کچھوے کے پیٹ میں چھپا ’خزانہ‘ نکالنے کے بعد اس کی تربیت
13 مارچ 2017گزشتہ ہفتے تھائی لینڈ کے سرجنوں نے سات گھنٹے تک مسلسل آپریشن کے بعد اس کچھوے کے نظام انہضام سے تقریباﹰ ایک ہزار سکّے نکالے تھے۔ ان سکّوں کا مجموعی وزن تقریبا پانچ کلوگرام تھا۔ یہ وہ سکّے تھے جو لوگوں کی طرف سے ایک تالاب میں پھینکے جاتے تھے اور یہ کچھوا انہیں نگل لیتا تھا۔ قبل ازیں اس کچھوے کے پیٹ سے سکّے نکالنے سے متعلق اسٹوری دنیا بھر کے سوشل میڈیا پر وائرل ہو گئی تھیں۔
آپریشن کے بعد آج پہلی مرتبہ اس کچھوے کو پانی میں اتارا گیا تاکہ اسے دوبارہ تیرنے کی تربیت فراہم کی جا سکے۔ اس کچھوے کی عمر پچیس برس ہے اور اس کا نام ’اومسِن‘ ہے۔ اس لفظ کا مطلب سکّے جمع کرنے والا ڈبہ ہے۔ جانوروں کے ہسپتال میں کام کرنے والی نانتریکا کا نیوز ایجنسی اے ایف پی سے گفتگو کرتے ہوئے کہنا تھا کہ انہیں یہ دیکھ کر خوشی ہوئی ہے کہ آپریشن کے بعد کچھوے نے کامیابی کے ساتھ تیراکی کی اور تیرنے کے لیے اس نے اپنے دونوں بازو استعمال کیے ہیں۔
نانتریکا کا گفتگو کرتے ہوئے مزید کہنا تھا، ’’آپریشن سے پہلے کچھوا اپنا بائیاں بازو بالکل استعمال نہیں کرتا تھا شاید اسے اس کو حرکت دیدتے ہوئے شدید تکلیف ہوتی تھی۔‘‘ یہ کچھوا گزشتہ بیس برسوں سے صوبہ چونبوری کے ایک مقامی پارک میں تھا، جہاں لوگ سکے بھی پھینکتے تھے۔ کسی بھی تالاب میں سکے پھینکنے کا رواج عالمی ہے اور یہ خیال کیا جاتا ہے کہ اس طرح جو خواہش کی جائے، وہ پوری ہو جاتی ہے۔
اب تھائی لینڈ کی انتظامیہ نے ایسے بورڈ لگانا شروع کر دیے ہیں، جن میں سکے نہ پھینکنے کی اپیل کی گئی ہے۔ انتظامیہ کی طرف سے اس طرح کے دیگر تالابوں کی صفائی کا کام شروع کر دیا گیا ہے۔ تھائی حکام کے مطابق ان کی کوشش ہو گی کہ مکمل صحت یابی کے بعد اس متاثرہ کچھوے کو سمندری پانی میں چھوڑ دیا جائے گا، جہاں یہ ساٹھ برس تک زندہ رہ سکتا ہے۔