1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

کیمرون مجوزہ ریفرنڈم کے لیے ٹوری پارٹی کی حمایت کے متمنی

عاطف توقیر22 فروری 2016

برطانوی وزیراعظم یورپی یونین میں رہنے یا نکل جانے سے متعلق اپنی مہم کے آغاز سے قبل اپنی جماعت کی حمایت حاصل کرنے لیے یورپی یونین میں اصلاحات کی ڈیل آج پارلیمان میں پیش کر رہے ہیں۔

https://p.dw.com/p/1HzjU
Belgien EU Kommission Flaggen Großbritannien und Europa
تصویر: Reuters/Y. Herman

کیمرون برطانیہ کے یورپی یونین میں رہنے کے حامی ہیں۔ انہوں نے اس امید کا اظہار کیا ہے کہ ان کی جماعت اس مہم میں ان کا ساتھ دے گی۔ تاہم ان کی مہم کو پہلا دھچکا اس وقت لگا، جب وزیراعظم کیمرون کی قدامت پسند جماعت کے رہنما اور لندن کے میئر بورس جانسن نے برطانیہ کے یورپی یونین سے اخراج کی حمایت کا اعلان کر دیا۔ ڈیوڈ کیمرون نے اپنی جماعت کے رہنماؤں سے اپیل کی ہے کہ وہ برطانیہ کے یورپی یونین کا رکن رہنے کے حق میں ان کی مہم کا ساتھ دیں۔

اس سے قبل برطانوی وزیراعظم یہ کہہ چکے ہیں کہ وہ اپنی جماعت کے رہنماؤں کو یورپی یونین کے حق یا مخالفت میں چلائی جانے والی مہم میں شرکت سے نہیں روکیں گے۔

جمعے کے روز ڈیوڈ کیمرون نے یورپی یونین کی سربراہی کانفرنس میں ایک خصوصی ڈیل کی منظوری دلوائی، جس کے تحت برطانیہ کو اس 28 رکنی بلاک میں ایک ’خصوصی حیثیت‘ مل گئی ہے۔

Belgien David Cameron in Brüssel
کیمرون اپنی جماعت کی حمایت حاصل کرنے کی کوشش میں ہیںتصویر: Reuters/Y. Herman

تاہم کیمرون کی کابینہ میں شامل چھ وزراء بشمول وزیرانصاف مائیکل گوو یہ اعلان کر چکے ہیں کہ وہ برطانیہ کی یورپی یونین سے اخراج کی مہم کا ساتھ دیں گے۔

کیمرون کی قدامت پسند جماعت کے اہم رہنما اور پارٹی قیادت کے ایک اہم امیدوار جانسن نے بھی لندن میں اپنی رہائش گاہ کے باہر صحافیوں سے بات چیت میں کہا ہے کہ لندن اور یورپی یونین کے درمیان پائی جانے والی تازہ ڈیل سے برطانیہ اور یورپی یونین کے درمیان تعلقات میں کوئی بنیادی تبدیلی نہیں آئے گی۔ ڈیلی ٹیلی گراف میں بھی انہوں نے اپنے ایک کالم میں لکھا ہے، ’’یورپی یونین برطانیہ میں عوامی پالیسی کے تقریباﹰ تمام ہی شعبوں میں اپنی اجارہ داری قائم کرتی جا رہی ہے اور یہ ایک نادر موقع ہے کہ اس تعلق کو نئے خطوط پر استوار کیا جائے۔‘‘

برطانوی وزیراعظم اسی تناظر میں اپنی قدامت پسند جماعت میں ایک بڑی داخلی لڑائی سے نبرد آزما ہیں، تاکہ برطانوی ووٹروں کو یہ یقین دلا سکیں کہ ان کی حکومت اور برسلز کے درمیان طے پانے والی ڈیل برطانیہ اور اس کے عوام کے مفاد میں ہے۔