کووڈ انیس کی وجہ سے امریکہ میں اوسط متوقع زندگی میں مزید کمی
4 ستمبر 2022تازہ ترین حکومتی اعداد و شمار کے مطابق کورونا کے تاریخی مہلک بحران کے دوسرے سال یعنی 2021 ء میں امریکہ میں اوسط متوقع زندگی کی شرح واضح طور پر کم ہوئی۔
امریکہ میں بیماریوں کی روک تھام کے مرکز (سی ڈی سی) کی ایک تحقیق کے مطابق کورونا کی وبا کے دوران نئے پیدا ہونے والے بچوں کی اوسط متوقع عمر میں کمی دیکھی گئی۔ سی ڈی سی کا کہنا ہے کہ کورونا وائرس کی عالمگیر وبا کے دوران 2021ء میں امریکہ میں جو بچے پیدا ہوئے، ان سے متعلق 2020ء میں پیدا ہونے والے بچوں کے مقابلے میں ماہرین نے اندازہ یہ لگایا کہ ان میں سے ہر ایک کا مجموعی لیکن اوسط عرصہ حیات کم ہو کر 76.1 سال رہے گا۔
کورونا وبا کے دوران اوسط عمر میں کمی کی یہ شرح گزشتہ سو سال کی نچلی ترین سطح پر بتائی جا رہی ہے۔
کورونا وبا، چین میں بچوں کی شرح پیدائش مزید کم ہو گئی
مردوں اور خواتین کی متوقع اوسط عمروں کے بارے میں بھی انہیں اندازوں کے مطابق تفاوت پایا جاتا ہے۔ یعنی گزشتہ برس مردوں اور خواتین کی اوسط متوقع عمروں میں جس فرق کا اندازہ لگایا گیا وہ بھی گزشتہ دو دہائیوں سے زیادہ عرصہ کا سب سے بڑا فرق بتایا جا رہا ہے۔ یعنی کورونا وبا کے مہلک اثرات کا نتیجہ یہ نکلا ہے کہ امریکہ میں اب مردوں کے 73.2 سال جینے کی توقع کی جا رہی ہے جو خواتین کے مقابلے میں چھ سال کم ہے۔ یعنی اب مردوں کی اوسط عمر 73 سال اور خواتین کی قریب 79 سال ہونے کے توقع کی جا رہی ہے۔
اوسط متوقع عمر میں کمی کی وجوہات میں سب سے اہم اور مرکزی وجہ کووڈ انیس کا عارضہ بنا ہے۔ تمام اموات میں سے مجموعی طور پر نصف کا سبب کووڈ انیس کی مہلک بیماری بنی۔ سی ڈی سی کے ڈیٹا کے مطابق گزشتہ برس اوسط متوقع زندگی میں کمی لانے کا سبب بننے والے عوامل میں منشیات کے استعمال کی مقدار میں بہت زیادہ اضافہ اور امراض قلب جیسے عوامل نے بھی اہم کردار ادا کیا ہے۔
امریکا میں زیر تعلیم غیر ملکی طلبہ ایک نئی مصیبت میں
اس ڈیٹا کےمطابق 2021 ء میں امریکہ میں چار لاکھ ساٹھ ہزار سے زائد اموات کورونا وبا سے پیدا ہونے والی مہلک بیماری کووڈ انیس کے سبب ہوئیں۔ ساتھ ہی یہ بھی کہا گیا کہ دوسری عالمی جنگ کے بعد کسی ایک سال کے اندر امریکہ میں اوسط متوقع عمر میں سب سے نمایاں کمی ہوئی ۔
2022 ء میں اموات کی شرح نسبتاً کم ریکارڈ کی گئی ہے۔ سی ڈی سی کے قومی مرکز برائے صحت کے چیف رابرٹ اینڈرسن نے ایک بیان میں کہا،'' مجھے لگتا ہے کہ ہم 2022 ء میں دو سال پہلے یعنی دوہزار بیس کے مقابلے میں اموات کی شرح میں کمی دیکھیں گے تاہم رواں سال متوقع اوسط عمر کے کورونا وبا سے پہلے والی سطح پر واپسی کے امکانات نہیں پائے جاتے۔‘‘ رابرٹ اینڈرسن نے ایک اہم نقطے کی نشاندہی کرتے ہوئے کہا کہ اس سال کے آخر تک اموات کی شرح کے بارے میں صورتحال کا کوئی اندازہ نہیں لگایا جا سکتا کیونکہ عموماً سردیوں میں اموات میں اضافہ ہوتا ہے۔
کورونا وائرس امریکا پر ’پرل ہاربر سے بھی بدتر حملہ‘، ٹرمپ
دوسری جانب یہ انکشاف بھی ہوا ہے کہ 2020 ء میں امریکہ میں خود کشی سے ہونے والی اموات کی شرح میں کمی واقعے ہوئی تھی۔ گزشتہ سال مجموعی اوسط متوقع عمر میں کمی کے سب سے بڑے اسباب میں خود کُشی پانچویں نمبر پر جبکہ محض مردوں کی اوسط متوقع عمر میں کمی کی تیسری وجہ خود کُشی رہی۔
متعلقہ ادارے نے تاہم کہا ہے کہ یہ ڈیٹا ابتدائی تخمینوں کی نمائندگی کرتا ہے اور اس میں متعدد عوامل کا عمل دخل ہے مثال کے طور پر مختلف علاقوں میں ڈیتھ سرٹیفکیٹ جمع کرانے کے لیے وقت کے دورانیہ بھی مختلف ہے۔
ک م / ش ر( روئٹرز)