1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

’کورونا وائرس کی وبا میں کمی کا فی الحال امکان نہیں‘

14 فروری 2020

چینی میں کورونا وائرس کی وبا بظاہر ابھی تک کنٹرول میں دکھائی نہیں دے رہی۔ عام لوگوں کے ساتھ ساتھ محکمہٴ صحت کے کارکنوں کو بھی وائرس نے اپنی لپیٹ میں لے لیا ہے۔

https://p.dw.com/p/3XlJ6
China Wuhan Jinyintan Hospital
تصویر: picture-alliance/AP/Chinatopix

آسٹریلیا کی سڈنی یونیورسٹی کے متعدی امراض کے  بین الاقوامی شہرت کے ماہر اور محقق ایڈم کماراٹ اسکاٹ نے واضح کر دیا ہے کہ کورونا وائرس سے ہونے والی ہلاکتوں سے ظاہر ہوتا ہے کہ اس وبا کے پھیلنے کا سلسلہ بدستور جاری ہے۔ اسکاٹ کے مطابق چینی حکومت کی تمام تر کوششوں کے باوجود یہ وبا پھیلتی جا رہی ہے اور اموات میں اضافہ بھی جاری ہے۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ جتنے بھی حفاظتی اقدامات اٹھائے گئے ہیں، وہ وبا کے پھیلاؤ کے مقابلے میں کم دکھائی دیتے ہیں۔

دوسری طرف چین کے نیشنل ہیلتھ کمیشن نے بتایا ہے کہ کورونا وائرس سے ہونے والی ہلاکتوں کی تعداد 1380 ہو گئی ہے۔ گزشتہ چوبیس گھنٹوں میں مزید ایک سو اکیس افراد نمونیا نما بیماری سے جانبر نہیں ہو سکے۔ بتایا گیا ہے کہ چین سے باہر ہونے والے ہلاکتوں کی تعداد تین ہو گئی ہے۔ تیسری ہلاکت جاپان میں ایک اسی سالہ خاتون کی ہے۔

China Coronavirus: Zahl der Infizierten steigt sprunghaft
چین میں کورونا وائر کے مریضوں کی تعداد نصف لاکھ سے تجاوز کر چکی ہےتصویر: picture-alliance/Photoshot/Xiao Yijiu

اسی طرح چینی صوبے ہوبے کے ہسپتالوں میں پانچ ہزار سے زائد افراد میں وائرس کی تشخیص کی گئی ہے۔ نئی تشخیص کے بعد اس مرض میں مبتلا افراد کی تعداد چونسٹھ ہزار کے قریب پہنچ گئی ہے۔ چینی حکام کے مطابق سترہ سو سے زائد ہسپتالوں کے ملازمین میں بھی وائرس کی تشخیص ہوئی ہے۔ ان میں سے چھ ہیلتھ ورکرز بیماری میں مبتلا ہونے کے بعد دم توڑ چکے ہیں۔

China Coronavirus: Zahl der Infizierten steigt sprunghaft
چین میں سینکڑوں ہیلتھ ورکرز بھی کورونا وائرس کی لپیٹ میں آنے کی اطلاعات ہیںتصویر: picture-alliance/Photoshot/Xiao Yijiu

دوسری جانب عالمی ادارہٴ صحت نے کہا ہے کہ تمام تر چینی کوششوں کے باوجود کورونا وائرس کی وبا کے پھیلاؤ میں فی الحال کوئی کمی ظاہر نہیں ہوئی ہے۔ عالمی ادارہٴ صحت نے کورونا وائرس سے پھیلنے والی بیماری کو 'کووڈ انیس (COVID-19) کا نام دیا ہے۔ اس بین الاقوامی ادارے نے پہلے ہی گلوبل ہیلتھ ایمرجنسی کا اعلان کر رکھا ہے۔

چین کے ہمسایہ ممالک میں بھی وائرس سے پیدا ہونے والی نمونیا نما بیماری کے پھیلنے کا خطرہ بڑھ گیا ہے۔ کمبوڈیا، جزیرہ نما کوریا، جاپان اور ویت نام میں وائرس کے پھیلنے کا خوف پایا جاتا ہے۔ امریکا نے چین کی اتحادی ہمسایہ ریاست شمالی کوریا کی کورونا وائرس سے نمٹنے کی محدود صلاحیت پر تشویش کا اظہار بھی کیا ہے۔

واشنگٹن نے اس کمیونسٹ ملک کی مدد کرنے کا عندیہ بھی دیا ہے۔ امریکی وزارت خارجہ کے بیان میں واضح کیا گیا ہے کہ واشنگٹن حکومت طبی تنظیموں اور بین الاقوامی کمیونٹی کی اُن امدادی کوششوں کی حمایت کرتی ہے، جو شمالی کوریا میں میں کورونا وائرس کے انسداد کے لیے کی جا رہی ہیں۔ شمالی کوریا نے اپنی چین کے ساتھ جڑی سرحد پہلے ہی بند کر دی ہے اور مشتبہ مریضوں کو قرنطینہ میں رکھنے کا سلسلہ بھی جاری ہے۔

ع ح ⁄ ع ب ( روئٹرز، اے ایف پی)

کورونا وائرس سے بچنے کے لیے جوڑے نے ماسک پہن کر شادی کر لی