کون اوپر، کون نیچے: آئندہ چار دہائیوں کی پیش گوئیاں
19 اکتوبر 2010یہ رپورٹ ٹوفلیر ایسوسی ایشن نے جاری کی ہے، جس میں کہا گیا ہے کہ آئندہ 40 برس میں آفس ورکرز کے لئے دفتر میں حاضری ضروری نہیں رہے گی۔ جنوبی امریکہ کے خطے میں اقتصادی ترقی پائیدار رہے گی جبکہ مشرقِ وسطیٰ مذہبی تنازعات میں الجھا رہے گا۔
دُنیا بھر میں خواتین کی بڑی تعداد قائدانہ اور سرکردہ پوزیشنیں سنبھال لے گی۔ اس حوالے سے ٹوفلیر کی مینیجنگ پارٹنر دیبورا ویسٹفال نے خبر رساں ادارے اے ایف پی سے گفتگو میں کہا، ’فیصلہ سازی میں 50 فیصد آبادی کی شرکت سے کامیابی حاصل نہیں کی جا سکتی۔‘
ٹوفلیر ایسوسی ایشن نے پیش گوئیوں پر مبنی یہ رپورٹ 1970ء کی دہائی کی بلاک بسٹر ’فیوچر شاک‘ کی 40 ویں سالگرہ کے موقع پر جاری کی ہے۔ اس وقت مصنف الون ٹوفلیر نے اس دہائی کا مطالعہ کرتے ہوئے مستقبل کا حال بیان کیا تھا۔ انہوں نے اس وقت ٹیکنالوجی اور سائنس کی بہت تیز رفتار ترقی کی پیش گوئی بھی کی تھی۔
فیوچر شاک میں بیان کردہ ان کی بعض پیش گوئیاں سچ ثابت ہو چکی ہیں، جن میں سے خبروں کی تیز ترین ترسیل، ہم جنس پرست جوڑوں کی شادیاں اور پرتشدد واقعات اور قدرتی آفات میں اضافہ شامل ہیں۔ ان باتوں کے پیش نظر ٹوفلیر ایسوسی ایشن کی موجودہ پیشین گوئیوں پر توجہ دینا اہم قرار دیا جا رہا ہے۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ دُنیا کے جنوبی ممالک میں مسیحیت تیزی سے پھیلے گی جبکہ مغرب میں مسلمانوں کی بڑھتی ہوئی ایمیگریشن وہاں کے ممالک میں عوامی رجحانات اور حکومتی پالیسیوں پر اثر انداز ہو گی۔
رپورٹ میں شمالی کوریا اور ایران کا حوالہ دیتے ہوئے کہا گیا کہ بے قابو رویوں کا اظہار کرنے والی چند ہی ریاستیں باقی رہی گی اور سیاسی رہنماؤں کا اصل امتحان یہی ہو گا کہ وہ ان ممالک سے کیسا تعلق بنا پاتے ہیں اور انہیں جغرافیائی سیاسی ایجنڈوں پر قابو پانے کی اجازت کس حد تک دیتے ہیں۔
اس رپورٹ میں چین کو مستقبل کی عالمی اقتصادی طاقت قرار دیا گیا ہے، جس کے ساتھ برازیل اور بھارت بھی شامل ہوں گے۔ یہ ممالک کرنسی کے استعمال پر اثر انداز ہوں گے جبکہ وینزویلا اور افریقی ممالک ان کی توانائی کی ضروریات پوری کریں گے۔ سترہ نایاب دھاتوں کے لئے امریکہ کا انحصار چین پر رہے گا، جو ہتھیاروں سے لے کر ہر چیز بنانے کے لئے اہم ہیں۔
رپورٹ: ندیم گِل
ادارت: مقبول ملک