم عمر اور نوجوان سرگرم کارکنوں نے ترقی یافتہ اور ترقی پذیر ممالک کے رہنماؤں پر کلائمیٹ چینج کے حوالے سے مناسب پیش رفت نہ کرنے پر تنقید کا سلسلہ جاری رکھا ہوا ہے۔ ان میں خاص طور پر سویڈن سے تعلق رکھنے والی ٹین ایجر گریٹا تھُنبرگ پیش پیش ہیں۔
گریٹا تھنبرگ نے برطانوی شہر گلاسگو میں اقوام متحدہ کی کلائمیٹ چینج کانفرنس (COP26) میں شریک ہونے والے لیڈروں سے کہا ہے کہ وہ دنیا میں ماحول کو نقصان پہنچانے والی گیسوں (سبز مکانی گیسوں) بشمول کاربن ڈائی آکسائیڈ کے اخراج میں یقینی کمی کے قابل عمل اقدام کو متعارف کرانے کے ساتھ ساتھ ان پر عمل کرنے کا طریقہ کار بھی وضع کریں۔
ع ح / ع آ (ڈی پی اے، روئٹرز)