کوسووو جنگ کے دس سال
23 مارچ 2009اس جنگ کے دس سال بعد بھی نیٹو نے ایسی معلومات مہیا نہیں کی ہیں جن سے چوبیس مارچ 1999 کو شروع ہونے والی بمباری کے نقصانات کا اندازہ لگا یا جاسکے۔ اس جنگ میں نیٹو کے اُنیس ممبر ممالک نے حصہ لیا۔ جرمن فوج کی اس جنگ میں شمولیت جدید جرمن تاریخ میں ایک موڑ کی حیثیت رکھتا ہے۔ اس اہمیت کی وجہ یہ ہے کہ دوسری جنگ عظیم کے بعد جرمن فوج نےپہلی مرتبہ جنگی سرگرمیوں میں حصہ لیا اور وہ بھی اقوام متحدہ کے مینڈیٹ کے بغیر۔ جرمنی کے جنگی طیاروں ٹورناڈوز نے چوبیس مارچ سن 1999 کو ان ہوائی حملوں میں حصہ لیا جو نیٹو کے فوجی آپریشن الائیڈ فورس کے سلسلے میں سربیا پر کئے گئے۔ اُس وقت کے جرمن چانسلر گیرہارڈ شرویڈر نے ان حملوں کے آغاز کے بارے میں جرمن پارلیمان کو کہا تھا: ’’ہم سب جانتے ہیں کہ دوسری جنگ عظیم کے بعد یہ پہلی مرتبہ ہے کہ جرمن فوجی جنگ میں حصہ لے رہے ہیں۔ یہ فیصلہ جرمن حکومت کیلئے آسان نہیں تھا. لیکن خدا کا شکر ہے کہ یہ فیصلہ پارلیمان کی اکثریت نے کیا، جو جرمن عوام کی نمائندگی کرتے ہیں۔“
اُس وقت جرمنی میں سوشل ڈیموکریٹک پارٹی او ماحول پسند گرین پارٹی کی مخلوط حکومت برسر اقتدار تھی۔ یہ فیصلہ جرمن حکومت کے لئے دشوار تھا کیونکہ دوسری جنگ عظیم کے بعد جرمنی نے یہ اعادہ کیاتھا کہ اپنی دفاع کے علاوہ وہ کسی بھی جنگ میں حصہ نہیں لےگا۔ لیکن نیٹو کی جانب سے دباؤ اور کوسووو میں عوام کے قتل عام اور انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کو روکنے کےلئے جرمن حکومت نے یہ قدم اٹھایا۔ اس اقدام کے خلاف جرمنی میں بہت سے مظاہرے ہوئے جن میں شریک اقتدار گرین پارٹی کے ممبران نے بھی شرکت کی۔
نیٹو کی جانب سے تین ماہ کے ہوائی حملوں کے بعد اس وقت کے سربیا کےصدر میلوسووچ نے کوسووو سے اپنی افواج واپس بلا لیں۔ جس کے بعد کوسووو میں قیام امن اور حفاظت کے لئے نیٹو نے اپنی افواج کی تعینات کیں۔ نیٹو کی اس امن فورس میں دو ہزار پانچ سو جرمن فوجی بھی شامل تھے جو دس سال بعد اب بھی کوسووو میں امن کے قیام کے لئے سرگرم عمل ہیں۔