کیمرون اوباما سے ملاقات آج کریں گے
20 جولائی 2010برطانوی وزیر اعظم اور امریکی صدر پہلے ہی دوستانہ تعلقات کا عندیہ دے چکے ہیں۔ دونوں نے گزشتہ ماہ جی ٹوئنٹی کے اجلاس کے دوران مل کر فٹ بال ورلڈ کپ کا میچ دیکھا اور بیئر کی بوتلوں کا تبادلہ کیا۔ برطانوی کمپنی برٹش پیٹرولیم کے خلیج میکسیکو میں تیل کے بہاؤ سے متعلق متنازعہ ہوجانے والے کردار اور لاکربی بم حملے کے ملزم کی سکاٹ لینڈ میں رہائی کو دونوں ملکوں کے دیرینہ تعلقات کا امتحان سمجھا جارہا ہے۔
دو روزہ دورے پر نکلنے سے قبل کیمرون کا کہنا تھا، ’یو ایس اور یو کے کے تعلقات مضبوط ہیں، ہم بہت سے معاملات پر بات کریں گے جیسے افغانستان، بی پی اور امکان ہے کہ المغراہی کا معاملہ بھی چھیڑا جائے گا۔ لیبیا کے شہری عبدالباسط المغراہی پر سکاٹ لینڈ کی فضائی حدود میں طیارے کو بم سے اڑانے کا الزام ہے۔ لاکربی نامی قصبے کے پاس یہ واقعہ 1988ء میں پیش آیا تھا جس میں بیشتر امریکیوں سمیت 270 افراد ہلاک ہوئے تھے۔ المغراہی پر 2001ء میں فرد جرم عائد کی گئی تاہم انہیں گزشتہ سال خرابی صحت کے باعث رہا کردیا گیا تھا۔
واشنگٹن میں اس فیصلے کو کڑی تنقید کا نشانہ بنایا گیا تھا۔ امریکہ میں بعض حلقوں کا دعوٰی ہے کہ برطانوی تیل کمپنی برٹش پیٹرولیم نے لیبیا کے ساتھ تیل کے بڑے معاہدے کے حصول کے لئے المغراہی کی رہائی کے لئے کوششیں کی تھیں۔
دونوں ممالک کے درمیان دوسرا اہم تنازعہ خلیج میسکیکو میں بہہ جانے والے لاکھوں بیرل خام تیل سے جڑا ہے۔ برطانوی وزیر اعظم کیمرون کا کہنا ہے کہ برٹش پیٹرولیم امریکہ اور برطانیہ کے لئے اہمیت کی حامل کمپنی ہے اور اس کے خلاف تخریب کاری سے گریز کیا جائے۔
اس تباہی پر قابو پانے کے لئے لاگت کا تخمینہ ساڑھے تین ارب ڈالر بتایا جاتا ہے۔ اگرچہ تیل کا اخراج جمعرات سے بند ہے تاہم محتاط اندازوں کے مطابق دس ملین ڈالر سے زیادہ مالیت کا خام تیل پانی کی نذر ہوچکا ہے۔
کیمرون اور اوباما کی ملاقات ایسے وقت میں ہورہی ہے جب افغانستان میں تعینات غیر ملکی فوجیوں کی ہلاکتیں ماضی کے تمام ریکارڈ توڑ رہی ہیں۔ اس مشن میں برطانیہ، امریکہ کا سب سے بڑا اتحادی ملک ہے جس کے وہاں موجود ساڑھے نو ہزار میں سے 322 فوجی ہلاک ہو چکے ہیں۔ اوباما اگلے سال جولائی سے امریکی فوجیوں کی مرحلہ وار واپسی کا اعلان کرچکے ہیں جبکہ کیمرون پانچ سال کے اندر مکمل انخلاء چاہتے ہیں۔
رپورٹ: شادی خان سیف
ادارت: ندیم گِل