1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

کورونا وائرس: برطانوی حکومت کے ’سیکس بین‘ پر طنز و تنقید

2 جون 2020

برطانوی وزیر اعظم بورس جانسن کی حکومت کی جانب سے کورونا وائرس کی وبا کے حوالے سے نئے قواعد کو بڑے پیمانے پر طنز اور مذاق کانشانہ بنایا جا رہا ہے۔ ان قواعد کی نوعیت کی بنا پر انہیں ’سیکس بین‘ قرار دیا جا رہا ہے۔

https://p.dw.com/p/3d9Aq
Coronavirus | London PK Premierminister Boris Johnson
تصویر: picture-alliance/empics

کورونا وائرس کے پھیلاؤ کو روکنے کے لیے قواعد میں نئی ترمیم پیر یکم جون کو متعارف کرائی گئی۔ نئے قواعد کے مطابق اب کسی گھر وغیرہ یا کھلے عام کوئی بھی ایسی ملاقات نہیں ہو سکتی جس میں دو یا دو سے زائد لوگ موجود ہوں۔ سنسنی پھیلانے والے برطانوی میڈیا نے اس قائدے کو 'سیکس بین‘ یا جنسی تعلق قائم کرنے پر پابندی قرار دیا ہے۔

تاہم برطانوی جونیئر ہاؤسنگ منسٹر سیمون کلارکے نے برطانوی ایل بی سی ریڈیو پر اس پابندی کے حوالے سے پوچھے گئے سوال کے جواب میں بتایا، ''اصل میں اس کا مطلب ہے کہ ہم اس بات کو یقینی بنانا چاہتے ہیں کہ لوگ راتوں کو گھروں سے باہر نہ رہیں۔‘‘

ان سے جب یہ پوچھا گیا کہ کیا جوڑے گھر سے باہر 'جنسی فعل‘ انجام دے سکتے ہیں تو انہوں نے قہقہہ لگاتے ہوئے جواب دیا، ''یہ بات درست ہے کہ کھلی جگہ پر کورونا وائرس لگنے کے خطرات کسی بند جگہ کی نسبت کہیں زیادہ ہوتے ہیں، لیکن ظاہر ہے کہ ہم لوگوں کی کھلے عام ایسی چیز کے کرنے کی حوصلہ افزائی نہیں کر سکتے اب بھی اور کسی اور وقت بھی۔‘‘

کنزرویٹیو سیاستدان ٹوبیاز ایلوُڈ نے برطانوی آئی ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ یہ بے تُکی پالیسی ہے، ''مجھے یہ بات خوشی سے کہتا ہوں کہ یہ احمقانہ ہے۔‘‘

برطانیہ میں ہیش ٹیگ سیکس بین بھی ٹرینڈ کرتا رہا۔ بعض لوگوں نے خود بورس جانسن کی ذاتی زندگی پر طنزیہ ٹوئیٹ کیے تو دیگر نے وزیراعظم کے سینیئر ایڈوائزر ڈومینیک کمنگس کی طرف سے لاک ڈاؤن قواعد کی خلاف ورزی پر تنقید کی۔

بعض لوگوں نے اس پر بھی سوال اٹھایا کہ اس پر عمدرآمد کیسے کرایا جائے گا؟ جین وُڈ نامی ایک ٹوئیٹر صارف نے لکھا، ''کیا کوئی خصوصی 'سیکس فورس‘ بھی ہے؟ جو اس بات کو یقینی بنائے گی کہ کوئی بھی 'سیکس بین‘ کی خلاف ورزی نہ کرے‘‘ انہوں نے اپنی ٹوئیٹ میں مزید لکھا، ''کیا وہ کھڑکیوں پر دستک دیں گے یا پھر ڈرون یا اسی طرح کی کسی اور چیز کو بھیجیں گے۔‘‘

ڈی ڈبلیو کے ایڈیٹرز ہر صبح اپنی تازہ ترین خبریں اور چنیدہ رپورٹس اپنے پڑھنے والوں کو بھیجتے ہیں۔ آپ بھی یہاں کلک کر کے یہ نیوز لیٹر موصول کر سکتے ہیں۔

ا ب ا / ا ا (روئٹرز)