کوسووو: آزادی کی پہلی سالگرہ
17 فروری 2009دارالحکومت پرشٹینہ کی سڑکوں پر ہزار ہا البانوی نژاد مقامی لوگوں نے جشن برپا کئے رکھا۔ البانوی نژاد چھاپہ ماروں اور سربیا کی سیکیورٹی فورسز کے درمیان جنگ کے خاتمے کے تقریبا دس سال بعد 2008 میں کوسووو نے آزادی کا اعلان کر دیا تھا۔
کوسوو کے صدر Fatmir Sejdiu نے پارلیمان میں اپنے ایک خطاب میں کہا کہ سربیا اب بھی کوسووو کو اپنا پرانا صوبہ سمجھتا ہے اور وہ اسے غیر مستحکم کرنا چاہتا ہے۔
صدر Fatmir Sejdiu کا کہنا تھا کہ سربیا کے حکام اور اداروں میں اب بھی کوسووو کے حوالے سے نفرت اور کشیدگی کی کیفیت پائی جاتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ بلغراد کی یہ پالیسیاں، خطے میں موجود سربوں کے لئے مددگار نہیں ہیں۔
دوسری طرف سربیا کے سابق صوبے کی یک طرف اعلان آزادی پر احتجاج کے طور پر 80 سربیائی ارکان پارلیمان شمالی کسووو کے منقسم شہرMitrovica کے علاقے Zvecan میں اجلاس میں جمع ہوئے۔
ٹھیک ایک سال قبل 17 فروری ہی کے دن کسووو نے سربیا سے علیحدگی کا یک طرفہ اعلان کر دیا تھا اور سربیا نے اس اعلان کو اقوام متحدہ کی بین الاقوامی عدالت برائے انصاف میں چیلنج کر رکھا ہے، تاہم امریکہ ، جاپان سمیت کئی یورپی ممالک، کوسووو کو ایک آزاد ریاست کے طور پر تسلیم کرچکے ہیں۔
بین الاقوامی عدالت برائے انصاف نے پچھلے سال اکتوبر میں سربیا کی اس درخواست کو سماعت کے لئے منظور کر لیا تھا جس میں کوسووو کے اس اعلان آزادی کو غیر قانونی گردانا گیا تھا۔ بین الاقوامی عدالت کی جانب سے اس بارے میں کوئی فیصلے میں تاہم دو سال کا عرصہ لگ سکتا ہے۔