کورونا وائرس : غریب ممالک میں غربت شدید تر
3 دسمبر 2020اقوام متحدہ کی جانب سے جاری کردہ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ عالمی وبا نے پہلے سے غریب ممالک میں غربت میں مزید اضافہ کر دیا ہے اور اگر بین الاقوامی سطح پر اقدامات نہیں اٹھائے جاتے، تو اقوام متحدہ کی جانب سے طے کردہ ترقی کے اہداف پورے نہیں ہو پائیں گے۔
وائرس؟ کیسا وائرس؟ بھارت میں سب کام پر
کورونا، مزید پندرہ کروڑ بچے غربت کی نظر
اقوام متحدہ کے ادارے کانفرنس برائے تجارت و ترقی UNCTAD کی جانب سے جمعرات کو جاری کردہ رپورٹ کے مطابق کورونا وائرس کی عالمی وبا کی وجہ سے سن دو ہزار بیس میں دنیا کی سب سے کم ترقی یافتہ ممالک LDSs پچھلے تیس برس کی بدترین اقتصادی کارکردگی کا سامنا کریں گے۔ لیسٹ ڈیویلپ کنٹریز رپورٹ 2020 کے مطابق غریب ممالک میں آمدن میں کمی، بے روزگاری میں اضافہ اور حکومتی قرضوں میں بڑھوتی شامل ہے۔ اس عالمی رپورٹ کے مطابق اس تناظر میں پہلے سے غربت کے شکار 47 ممالک میں 32 ملین افراد شدید افلاس کا شکار ہو سکتے ہیں۔
اس رپورٹ کے مطابق گو کہ کورونا وائرس کی وبا کے صحت سے جڑے اثرات ان ممالک میں خدشات کے برعکس کم رہے ہیں، تاہم اقتصادیات پر اثرات تباہ کن ہوں گے۔ اقتصادی نمو کے اندازوں کے مطابق یہ ممالک پچھلے برس اکتوبر سے رواں برس اکتوبر تک کے عرصے پانچ فیصد کی شرح نمو سے ممکنہ طور پر منفی صفر اعشاریہ چار فیصد شرح نمو پر جا پہنچیں گے۔ اس کی بنیاد پر ان ممالک میں فی کس آمدن میں دو اعشاریہ چھ فیصد کی کمی ہو سکتی ہے۔
عالمی ادارہ کانفرنس برائے تجارت و ترقی کے سیکرٹری جنرل موخیسا کیتوئی کے مطابق، ''یہ انتہائی کم ترقی یافتہ ممالک پچھلے تیس برس کی بدترین کساد بازاری کا شکار ہیں۔ یہاں پہلے سے پست معیار زندگی مزید نیچے جا رہا ہے۔ یہاں پہلے سے غربت کی بلند سطح مزید بڑھ رہی ہے۔‘‘
ماہرین کا خیال ہے کہ پہلے سے وبائی امراض سے نمٹنے کے تجرے اور نسبتاﹰ زیادہ کم عمر آبادی کی وجہ سے غریب ممالک کو اس عالمی وبا کی وجہ سے ابتدائی مہینوں میں کم نقصان پہنچا۔ تاہم اقوام متحدہ نے خبردار کیا ہے کہ کورونا وائرس غریب ممالک میں صحت کے نظام کے لیے شدید خطرات پیدا کر سکتا ہے۔
کرسٹی پلاڈسن، ع ت، ع ح