1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

کورونا کے باعث جرمن معیشت کو ساڑھے تین سو بلین یورو کا خسارہ

24 جنوری 2022

طویل لاک ڈاؤن، خام مال کی ترسیل میں مسائل اور محتاط ہو جانے والے صارفین سمیت کئی مختلف عوامل کے نتیجے میں کورونا وائرس کی عالمی وبا کے باعث گزشتہ دو برسوں کے دوران جرمن معیشت کو تقریباﹰ ساڑھے تین سو بلین یورو نقصان ہوا۔

https://p.dw.com/p/460Yq
جرمن کار ساز ادارے بی ایم ڈبلیو کا ایک پیداواری یونٹ: پرزوں کی ترسیل میں مشکلات نے آٹوموبائل انڈسٹری کو سب سے زیادہ متاثر کیاتصویر: Sven Hoppe/dpa/picture alliance

ادارہ برائے جرمن معیشت (آئی ڈبلیو) کے ایک تازہ مطالعاتی جائزے کے مطابق کورونا وائرس کی عالمی وبا نے جن حالات کو جنم دیا، ان کے نتیجے میں جرمن معیشت کو پچھلے دو برسوں کے دوران اپنی مجموعی پیداوار کی مالیت میں تقریباﹰ 350 بلین یورو کی کمی کا سامنا کرنا پڑا۔

جرمنی: پہلی بار ایک دن میں ایک لاکھ سے بھی زائد کورونا کیسز

اس ادارے کے ماہرین اقتصادیات کے مطابق اس خسارے کی ایک بڑی وجہ صارفین کی طرف سے اشیائے صرف کی خریداری میں کمی بھی بنی۔ اس کے علاوہ وبا کے باعث اگر صنعتی پیداواری اداروں کی پیداوار کم ہوئی تو ساتھ ہی مختلف کاروباری اداروں کی طرف سے کی جانے والی نئی سرمایہ کاری میں بھی واضح کمی دیکھنے میں آئی۔

اثرات کے ازالے میں کئی برس لگیں گے

اس رپورٹ کے مصنفین کے مطابق کورونا وائرس کی عالمی وبا سے یورپ کی سب سے بڑی معیشت جرمنی کو جتنا نقصان برداشت کرنا پڑا ہے، اس کے ازالے میں کئی برس لگیں گے۔

جرمنی: ستر ہزار سے زائد مظاہرین کا کورونا پالیسیوں کے خلاف احتجاج

Statistisches Bundesamt gibt Inflationsrate für März 2017 bekannt
جرمنی میں کورونا وائرس کی وبا کے آغاز سے ایسے مناظر اتنے تواتر سے نظر نہیں آتے جتنے وبا سے پہلے کے برسوں میںتصویر: Daniel Bockwoldt/dpa/picture alliance

کورونا وبا: ’جرمنی جتنا نقصان کسی دوسری یورپی معیشت کا نہیں ہوا‘

ساتھ ہی ماہرین نے اپنی اس رپورٹ میں یہ پیش گوئی بھی کی ہے کہ سال رواں کی پہلی سہ ماہی کے دوران جرمن معیشت کو اس کی مجموعی کارکردگی میں مزید تقریباﹰ 50 بلین یورو کی کمی کا سامنا بھی کرنا پڑے گا۔

مجموعی قومی پیداوار گیارہ فیصد کم

جرمنی کے لیے، جو دنیا کی چوتھی سب سے بڑی معیشت ہے، کووڈ انیس کی عالمی وبا کے نتائج اقتصادی طور پر کتنے شدید رہے، اس کا اندازہ اس امر سے بھی لگایا جا سکتا ہے کہ 2020ء کے اوائل میں جب دنیا بھر میں کورونا وائرس کا وبائی پھیلاؤ شروع ہوا اور بیسیوں ممالک میں حکومتوں کو لاک ڈاؤن کے فیصلے کرنا پڑے، تو اس کے چند ہی ماہ بعد دوسری سہ ماہی میں جرمنی کی مجموعی قومی پیداوار میں 2019ء کی دوسری سہ ماہی کے مقابلے میں 11 فیصد تک کی کمی دیکھنے میں آ چکی تھی۔

جرمن ہسپتالوں کے آئی سی یو میں داخل زیادہ تر مریض، بغیر ویکسینیشن کے

کووڈ انیس کی ایک کے بعد ایک لہر

کووڈ انیس کی پہلی لہر کی شدت کچھ کم ہوئی، تو دیگر ممالک کے عوام کی طرح جرمن باشندوں کو بھی یہ امید ہونے لگی تھی کہ اب اس وبا کے معیشت کے لیے انتہائی نقصان دہ نتائج شاید ختم ہونا شروع ہو جائیں گے۔ لیکن ایسا نہ ہوا اور اس وبا کی ہر لہر کی شدت کچھ کم ہونے کے کچھ ہی عرصے بعد ایک نئی لہر پیدا ہوتی رہی۔ نتیجہ یہ کہ معیشت کے لیے کورونا وائرس کے تباہ کن نتائج کا سلسلہ آج تک ختم نہ ہو سکا۔

جرمنی میں کورونا وبا کے باوجود روزگار کی مںڈی میں بہتری

صنعتی پیداوار کے لیے خام مال اور پرزوں کی ترسیل کا جو سلسلہ وبا کے پہلے سال مشکلات کا شکار ہونا شروع ہو گیا تھا، وہ دوسرے برس مزید شدت اختیار کر گیا اور جرمن معیشت کے لیے ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھنے والی کار سازی کی صنعت تو اس سے بری طرح متاثر ہوئی۔

م م / ع ا (اے ایف پی، ڈی پی اے، روئٹرز)