’کورونا مریضوں کے ساتھ جانوروں سے بھی بدتر سلوک ہورہا ہے‘
12 جون 2020سپریم کورٹ نے اسی کے ساتھ مرکز کے علاوہ دہلی،مہاراشٹر، تمل ناڈو اور مغربی بنگال کی حکومتوں کو 17جون تک صورت حال سے متعلق رپورٹ پیش کرنے کا حکم بھی دیا۔
حالیہ دنوں میں بھارتی نیوز چینلوں اور سوشل میڈیا پر ایسی متعدد ویڈیو گردش کررہی ہیں جن میں دیکھا جاسکتا ہے کہ کورونا سے مرنے والوں کے ساتھ انتہائی غیر انسانی سلوک کیا جارہا ہے۔ اس حوالے سے متعدد خبریں بھی اخبارات میں مسلسل شائع ہورہی ہیں۔
سپریم کورٹ نے اس صورت حال کا از خود نوٹس لیتے ہوئے جمعہ 12جو ن کو اس معاملے کی سماعت ایک تین رکنی بنچ کو سونپی۔ عدالت نے کہا کہ یہ کتنے افسوس کی بات ہے کہ لاشیں کوڑے کے ڈھیر پر مل رہی ہیں، انہیں کوڑے ڈھونے والی گاڑیوں پر رکھ کر لے جایا جارہا ہے یا پھرانہیں انتہائی توہین آمیز طریقے سے 'ٹھکانے لگادیا‘ جارہا ہے۔
سپریم کورٹ نے اس معاملے پر دہلی حکومت کی سرزنش کرتے ہوئے کہا کہ دہلی اور اس کے ہسپتالوں کی حالت انتہائی افسوس ناک ہے۔ ان میں محکمہ صحت کی ہدایات پر عمل نہیں ہورہا ہے۔ ہسپتالوں میں لاشوں کی مناسب دیکھ بھال نہیں کی جارہی ہے۔عدالت عظمی کا کہنا تھا کہ میڈیا رپورٹوں کے مطابق دہلی کے ایک سرکاری ہسپتال میں لابی اور ویٹنگ ایریا میں لاشیں پڑی ہوئی تھیں۔ جب کہ بعض وارڈ میں مریضوں کے پاس ہی لاشیں رکھی ہوئی تھیں۔ بڑی تعداد میں بیڈ خالی ہیں لیکن مریض بھٹکتے پھررہے ہیں۔ انہیں داخلہ نہیں مل پارہا ہے۔
گزشتہ دنوں دہلی یونیورسٹی کے ایک پروفیسر ولی اختر ندوی کو سات ہسپتالوں نے اپنے یہاں داخل کرنے سے انکار کردیا تھا۔ جس کے بعد انہیں ایک چھوٹے ہسپتال میں داخل کرایاگیا جہاں کچھ دیر بعد ان کی موت ہوگئی۔ اسی طر ح کا ایک واقعہ ممبئی کے ملاڈ ریلوے اسٹیشن پر ایمبولنس سروس سے وابستہ ڈاکٹر شوکت علی کا بھی ہے۔ 45 سالہ ڈاکٹر شوکت علی حالانکہ کورونا کے خلاف جنگ میں خود بھی شامل تھے لیکن جب وہ اس مرض کا شکار ہوگئے تو انہیں کسی ہسپتال میں داخلہ نہیں مل سکا اور بالآخر کئی ہسپتالوں کے چکر کاٹنے کے بعد انہوں نے دم توڑدیا۔
ہسپتالوں کی بدنظمی کا اندازہ مہاراشٹر کے جلگاوں کے اس واقعہ سے بھی لگایا جس میں ایک 82 سالہ کووڈ مریضہ کی لاش آٹھ دن کے بعد ہسپتال کے ٹوائلٹ میں پائی گئی۔ جس سرکاری ہسپتال میں اس خاتون کو علاج کے لیے داخل کرایا گیا اس کے منتظمین نے خاتون کے رشتہ داروں کو بتایا تھا کہ وہ ہسپتال چھوڑ کر 'بھاگ‘ گئی ہیں۔ پولیس نے بھی ہسپتال میں تلاشی لینے کے بعد ہسپتال حکام کے موقف کی تائید کردی تھی لیکن جب ہسپتال کے ایک ٹوائلٹ سے اٹھنے والا تعفن وہاں کے مریضوں کے لیے ناقابل برداشت ہوگیا اور ٹوائلٹ کا دروازہ توڑا گیا تو وہاں 82 سالہ خاتون کی لاش پڑی ہوئی ملی۔
بعض معاملات میں تو مریضوں کے خاندان والوں کو بھی موت کے بارے میں مطلع نہیں کیا جاتا ہے اور وہ اپنے رشتہ دار کی آخری رسومات میں بھی شامل نہیں ہوپاتے ہیں۔ لاشوں کے تبدیل کردینے کے واقعات بھی اب عام ہوتے جارہے ہیں۔ ایسے بھی واقعات سامنے آچکے ہیں جس میں رشتہ داروں کو لاش سونپ دی گئی اور اس لاش کی آخری رسوما ت ادا کردینے کے بعد انہیں مریض کے ہسپتال میں موجود ہونے کی اطلاع دی گئی۔
سپریم کورٹ نے اس صورت حال کو انتہائی افسو ناک اور بھیانک قرار دیتے ہوئے مرکز کے علاوہ ریاستی حکومتوں سے بھی جواب طلب کیا ہے۔
خیال رہے کہ بھارت میں کورونا وائرس سے متاثرین کی تعداد میں مسلسل اضافہ ہورہا ہے اور اب یہ دنیا کا چوتھا سب سے زیادہ متاثرہ ملک بن چکا ہے۔ بھارت میں متاثرین کی تعداددو لاکھ 98ہزار سے زائد ہوچکی ہے۔