1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

کورونا: جرمنی میں نئے کیسز میں اضافہ، پیرس میں کرفیونافذ

15 اکتوبر 2020

جرمنی میں جمعرات کے روز کورونا وائرس کے6638 نئے کیسزکے ساتھ اب تک کا ریکارڈ اضافہ درج کیا گیا۔ دوسری طرف اس وبا کی ممکنہ دوسری لہر کے مدنظر پیرس سمیت فرانس کے نوشہروں میں کرفیو نافذ کردیا گیا ہے۔

https://p.dw.com/p/3jxU9
Deutschland Köln Symbolfoto Maskenpflicht
تصویر: Christoph Hardt/Geisler-Fotopress/picture-alliance

کورونا پر نگاہ رکھنے والے جرمن ادارے رابرٹ کوخ انسٹی ٹیوٹ کی طرف سے جاری کردہ اعداد و شمار کے مطابق جرمنی میں جمعرات کے روز 6638 نئے کیسز سامنے آئے، جو گزشتہ مار چ کے بعد سے کسی ایک دن میں اب تک کی سب سے بڑی تعداد ہے۔ اس کے ساتھ ہی جرمنی میں کورونا سے متاثر ہونے والوں کی مجموعی تعداد بڑھ کر 341223 ہوگئی ہے۔

جرمنی میں 28 مارچ کو ایک دن میں سب سے زیادہ 6294 نئے کیسز درج کیے گئے تھے۔ کورونا سے مزید 33 اموات ہوئی ہیں جس کے ساتھ اس وبا سے جرمنی میں ہلاک ہونے والوں کی تعداد 9710 ہوگئی ہے۔

حالانکہ یورپی معیار کے مطابق جرمنی میں اس وبا کا اثر نسبتاً کم رہا اور اموات کی شرح بھی کم رہی ہے، تاہم حالیہ ہفتوں کے دوران یومیہ نئے کیسز میں اضافہ ہوا ہے جس کی وجہ سے انفیکشن کی سطح اس مقام پر پہنچ گئی ہے جہاں یہ وبا کے آغا ز کے دوران بھی نہیں تھی۔

کورونا کے نئے کیسز میں تشویش ناک اضافے کی خبر ایسے وقت آئی، جب چند گھنٹے ہی قبل چانسلر انگیلا میرکل نے جرمنی کی 16وفاقی ریاستوں کے وزرائے اعظم سے ملاقات کی اور وائرس کے پھیلنے کی رفتار کو کم کرنے کے مقصد سے سخت اقدامات پر تبادلہ خیال کیا تھا۔

انگیلا میرکل نے متنبہ کیا کہ اگر موجودہ رجحان برقرار رہا تو یومیہ نئے کیسز کی تعداد 1900سے زیادہ ہوسکتی ہے۔

'پارٹی کرنے سے پرہیز کریں‘

جرمنی کے رہنماؤں نے بدھ کے روز نئے اقدامات کے تحت مئے خانوں اور ریستورانوں میں کرفیو نیز عوامی اور نجی محفلوں میں لوگوں کے جمع ہونے کی تعداد کو محدود کرنے کے حوالے سے نئی پابندیوں کا اعلان کیا ہے۔  نئے اقدامات کے مطابق اب نجی محفلوں میں زیادہ سے زیادہ 10 لوگوں کے اکٹھے ہونے کی اجازت ہوگی۔

انگیلا میرکل نے نوجوانوں سے اپیل کی کہ وہ کورونا کے کیسز میں مزید اضافہ کو روکنے کے لیے تقریبات منعقد کرنے سے پرہیز کریں۔  انہوں نے کہا ”ہم بالخصوص نوجوانوں سے اپیل کرتے ہیں کہ وہ کل اور مستقبل میں اچھی زندگی کے لیے فی الحال پارٹیاں نہ کریں۔"

جرمن ریاست باویریا کے وزیر اعظم مارکوس سود ر نے اسی میٹنگ میں متنبہ کیا کہ جرمنی میں دوسرا لاک ڈاون ہوسکتا ہے۔ ان کا کہنا تھا ”ہم دوسرے لاک ڈاون کے بارے میں جتنا سوچ رہے تھے اس سے کہیں زیادہ قریب پہنچ گئے ہیں۔"

Präsident Macron im TV zur Corona-Krise | Gaststätte
فرانسیسی صدر ایمانوئل ماکروں نے پیرس اور آٹھ  دیگر شہروں میں رات کے کرفیو کا اعلان کیا ۔تصویر: Eliot Blondet/abaca/picture alliance

پیرس میں رات کا کرفیو

فرانسیسی صدر ایمانوئل ماکروں نے کورونا وائرس کی دوسری لہر سے بچنے کے لیے پیرس، مارسیلے اور سات دیگر شہروں میں رات کے کرفیو کا اعلان کیا ہے۔ حکومت نے کووڈ۔19کے حوالے سے ہیلتھ ایمرجنسی دوبارہ بحال کرنے کا بھی فیصلہ کیا ہے۔

ماکروں نے قومی ٹیلی ویزن پر خطاب کرتے ہوئے کہا”ہمیں کارروائی کرنی ہوگی۔ ہمیں وائرس کو پھیلنے سے روک لگانے کی ضرور ت ہے۔"

یہ کرفیو ہفتے کے روز سے نافذ العمل ہوجائے گا اور اگلے کم از کم چار ہفتوں تک برقرار رہے گا۔ کرفیو کے دوران رات نو بجے سے صبح کے چھ بجے کے درمیان پیرس اور آٹھ  دیگر شہروں میں لوگوں کے گھروں سے نکلنے پر پابندی ہوگی۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ لوگ ریستورانوں میں نہیں جاسکیں گے۔  فرانسیسی حکام کا کہنا ہے کہ اس ضابطے کی خلاف ورزی کرنے پر 135یورو یا 159 ڈالر جرمانہ ادا کرنا پڑے گا۔

ان نئے اقدامات کا مقصد فرانس میں کورونا وائرس کو پھیلنے سے روکنا ہے۔ بدھ کے روز محکمہ صحت کے حکام نے بتایا کہ اس وقت 9100 سے زائد کورونا کے مریض مختلف ہسپتالوں میں زیر علاج ہیں۔ یہ 25 جون کے بعد سے اب تک کی سب سے بڑی تعداد ہے۔

USA Trump droht Pakistan via Trwitter mit Zahlungsstopp
صدر ٹرمپ بیٹے بیرن اور اہلیہ میلانیا کے ساتھتصویر: Reuters/J. Ernst

ٹرمپ کے صاحبزادے بھی متاثرہوئے تھے

 امریکی خاتون اوّل میلانیا ٹرمپ نے انکشاف کیا ہے کہ صدر ٹرمپ کے چودہ سالہ بیٹے بیرن بھی کورونا سے متاثر ہوئے تھے مگر اب صحت یاب ہوچکے ہیں۔

میلانیا ٹرمپ نے ایک بیان میں کہا کہ ”دو ہفتے قبل جب میں اور صدر ٹرمپ کورونا سے متاثر ہوئے تو اس وقت دھیان فوراً قدرتی طور پر ہمارے بیٹے کی جانب گیا۔ ہمارا خدشہ اس وقت درست ثابت ہواجب بیرن کا کورونا ٹیسٹ بھی مثبت آیا تھا۔ لیکن وہ صحت مند نوجوان ہیں اس لیے خوش قسمتی سے ان میں کورونا کی کوئی علامات ظاہر نہیں ہوئیں۔"

ج ا / ص ز (اے ایف پی، روئٹرز، ڈی پی اے، اے پی)

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں