روسی تیل کی قیمت کی حد مقرر کرنے کا مقصد کیا ہے؟
3 دسمبر 2022امریکی حکام کے مطابق مہینوں کی کشمکش کے بعد بالآخر دو دسمبر جمعے کے روز مغربی اتحادی ممالک نے روسی تیل کی قیمت کی حد مقرر کرنے پر اتفاق کر لیا۔ متعین کی گئی قیمت کے مطابق روسی خام تیل کی برآمدات کے لیے اب 60 ڈالر فی بیرل سے زیادہ کی قیمت نہیں ادا کی جائے گی۔
روس یوکرینی توانائی کے ڈھانچے کو کیوں تباہ کر رہا ہے؟
اس کا نفاذ پانچ دسمبر پیر کے روز سے ہو گا اور اس سے روس کی آمدن میں کافی کمی کا امکان ہے۔ اس فیصلے سے جہاں یوکرین میں جنگ کی مالی اعانت کے حوالے سے ماسکو کی صلاحیت متاثر ہو گی، وہیں کم آمدن والے یورپی ممالک کو کافی راحت ملنے کا بھی امکان ہے۔
نارڈ اسٹریم 1: روس کا گیس پائپ لائن غیر معینہ مدت کے لیے بند کرنے کا اعلان
سب سے پہلے یورپی یونین نے اس پر اتفاق کیا اور اس کے فوری بعد جی سیون گروپ میں شامل امریکہ، کینیڈا، جرمنی، جاپان، برطانیہ، فرانس، اٹلی اور آسٹریلیا جیسے ممالک نے بھی اس کی توثیق کر دی۔
توانائی کا بحران، جرمنی کی نگاہ شمسی توانائی پر
پولینڈ مقرر کردہ 60 ڈالر سے بھی کم کی قیمت مقرر کرنے پر کافی دنوں سے اصرار کر رہا تھا۔ تاہم یورپی یونین نے بالآخر اسے اپنی تجویز کے لیے قائل کر لیا اور اس طرح پولینڈ نے اپنا اعتراض واپس لے لیا۔ اس کے بعد یورپی بلاک نے معاہدے پر اتفاق رائے کا اعلان کیا۔
معاہدے پر رد عمل
فیصلے کے فوری بعد اسٹونیا کی وزیر اعظم کاجا کالز نے ٹویٹر پر اپنی ایک پوسٹ میں کہا: "روسی توانائی سے حاصل ہونے والی آمدن کو کمزور کرنا، روس کی جنگی مشین کو روکنے کے مترادف ہے۔"
امریکی وزیر خزانہ جینٹ ایلن کا کہنا ہے کہ اس معاہدے سے پوٹن کے لیے "یوکرین میں غیر قانونی جنگ کے لیے آمدن کا جو بنیادی ذریعہ ہے اس کو محدود کرنے کے مقصد میں جہاں کامیابی ملے گی وہیں عالمی توانائی کی فراہمی کے استحکام کو بھی محفوظ رکھنے میں مدد ملے گی۔"
انہوں نے کہا، "آج کا اعلان ہمارے اتحاد کی مہینوں کی کوششوں کا نکتہ اختتام ہے، اور اس نتیجے کو حاصل کرنے میں ہمارے شراکت داروں نے جو محنت کی ہے، میں اس کی تعریف کرتی ہوں۔"
یورپی یونین، جی سیون ممالک اور آسٹریلیا نے ایک مشترکہ بیان میں کہا ہے کہ تیل کی قیمتوں کی حد مقرر کرنے کا فیصلہ اس لیے کیا گیا ہے تاکہ "روس کو یوکرین کے خلاف جارحانہ جنگ میں فائدہ اٹھانے سے باز رکھا جا سکے۔"
روسی خام تیل پر پابندی
یورپی یونین، جی سیون ممالک اور آسٹریلیا نے پانچ دسمبر پیر کے روز سے روسی خام تیل پر اس پابندی کو عائد کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔
پولینڈ کا کہنا ہے کہ یوکرین پر روسی حملے کے جواب میں یہ اب تک کی سب سے اہم پابندی ہے۔ اس کے مطابق یورپی یونین "پابندیوں کے ایک ایسے اگلے پیکج پر کام کر رہی ہے، جو روس کے لیے مزید تکلیف دہ اور مہنگا ثابت ہو گا۔"
جب سے یوکرین میں جنگ شروع ہوئی ہے، تبھی سے مغربی حکومتوں کا بنیادی ہدف یہ رہا ہے کہ وہ توانائی کی برآمدات سے ہونے والی روس کی آمدن کو محدود کریں۔
ص ز/ ع ب (روئٹرز، اے پی، اے ایف پی)