1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

کورونا وائرس کی وبا اور بيرون ملک پھنسے پاکستانی

فریداللہ خان، پشاور
9 اپریل 2020

کورونا وائرس کی وبا کے تناظر ميں متعارف کردہ سفری پابنديوں کی وجہ سے ہزاروں پاکستانی طلبا وسطی ایشا کے مختلف ممالک، بشمول کرغستان اور افغانستان، میں پھنس گئے ہیں۔

https://p.dw.com/p/3ahRA
Thailand Bangkok Airport Passagiere aus Pakistan gestrandet
تصویر: Tanvir Shahzad/Sadia Ch

مالی مشکلات اور خوردنی اشیاء کی کمی سے دوچار يہ طلبا وطن واپسی کے ليے اعلیٰ حکام سے رابطے کر رہے ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ ایک ماہ سے زائد عرصے سے ہاس‍ٹلوں تک محدود رہنے کی وجہ سے انہیں خوراک اور ديگر ضروری اشیاء کی قلت کا سامنا ہے۔ اس کے علاوہ طلبا کی اکثريت کے پاس اب روز مرہ کے اخراجات کے ليے بھی رقم نہیں بچی۔

کرغستان میں قريب دس ہزار پاکستانی طلبا سات مختلف يونيورسٹيوں میں زیر تعلیم ہیں۔ تین ہزار پاکستانی طلبا نجی ہاسٹلز میں مقیم ہیں۔ ہاسٹلز میں رہائش پذیر ان طلبا کے پاس خوراک سمیت دیگر اشیا کی بھی شديد کمی ہے۔ لاک ڈاؤن کی وجہ سے طلبا ہاسٹلز سے باہر نہیں جا سکتے اور اب لاک ڈاؤن میں تيس اپریل تک توسیع کر دی گئی ہے۔ ايسی صورتحال ميں زیادہ تر طلبا کو کورونا وائرس کے بجائے ذہنی الجھن اور بھوک سے زيادہ خوف ہے۔ کرغستان میں زیر تعلیم شہریار نامی ايک طالب علم نے اپنے ايک ويڈيو پيغام ميں بتايا کہ جن طلبا کے  پاس پیسے ہیں، انہیں بھی باہر جانے کی اجازت نہيں۔ یونیورسٹی انتظامیہ بھی طلبا کو ضرویات زندگی پورا کرنے کے ليے باہر جانے کی اجازت نہیں دیتی۔ طلبا کا دعویٰ ہے کہ کرغستان ميں پاکستانی سفارت خانے سے بار بار رابطہ کیا گیا لیکن مدد کی بجائے حکام نے صبر کی تلقین کی۔

ترکی میں پھنسے پاکستانیوں کی پہلی پرواز وطن روانہ

ڈوئچے ویلے اردو نے صوبہ خیبر پختونخوا کے صوبائی وزیر شوکت علی یوسف زئی سے بات کی، تو ان کا کہنا تھا، ''ميں نے کرغستان میں پاکستان کے سفیر سے خود رابطہ کیا اور انہيں متعلقہ طالب علم کا نمبر دے کر اس کی اور ديگر طلبا کی ضروریات پوری کرنے کے ليے کہا ہے۔ دیگر سفارت خانوں کو بھی ہدایت دی گئی ہے کہ بیرون ملک پاکستانیوں کے مسائل حل کرنے میں ان کی مدد کی جائے۔‘‘ علی یوسف زئی کا مزید کہنا تھا کہ طلبا کی وطن واپسی کے حوالے سے حکومت پندرہ اپریل کے بعد ہی کوئی فیصلہ کرے گی، فی الحال طلبا کو واپس لانے کا کوئی پروگرام نہیں ہے۔

ادھر افغانستان کے مختلف اداروں میں زیر تعلیم ہزاروں طلبا بھی لاک ڈاؤن اور سرحدد بندشوں کی وجہ سے پھنس گئے ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ سفارت خانے سے کوئی جواب نہیں مل رہا جبکہ والدین سے رابطہ نہ ہونے کی وجہ سے وہ بھی شديد پریشانی اور ذہنی دباؤ کا شکار ہيں۔

حکومت پاکستان نے انسانی ہمدردی کی بنیاد پر تین دن کے ليے پاک افغان سرحد کھول دی تھی۔ وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا محمود خان کا کہنا ہے، ''پاک افغان سرحد انسانی ہمدردی کی بنیاد پر کھول دی گئی ہے۔ دو دن میں پندرہ ہزار افغان اپنے وطن واپس جا چکے ہیں۔‘‘

وسطی ایشا، افغانستان اور مشرق وسطی کے ممالک میں پھنسے پاکستانی شہريوں کو لانے کے حوالے سے عوامی نیشنل پارٹی کے پارليمانی لیڈر سردار حسین بابک کا کہنا ہے، ''بیرون ملک مقیم پاکستانی وطن واپسی کے ليے سفارت خانوں میں اندراج کرا رہے ہیں۔ حکومت غیر سنجیدہ رویہ ترک کرے اور انہیں لانے کے ليے فوری اقدامات کرے۔‘‘

حکومت پاکستان نے ایران اور افغانستان کے ساتھ سرحدوں کی بندش میں مزید دو ہفتے کی توسیع کا فیصلہ کیا ہے تاہم دفتر خارجہ کی ترجمان عائشہ فاروقی کے مطابق پاکستان کی نیشنل کوارڈينیشن کمیٹی نے افغان حکومت کی درخواست پر پاک افغان سرحد پر طورخم اور چمن کی گزرگاہوں کو کارگو ٹرکوں کے ليے ہفتے میں تین دن کھلا رکھنے کا فیصلہ کیا ہے۔ دريں اثناء عراق میں پھنسے ایک سو چھتیس پاکستانیوں کو خصوصی طیارے کے ذریعے پاکستان پہنچا دیا گیا ہے۔