1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

’کورونا وائرس بچوں کے ليے بھی خطرناک ثابت ہو سکتا ہے‘

16 مئی 2020

نئے کورونا وائرس کے حوالے سے اب تک يہی سمجھا جاتا رہا کہ يہ بچوں کے ليے زيادہ خطرناک نہيں تاہم امريکی و يورپی ماہرين نے تنبيہ کی ہے کہ چند کيسز ميں وائرس سے منسلک پيچيدگياں بچوں کے ليے بھی خطرناک ثابت ہو سکتی ہيں۔

https://p.dw.com/p/3cJzE
Symbolbild - Säuglingsstation in Honduras
تصویر: Getty Images/AFP/O. Sierra
  • کورونا وائرس کے متاثرين کی تازہ تعداد 4,554,798
  • کورونا وائرس کے باعث ہلاک ہونے والوں کی تعداد 307,903
  • سب سے زيادہ کيسز امريکا ميں، 1,443,397
  • سب سے زيادہ ہلاکتيں امريکا ميں، 87,568
  • دنيا بھر ميں صحت ياب ہونے والوں کی تعداد 1,643,291

دنيا بھر ميں نئے کورونا وائرس کے متاثرين کی تعداد آج بروز ہفتہ پينتاليس لاکھ سے تجاوز کر گئی ہے۔ 306,001 افراد اس بيماری کے باعث ہلاک بھی ہو چکے ہيں۔ امريکا قريب ساڑھے چودہ لاکھ متاثرين اور قريب ستاسی ہزار اموات کے ساتھ بدستور سب سے زيادہ متاثرہ ملک ہے۔ پچھلے سال کے اختتام پر چين سے شروع ہونے والا يہ انفيکشن اب 210 ملکوں ميں رپورٹ ہو چکا ہے۔

بھارت کورونا وائرس کے کيسز ميں چين سے بھی آگے نکل گيا

نئے کورونا وائرس کے متاثرين کی تعداد کے معاملے ميں بھارت نے چين پر سبقت حاصل کر لی ہے۔ ہفتہ سولہ مئی کے اعداد و شمار کے مطابق بھارت ميں کووڈ انيس کے مريضوں کی مجموعی تعداد تقريباً چھياسی ہزار ہے جبکہ 2,752 افراد اب تک اس بيماری سے ہلاک ہو چکے ہيں۔

سب سے زيادہ متاثرہ رياست مہاراشٹرا ہے، جہاں مريضوں کی تعداد انتيس ہزار سے متجاوز ہے۔ بھارت ميں ملک گير سطح پر لاک ڈاؤن نافذ ہے۔ وزير اعظم نريندر مودی اس ميں توسيع کے حوالے سے اس اختتام ہفتہ پر اعلان کرنے والے ہيں۔ گو کہ مينوفيکچرنگ اور زراعت کے سيکٹرز ميں چند اداروں کو کام کی اجازت دی جا چکی ہے اور اسی ہفتے سے ٹرين سروس بھی بحال ہے۔

بچوں ميں کووڈ انيس سے منسلک ايک پيچيدگی خطرناک پيش رفت

امريکی اور يورپی طبی ماہرين نے خبردار کيا ہے کہ بچوں ميں کووڈ انيس سے منسلک ايک پيچيدگی ديکھی جا رہی ہے، جس سے بچوں کی قوت مدافعت بری طرح متاثر ہوتی ہے۔ اب تک نيو يارک ميں پانچ جب کہ فرانس اور برطانيہ ميں ايک ايک بچہ اسی پيچيدگی کی وجہ سے ہلاک ہو چکا ہے۔

ماہرين کے مطابق گو کہ بچوں ميں يہ پيچيدگی شاذ و نادر ہی ديکھی جاتی ہے تاہم اس پيش رفت سے يہ ثابت ہوتا ہے کہ کووڈ انيس سے کسی بھی عمر کے لوگ محفوظ نہيں۔ يورپ ميں چودہ برس سے کم عمر کے 230 بچے (PIMS) کے نام سے جانی جانے والی اس پيحيدگی ميں مبتلا ہو چکے ہيں۔ امريکا ميں صرف نيو يارک ہی ميں سو سے زائد کيسز رپورٹ کيے جا چکے ہيں۔

Frankfurt am Main Coronavirus Demonstration
تصویر: picture-alliance/dpa/A. Dedert

پابنديوں کی مخالفت ميں احتجاجی مظاہرے، جرمنی ميں بھی

جرمنی کے کئی بڑے شہروں ميں آج بروز ہفتہ لاک کووڈ انيس کی وبا کے باعث عائد کردہ پابنديوں کی مخالفت ميں احتجاجی مظاہرے کيے جا رہے ہيں۔ غلط خبروں، سازشی نظریات، الزامات اور ديگر غير مصدقہ معلومات کے باعث پھوٹنے والے يہ مظاہرے ميونخ، برلن، ڈورٹمنڈ اور ديگر کئی شہروں ميں نکالے جا رہے ہيں۔ اشٹٹ گارٹ ميں منتظمين پانچ ہزار افراد کی شرکت کی توقع کر رہے ہيں۔ ايسے مظاہروں ميں ويکسين مہم کے مخالفت کرنے والے اور انتہائی دائيں بازو کے سياسی نظريات کے حامل افراد نماياں ہيں۔

ليگ بنڈس ليگا کے ميچز شروع

آج سے جرمن قومی فٹ بال ليگ بنڈس ليگا کے ميچز شروع ہو رہے ہيں۔ يورپی سطح پر بنڈس ليگا پہلی قومی ليگ ہے، جس کے ميچز کئی ہفتوں کی معطلی کے بعد دوبارہ شروع ہو رہے ہيں۔ البتہ سماجی فاصلہ برقرار رکھنے کی ہدايات کے مطابق شائقين کو اسٹيڈيمز کے اندر موجود ہونے کی اجازت نہيں ہے۔

آج پہلا ميچ ڈورٹمنڈ اور شالکے کی ٹيموں کے درميان کھيلا جا رہا ہے۔ عموماً بياسی ہزار کے قريب شائقين ايسے ميچ کو ديکھنے اسٹيڈيم کا رخ کرتے ہيں۔ حکام نے شائقين کو خبردار کيا ہے کہ اگر اسٹيڈيمز کے باہر شائقين مجمے کی صورت ميں جمع ہوئے، تو ميچز منسوخ کيے جا سکتے ہيں۔

ع س / ع ت، نيوز ايجنسياں