1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

کیا ریٹرننگ افسران پی ٹی آئی امیدواروں کو طلب کر سکتے ہیں؟

عبدالستار، اسلام آباد
25 دسمبر 2023

پی ٹی آئی کو خدشہ ہے کہ ریٹرننگ افسران کے طلب کرنے پر حاضر ہونے والے ان کے امیدواروں کو گرفتار کیا جا سکتا ہے۔ قانونی ماہرین کے مطابق ریٹرننگ افسر پر کسی بھی امیدوار کو ذاتی حثیت میں طلب کرنے کی قانونی پابندی نہیں ہے۔

https://p.dw.com/p/4aZLQ
Pakistan | Liberty Chowk Lahore
تصویر: Tanvir Shahzad/DW

پاکستان تحریک انصاف نے ان اطلاعات پر تشویش کا اظہار کیا ہے، جن کے مطابق ریٹرننگ افسران پی ٹی آئی کے ان رہنماؤں کو ذاتی حثیت میں طلب کر سکتے ہیں، جنھوں نے گرفتاریوں کے خدشے کے پیش نظر زیر زمین چلے جانےکے باجود  آئندہ عام انتخابات میں حصہ لینے کے لیےکاغذات نامزدگی جمع کرائے ہیں۔

پارٹی کا دعویٰ ہے کہ اس طرح کے اقدام کا مقصد ممکنہ طور پر اس کے امیدواروں کو اغوا کرنا اور انہیں انتخابی عمل سے دور رکھنا ہے۔ پارٹی اس طرح کی طلبی کو غیر قانونی اور غیر آئینی قرار دیتی ہے۔ انگریزی روزنامہ دی نیوز میں شائع ہونے والی ایک خبر میں سرکاری زرائع کے حوالے سے دعویٰ کیا گیا تھا کہ پی ٹی آئی کے ایسے رہنما جو نو مئی کےپر تشدد واقعات میں ملوث تھے انہیں کاغذات نامزدگی کی جانچ پڑتال کے دوران طلب کیا جا سکتا ہے۔

Pakistan election commission
الیکشن کمیشن نے امیدواروں کے کاغذات نامزدگی کی پڑتال کا کام جاری رکھا ہوا ہےتصویر: Aamir Qureshi/AFP/Getty Images

اخبار نے ذرائع کے حوالے سے دعویٰ ہے کہ طلب  کیے جانے پر کسی بھی امیدواروں کے لیے قانونی طور پر حاضر ہونا ضروری ہے۔  اخبار کا  ذرائع کے حوالے سے کہنا تھا کہ اگر ایسے رہنما ریٹرننگ افسر کے سامنے حاضر نہیں ہوئے تو ان کے کاغذات مسترد ہو سکتے ہیں۔ اخبار کے مطابق ایسے رہنماوں کے دستخط اور کاغذات نامزدگی کو ان کے حریف امیدوار چیلنج کریں گے۔

قانونی تقاضے

اخبار نے ذرائع کے حوالے سے یہ  دعویٰ بھی کیا کہ ریٹرننگ آفیسر قانونی طور پر پابند ہیں کہ وہ امیدواروں کے دستخطوں کی انہی سے تصدیق کرائیں اور کاغذات نامزدگی کے بارے میں امیدواروں سے براہ راست سوالات کریں۔

تاہم قانونی ماہرین کی رائے مختلف ہے۔ سپریم کورٹ کے سابق جج جسٹس وجیہہ الدین احمد  نے ڈی ڈبلیو کو بتایا، ''جہاں تک مجھے قوانین کا علم ہے ایسی کوئی شرط نہیں۔ کوئی بھی امیدوار اپنے وکیل کے ذریعے یا کسی اور کو نامزد کر کے اپنے کاغذات جمع کروا سکتا ہے۔ اس کے لیے تجویز کنندہ اور تصدیق کنندہ کا ہونا ضروری ہے۔‘‘

معروف قانون دان شعیب شاہین ایڈوکیٹ کا کہنا ہے کہ اگر امیدوار کا اٹارنی موجود ہے تو امیدوار کا آنا کوئی ضروری نہیں ہے۔ چاہے دستخط ہی کی جانچ پڑتال کیوں نا کرنی ہو۔‘‘

’مقصد اغوا کرنا‘

بالائی کوہستان کے حلقہ اکتیس سے پی ٹی آئی کی امیدوار تہمینہ فہیم نے ڈی ڈبلیو کو بتایا، ''اس طرح کی خبریں پھیلانے کا مقصد بنیادی طور پر لوگوں کو حراساں کرنا اور خوف کا ماحول پیدا کرنا ہے۔‘‘

پی ٹی آئی کے رہنما شیر افضل خان مروت کا کہنا ہے کہ الیکشن قوانین میں ایسی کوئی شق نہیں جس کے تحت ریٹرننگ افسر امیدواروں کو مجبور کرے کہ وہ اس کے سامنے حاضر ہوں۔ انہوں نے ڈی ڈبلیو کو بتایا، ''اس طرح کی خبروں کا بنیادی مقصد پی ٹی آئی کے رہنما اور کارکنوں میں خوف پھیلانا ہے اور ان کو اغوا کرنا ہے۔‘‘ شیر افضل خان مروت کے مطابق پی ٹی آئی نے تمام تیاریاں کر لی ہیں۔ ''اگر ایسی کوئی صورتحال پیدا ہوتی ہے تو ہم ہر طرح کی قانونی اور آئینی لڑائی لڑنے کے لیے تیار ہیں۔‘‘

Wajihuddin Ahmed Präsidentschaftskandidat Pakistan ARCHIVBILD
جسٹس ریٹائرڈ وجہیہ الدین احمد تصویر: Getty Images

کوئی ہدایت جاری نہیں کیں، ای سی پی

 الیکشن کمیشن آف پاکستان کے ترجمان ہارون شنواری کا کہنا ہے کہ الیکشن کمیشن نے اس طرح کی کوئی ہدایت یا خط جاری نہیں کیا ہے، جس کے تحت امیدواران کو کاغذات نامزدگی کی جانچ پڑتال کے دوران طلب کیا جائے۔ انہوں نے ڈی ڈبلیو کو بتایا، ''میں اس بات کی تصدیق کر سکتا ہوں کہ ہم نے اس طرح کی کوئی ہدایت جاری نہیں کی ہیں اور نہ ہی ہم نے کوئی خط امیدواران کو جاری کیا ہے۔ یہ خالصتا مینڈیٹ ریٹرننگ آفیسر کا ہے کہ وہ کاغذات نامزدگی کی جانچ پڑتال کیسے کرتا ہے اور الیکشن کمیشن آف پاکستان ریٹرننگ آفیسر کے معاملات میں بالکل مداخلت نہیں کرتا۔‘‘

تاہم الیکشن کمیشن کے ایک عہدیدار نے نام نہ ظاہر کرنے کی شرط پر ڈی ڈبلیو کو بتایا، ''آر او کاغذات نامزدگی پر اپنے اطمینان کے حوالے سے کچھ بھی کر سکتا ہے۔‘‘

ریٹرنگ افسران کے اختیارات

ریٹرننگ آفیسر  امیدواروں کے کاغذات نامزدگی کی بہت احتیاط سے جانچ پڑتال کرتا ہے اور یہ دیکھتا ہے کہ کاغذات نامزدگی میں مہیا کی گئی تمام معلومات درست ہیں۔ اگر وہ مطمئن نہیں ہے تو وہ  کاغذات نامزدگی کو مسترد یا منظور کرنے سے قبل ایک مختصر دورانیے کی انکوائری کر سکتا ہے۔

 اگر کوئی  بہت بڑا نقص نہیں ہے تو ریٹرننگ آفیسر کاغذات کو مسترد نہیں کر سکتا اور اس نقص کو صحیح کرنے کی مہلت دے سکتا ہے۔ نقائص کا تعلق نام یا انتخابی فہرستوں میں سیریل نمبر سے ہے۔ ریٹرننگ آفیسر کسی امیدوار کے کاغذات نامزدگی صرف اسی طور پہ مسترد کر سکتا ہے، جب وہ مطمئن ہو کہ وہ امیدوار منتخب ہونے کا اہل نہیں ہے یا تجویز کنندہ اور تائید کنندہ تجویز کرنے اور تائید کرنے کے اہل نہیں ہیں یا پھر تجویز کنندہ اور تائید کنندہ کے دستخط جعلی ہیں۔ ریٹرنگ آفیسر کسی بھی امیدوار کے کاغذات مسترد کرنے کی صورت میں اپنے اس فیصلے کی وجوہات لکھنےکا پابند ہے۔

واضح رہے کہ آٹھ فروری کے انتخابات کے لیے مجموعی طور پر چاروں صوبوں اور وفاق سے قومی اور صوبائی اسمبلی کے لیے 28,626 امیدواروں نے کاغذات نامزدگی جمع کرائے ہیں۔

پاکستان میں الیکشن شفاف ہوتے ہی نہیں، آئی اے رحمان