کیا آپ مریخ پر جانے کے لیے تیار ہیں؟
عمان کے ایک صحرائی علاقے میں آسٹریا کا مشن مریخ جیسے حالات پیدا کر کے تین ہفتے کا مشن شروع کر چکا ہے۔ یہ عمل سپیس ایکس راکٹ جیسا دلچسپ نہ سہی، مگر امید کی جا رہی ہے کہ اس کے نتیجے میں متعدد اہم سوالات حل ہو سکیں گے۔
نفسیاتی حدود کو چھونا
چھ رضاکار ’خلانوردُ اس تین ہفتے کے مشن میں شامل ہیں۔ جنوبی عمان کے ایک لق دق صحرا میں یہ افراد مریخ پر زندگی کو درپیش مسائل کا جائزہ لیں گے۔ اس مشن کا ایک بنیادی مقصد تنہائی میں انسانی نفسیات پر پڑنے والے دباؤ کا جائزہ لینا ہے۔ دو سائنس دانوں کے ذمے جیوریڈار کے ذریعے دشت بھر کا نقشہ تیار کرنا ہے۔
نئے خلائی لباس کا تجزیہ
بین الاقوامی خلائی اسٹیشن کے فلائٹ کنٹرولر ژواؤ لوزادا آؤدا نامی نئے خلائی لباس کی جانچ کر رہے ہیں۔ یہ لباس پچاس کلو وزنی ہے اور پہننے میں کئی گھنٹے لگتے ہیں۔ مگر جب یہ پہن لیا جائے، تو سانس، خوراک، کمیونیکشن اور کام میں بے حد مدد کرتا ہے۔ ہیلمٹ میں نصف یہ نیلا فوم ناک اور منہ صاف کرنے کا کام سرانجام دیتا ہے۔
’’دشت میں اگلوز‘‘
اس مشن میں شامل چھ افراد اگلے تین ماہ اس ڈھائی ٹن وزنی بڑے سے گھر میں گزاریں گے۔ اس اڈے کو مریخ کی چٹانی اور ریتلی سطح کو سامنے رکھ کر تعمیر کیا گیا ہے۔ عمان کے اس علاقے میں درجہ حرارت 51 ڈگری سینٹی گریڈ تک جا سکتا ہے۔
دنیا بھر کے لیے تجربات
خصوصی گاڑیوں کا استعمال کر کے یہ سائنس دان دنیا بھر کے سائنس دانوں کے لیے 16 مختلف تجربات کریں گے۔ ان میں روبوٹ گاڑی کا استعمال، گرین ہاؤس حالات کا استعمال کر کے پودے اگانا اور تھری ڈی پرنٹر کے ذریعے مختلف مشینوں کے لیے اضافی پرزے تیار کرنا شامل ہیں۔
مل جل کے کام
آسٹرین اسپیس فورم کی زیرنگرانی مریخ جیسے حالات پیدا کر کے انجام دیا جانے والا مشن دنیا کے 20 مختلف ممالک کی مدد سے چل رہا ہے۔ اس مشن کا مرکزی نکتہ ہے، ’’ہمیں بھولنا نہیں چاہیے کہ ہم اپنے سیارے اور اپنے نظام شمسی کو سمجھنے کی کوشش کر رہے ہیں، اس لیے ہمیں ذمہ داری اور اخلاقی قدروں کا بھرپور مظاہرہ کرنا ہے۔‘‘