کورونا: جرمنی میں کرفیو پر غور، ہالینڈ میں اٹھانے کا فیصلہ
21 اپریل 2021یورپی یونین کے مطابق ویکسین کی فراہمی سے متعلق پیچیدگیاں دور کی جا رہی ہیں اور توقع ہے کہ جولائی کے وسط تک خطے کے ستر فیصد بالغ لوگوں کو ٹیکے مہیا ہو جائیں گے۔
اس دوران ہر ملک اپنے مخصوص حالات کے تحت انفیکشن پھیلنے سے روکنے کے اقدامات کر رہا ہے۔ جرمنی میں پارلیمان بدھ کو قانون میں تبدیلی پر غور کر رہی ہے تاکہ وفاقی حکومت کو ملک گیر پابندیاں نافذ کرنے کے اختیارات دیے جا سکیں۔
جرمنی
جرمنی میں چانسلر انگیلا میرکل بڑھتی ہوئی انفیکشن شرح کے مدنظر سماجی پابندیوں کے حق میں رہی ہیں تاہم انہیں بعض ریاستی حکومتوں سے مزاحمت کا سامنا رہا ہے۔ جرمنی کے وفاقی نظام میں سولہ رہاستیں ہیں جو آئین کے مطابق بڑی حد تک خودمختار اور بااختیار ہیں۔
جرمنی نے پچھلے سال وبا کی شروعات میں دیگر یورپی ملکوں کے مقابلے میں اچھی کارکردگی دکھائی تھی لیکن پچھلے چند ماہ کے دوران مسلسل لاک ڈاؤن اور ویکسین کی عدم فراہمی کی وجہ سے چانسلر میرکل پر تنقید بڑھ گئی ہے۔
توقع ہے کہ جرمن پارلیمان سے اختیارات ملنے کے بعد حکومت ملک کے ان تمام شہروں اور علاقوں میں رات کا کرفیو اور مزید پابندیاں نافذ کرے گی جہاں انفیکشین ریٹ ایک حد سے زیادہ ہے۔ اطلاعات کے مطابق ابتدائی طور پر یہ پابندیاں کم از کم دو ہفتوں کے لیے ہوں گی۔
ہالینڈ
جرمنی کے پڑوسی ملک ہالینڈ میں انفیکشن ریٹ میں کچھ بہتری آئی ہے، جس کے بعد حکومت نے رات کا کرفیو اٹھانے اور پابندیوں میں نرمی کا فیصلہ کیا ہے۔
ہالینڈ نے دوسری جنگ عظیم کے بعد اس سال جنوری میں پہلی بار کرفیو لگانے کا فیصلہ کیا تھا۔ اس فیصلے کی ملک میں کافی مزاحمت ہوئی اور سڑکوں پر حالیہ دہائیوں کی بدترین ہنگامہ آرائی اور توڑ پھوڑ دیکھنے میں آئی۔
تاہم اب حکام کا کہنا ہےکہ گو کہ صورتحال پوری طرح بہتر نہیں ہوئی لیکن پابندیوں میں محتاط طور پر کچھ نرمی ناگزیر ہے۔
فیصلے کے بعد اگلے ہفتے اٹھائیس فروری سے رات کا کرفیو اٹھا لیا جائے گا۔ ریستورانوں کو محدود اوقات کے لیے کھلنے کی اجازت ہوگی تاہم گاہکوں کو صرف کھلی فضا میں بیٹھنے کی اجازت ہوگی۔
ڈنمارک
ڈنمارک میں بدھ سے کورونا سے متعلق پابندیوں میں نمایاں نرمی کی جارہی ہے۔ ریستورانوں، عجائب گھروں اور فٹ بال اسٹیڈیم میں لوگوں کو اندر جانے کی اجازت ہوگی۔
ڈنمارک میں شہریوں کی بڑی تعداد کو ویکسین لگ چکی ہے، جس کے بعد حکومت نے وہاں 'کورونا پاسپورٹ‘ کا سسٹم متعارف کرایا ہے۔
کسی بھی عوامی جگہ پر اندر داخل ہونے سے پہلے شہریوں کو اپنے فون پر دکھانا ہوگا کہ انہیں ٹیکہ لگ چکا ہے، یا ان کے پاس پچھلے بہتر گھنٹوں کے دوران کورونا ٹیسٹ کی منفی رپورٹ ہے یا پھر یہ کہ وہ پچھلے ایک سو اسی دنوں میں کورونا سے صحتیاب ہو چکے ہیں۔
فرانس
فرانس میں ہفتے سے ویکسینیشن کی ایک نئی مہم شروع کی جا رہی ہے جس کے تحت اگلے دو ہفتوں کے دوران لوگوں کو چار لاکھ ٹیکے لگائے جائیں گے۔
ان میں ترجیح بیس شعبوں سے تعلق رکھنے والے افراد کو دی جائے گی، جن میں بس اور ٹیکسی ڈرائیور، سینیٹری اسٹاف، قصائی اور دوکانوں میں بیٹھنے والے کیشیئر شامل ہیں۔ فرانس میں انفیکشین ریٹ نیچے آنا شروع ہوگیا ہے اور ملک کی پچیس فیصد بالغ آبادی کو ٹیکے لگائے جا چکے ہیں۔
ش ج، ع ح (اے ایف پی)