1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

کوہلی الیون کے ساتھ بنی کیا؟ یہ تو نہ سوچا تھا

19 دسمبر 2020

بھارتی ٹیم نے آسٹریلوی بلے بازوں کو پہلی اننگز میں ایک سو اکانوے کے رنز پرڈھیر کر دیا تو بھارتی فین انتہائی جوش و خروش میں آ گئے تھے۔ لیکن انہوں نے یہ نہ سوچا کہ یہ میچ بھارت میں نہیں بلکہ آسٹریلیا میں کھیلا جا رہا ہے۔

https://p.dw.com/p/3mx6s
Australien Adelaide | Cricket | Australien vs. Indien
تصویر: AAP Image/Dave Hunt/REUTERS

چار ٹیسٹ میچوں کی سیریز میں ایڈیلیڈ میں کھیلے گے پہلے ٹیسٹ میچ میں میزبان ٹیم آسٹریلیا نے بھارتی بلے بازوں کو دوسری اننگز میں چھتیس رنز پر آؤٹ کر کے ایک نیا ریکارڈ قائم کر دیا ہے۔ اٹھاسی برس بعد ٹیسٹ میچ کی ایک اننگز میں کسی ٹیم کا یہ کم ترین مجموعی اسکور بن گیا ہے۔

آسٹریلیا میں ایشیائی کرکٹ ٹیمیں بلے بازی میں ہمیشہ ہی مشکلات کا شکار رہی ہیں۔ مختلف کرکٹ کنڈیشنز میں وکٹ نہ صرف تیز ہوتی ہے بلکہ باؤنس بھی غیر متوقع ہوتی ہے۔ ایشیائی بلے باز اس طرح کی وکٹوں کے عادی نہیں۔ وہ ایسی وکٹوں پر اچھا کھیلتے ہیں، جہاں وکٹ زیادہ باؤنسی نہ ہو۔

تاہم ایڈیلیڈ ٹیسٹ کے تیسرے دن ہی اپنی دوسری اننگز میں بھارت جیسی مضبوط بیٹنگ لائن کا چھتیس رنز پر ہی ڈھیر ہو جانا ایک اچنبھے کی بات ضرور ہے۔ اس کی توقع تو کسی کو نہ تھی۔

یہ بھی پڑھیے: بھارتی کرکٹ ٹیم کو بھارت میں ہرانا، مشکل ہی نہیں ناممکن

بھارتی ٹیم نے ٹاس جیت کر پہلے بلے بازی کا فیصلہ کیا اور پہلی اننگز میں دو سو چوالیس رنز بنائے۔ اس میچ کے لیے تیار کی گئی ایڈیلیڈ جیسی وکٹ پر یہ ایک اچھا اسکور تھا۔ تاہم جب آسٹریلیا کے تمام بلے باز اپنی پہلی اننگز میں ایک سو اکانوے پر آؤٹ ہوئے تو بھارتی میڈیا اور کرکٹ مبصرین نے اسے ایک کمال قرار دے دیا۔

ڈوئچے ویلے میں میرے بھارتی کولیگز بھی بہت خوش تھے کہ بھارتی بولرز نے کمال ہی کر دیا۔ ڈی ڈبلیو میں صحافت کے کام کے ساتھ ساتھ جب کبھی کرکٹ کا سیزن ہوتا ہے تو بالخصوص  ہندی اور بنگالی لینگوئج ڈیپارٹمنٹس کے ساتھیوں کے ساتھ میچوں پر تبصرے بھی ہوتے ہیں اور گرما گرم بحث بھی۔ بے شک پاکستان سمیت بنگلہ دیش اور بھارت کے عوام بھی کرکٹ کے معاملے پر جذباتی ہو جاتے ہیں۔

Australien Adelaide | Cricket | Australien vs. Indien
اس سیریز کا دوسرا ٹیسٹ میچ چھبیس دسمبر سے میلبورن میں شروع ہو گاتصویر: AAP Image/Dave Hunt/REUTERS

اس میچ کے بارے میں ایک انڈین کولیگ سے گفتگو ہوئی تو انہوں نے کہا کہ اب یہ میچ تو بھارت جیت ہی چکا ہے، بس دوسری اننگز میں برتری زیادہ ہونا چاہیے تاکہ آسٹریلیا کے جیتنے کے تمام تر امکانات ختم ہو جائیں۔ میں نے پوچھا کیا خیال ہے، کتنی برتری ہونا چاہیے تو انہوں نے کہا کہ چار سو کی۔

اس بات پر میں تھوڑا ہچکچایا کہ ایڈیلیڈ کی اس مخصوص وکٹ پر دوسری اننگز میں بھارت ساڑھے تین سو رنز نہیں بنا سکتا۔ میں نے اپنا تجزیہ پیش کرتے ہوئے کہا کہ اگر بھارت دو سو رنز کی برتری حاصل کر لیتا ہے تو قویٰ امکان ہے کہ وہ یہ میچ جیت بھی جائے۔

یہ بھی پڑھیے:  بھارت کی یہ ٹیم پاکستان سے بہتر ہے لیکن ۔۔۔

اس پر میری اور میرے بھارتی کولیگ کی ایک بحث بھی ہوئی تاہم پہلے دو دن کا کھیل دیکھنے کے بعد مجھے یہی لگا کہ بھارتی ٹیم دوسری اننگز میں دو سو رنز کی برتری حاصل نہیں کر سکے گی۔ لیکن اس میچ کا نتیجہ یہ نکلے گا، یہ میں نے بھی نہیں سوچا تھا۔وکٹ خطرناک تھی، اس کا اندازہ یوں بھی ہوتا ہے کہ نوے رنز کے ہدف کے حصول میں آسٹریلیا کے دو بلے باز آؤٹ بھی ہو گئے۔

اس سے قبل بھارت کا ٹیسٹ میچ میں کم ترین اسکور انگلینڈ کے خلاف تھا، جب 1974 میں انگلینڈ نے بھارتی اننگز کو  42 رنز تک محدود کر دیا تھا۔ ٹیسٹ میچوں کی تاریخ میں آج تک کا کم ترین اسکور نیوزی لینڈ کا ہے، جو26 ہے۔ کم ترین رنز کی اننگز کا یہ ریکارڈ  1955 میں انگلینڈ کے خلاف آک لینڈ میں ہوئے ٹیسٹ میچ میں بنا تھا۔