کینیا میں ایک سو ٹن سے زائد ہاتھی دانت نذر آتش
1 مئی 2016کینیا کے دارالحکومت نیروبی کے نیشنل پارک میں 100 ٹن سے زائد ہاتھی دانتوں کو آگ لگانے کی کارروائی 30 اپریل کو عمل میں لائی گئی اور اس کے نتیجے میں بھڑکنے والی آگ کے شعلے کئی دن تک بھڑکتے رہنے کی توقع ہے۔
کینیا کے صدراُہُورُو کنیاٹا نے ہاتھیوں کے دانتوں کو نذر آتش کرتے وقت دنیا بھر سے ہاتھی دانت کے کاروبار پر مکمل پابندی عائد کرنے کا مطالبہ کیا اور ہاتھیوں کے شکار، انہیں ہلاک کرنے کے عمل کی روک تھام اور اور اس نادر حیوان کو ناپید ہونے سے بچانے کے لیے ممکنہ اقدامات پر زور دیا ہے۔
نیروبی کے نیشنل پارک میں ہاتھی دانت کے اتنے بڑے ڈھیر کو آگ لگاتے وقت کینیا کے صدر کا کہنا تھا، ’’ہاتھی دانتوں کے اتنے بڑے ڈھیر، جس کے آگے ہم کھڑے ہیں، ہمارے عزم مصمم کا اظہار ہے۔‘‘ ان کا مزید کہنا تھا، ’’میں اس پر زور دیتا ہوں کہ کوئی بھی ہاتھی دانتوں کے کاروبار کا مجاز نہیں ہونا چاہیے کیونکہ اس کا کاروبار ہمارے ہاتھیوں اور قدرتی ورثے کو ختم کرنے اور اُسے صف ہستی سے مٹانے کے مترادف ہے۔‘‘
کینیٹا گزشتہ جمعے کو ہی قدرتی ورثے کے محافظوں اور افریقی ممالک کے سربراہان کی ایک کانفرنس کی صدارت کر چُکے ہیں۔ اس اجلاس میں ہاتھی دانت کی غیرقانونی تجارت سے متعلق اہم سوالات پر بحث کئی گئی تھی۔
اُدھر افریقی جموریہ گیبون کے صدر علی بن بونگو نے بھی ہاتھی دانت کے ایک انبار میں آگ لگاتے ہوئے وسطی افریقہ میں جنگلاتی ہاتھیوں کے ’قتل عام‘ کی مذمت کرتے ہوئے ہاتھی دانت کے کاروبار کو بند کرنے کے مطالبے کی بھرپور حمایت کا اظہار کیا۔ بونگو کا اس موقع پر کہنا تھا، ’’ہم نے اگر اس وقت کوئی قدم نہیں اُٹھایا تو ہم جلد اس نادر جانور سے ہوتے دھو بیٹھیں گے۔‘‘
افریقہ میں ساڑھے چار سے پانچ لاکھ کے درمیان ہاتھی موجود ہیں۔ مقامی ذرائع کے مطابق افریقی ملک بوٹسوانا میں پائے جانے والے ہاتھیوں کی نصف تعداد ختم ہو چکی ہے۔ کینیا میں نذر آتش کیے گئے ہاتھی دانت کے ذخائر کینیا کی جانب سے ضبط کیے گئے تقریباً تمام ذخائر پر مشتمل تھے جو تقریباً 6700 ہاتھیوں سے حاصل کیے گئے تھے۔
جنگلی حیوانات اور نباتات کی حفاظت پر مامور ’کنوینشن آن انٹرنیشنل ٹریڈ ان انڈینجرڈ اشپیسیز‘ CITES کی طرف سے آئیوری ٹریڈ یا ہاتھی دانت کی تجارت پر پابندی 1989ء میں لگا دی گئی تھی۔ ہاتھی دانت اور حیوانات اور نباتات کی حفاظت کرنے والے سرگرم کارکنان کا کہنا ہے کہ اتنی بڑی مقدار میں ہاتھی دانت کو نذر آتش کرنے کا عمل نادر اور بیش قیمت ہاتھی دانتوں کی اسمگلنگ کے انسداد کی کوششوں میں ایک اہم قدم ثابت ہوگا اور یہ اگلی CITES کانفرنس کا ایجنڈا بھی ہو گا۔
ہفتے کو نیروبی میں ہاتھی دانت کے ذخیروں کے ڈھیر کو نذر آتش کرنے کی تقریب کو اپنی نوعیت کی انوکھی تقریب کہا جا رہا ہے جس میں فرانسیسی وزیر ماحولیات زیگولین رویال بھی شریک ہوئیں۔ اس موقع پر فرانسیسی وزیر نے اپنے بیان میں کہا کہ فرانس اپنی سر زمین پر ہاتھی دانت کے ہر طرح کے کاروبار پر مکمل پابندی عائد کر دے گا اور یہ کہ وہ دیگر یورپی ممالک سے بھی اس فیصلے کو اپنانے کی امید کرتی ہیں۔