کِم یونگ اِل کے بیٹے کو اہم عہدے سونپ دیے گئے
29 ستمبر 2010یہ فیصلے منگل کو پیونگ یانگ میں ورکرز پارٹی کے تاریخی اجلاس کے موقع پر سامنے آئے۔ ورکرز پارٹی نے 1980ء کے بعد پہلی مرتبہ کسی اجلاس کا اہتمام کیا ہے۔ کِم یونگ اُن کو سینٹرل ملٹری کمیشن کا نائب صدر بنانے کے ساتھ پارٹی کی سینٹرل کمیٹی میں بھی شامل کیا گیا ہے۔
شمالی کوریا کے سرکاری خبررساں ادارے کے سی این اے کے مطابق منگل کو اجلاس کے موقع پر کِم یونگ اِل کی بہن کو پولیٹیکل بیورو کی رکن مقرر کیا گیا جبکہ ان کے شوہر کو متبادل رکن بنا دیا گیا ہے۔ کمِ یونگ اِل کی بہن اور بہنوئی ہی ان کے بیٹے کِم یونگ اُن کے سب سے بڑے حمایتی قرار دیے جاتے ہیں۔
پیر کو کِم یونگ اُن اور ان کی بہن کیونگ ہوئی کو جنرل مقرر کیا گیا تھا۔
پارٹی عہدوں پر کِم یونگ اُن کے تقرر کو کِم یونگ اِل کی جانب سے اقتدار پر اپنے خاندان کا اثر مضبوط کرنے کی کوشش کے طور پر دیکھا جا رہا ہے۔ یہ قیاس آرائیاں پہلے سے ہی جاری ہے کہ کِم یونگ اِل اپنے تیسرے بیٹے کِم یونگ اُن کو اپنا جانشین منتخب کر چکے ہیں۔
کِم یونگ اُن کے بارے میں زیادہ معلومات دستیاب نہیں۔ تاہم ان کی عمر تقریباﹰ 27 سال بتائی جاتی ہے جبکہ وہ سوئٹزرلینڈ سے تعلیم حاصل کر چکے ہیں۔
بتایا جاتا ہے کہ شمالی کوریا میں نیشنل ڈیفنس کمیشن کے ذریعے سیاسی عمل فوج چلاتی ہے۔ اس کمیشن کی قیادت کِم یونگ اِل کے پاس ہے۔ 68 سالہ اس رہنما کی صحت کی خرابی کے حوالے سے بھی چہ میگوئیاں جاری ہیں تاہم سرکاری طور پر اس کی تصدیق یا تردید نہیں کی جاتی۔
شمالی کوریا میں اقتدار کی باگ ڈور 1948ء سے کمِ یونگ اِل کے خاندان کی ہاتھ ہے۔ اس وقت اس کی بنیاد ان کے والد کِم ال سنگ نے رکھی تھی۔
رپورٹ: ندیم گِل
ادارت: عاطف بلوچ