1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

کینیا میں زہریلی شراب پینے سے 60 افراد ہلاک

ندیم گِل7 مئی 2014

کینیا میں زہریلی شراب پینے سے کم از کم ساٹھ افراد ہلاک ہو گئے ہیں۔ پولیس کے مطابق یہ ہلاکتیں چار ریاستوں میں ہوئی ہیں۔ خیال ظاہر کیا گیا ہے کہ دیسی ساختہ یہ شراب صنعتی پیمانےپر تیار کی جانے والی شراب سے ملا کر بنائی گئی۔

https://p.dw.com/p/1BupE
تصویر: picture-alliance/dpa

کینیا کے کے ٹی این ٹیلی وژن نے ہلاکتوں کی تعداد پچاس بتائی ہے جبکہ سیٹیزن ٹی وی کے مطابق اکسٹھ افراد ہلاک ہوئے ہیں۔ انسپکٹر جنرل آف پولیس ڈیوڈ کیمائیو نے بتایا ہے کہ زہریلی شراب پینے کے نتیجے میں یہ ہلاکتیں ایمبو، کیامبو، مورانگا اور کیتوئی ریاستوں میں ہوئی ہیں۔ انہوں نے خیال ظاہر کیا ہے کہ تمام علاقوں میں متاثرہ لوگوں نے ایک ہی جگہ سے پہنچنے والی شراب پی۔

شراب اور دواؤں کے ناجائز استعمال کے خلاف قومی سطح پر سرکاری مہم کے چیئرمین جان موتوتھو نے بھی یہی خیال ظاہر کیا کہ زہریلی شراب ایک ہی مقام سے متاثرہ علاقوں میں پہنچی۔

موتوتھو نے سیٹیزن ٹی وی سے بات چیت میں کہا: ’’شراب پینے سے اندھی ہونے والی ایک خاتون نے بتایا ہے کہ انہوں نے علی الصبح پانچ بجے پینا شروع کی تھی۔ کینیا میں کسی بھی دکان کو صبح پانچ بجے شراب بیچنے کی اجازت نہیں ہے۔ اصل میں فروخت شام پانچ شروع ہو سکتی ہے۔‘‘

Fotomarathon 2013
کینیا میں غربت کے باعث بیشتر لوگ باقاعدہ مارکیٹ سے شراب نہیں خرید پاتےتصویر: P. Zardo

خبر رساں ادارے روئٹرز نے مقامی ذرائع ابلاغ اور حکام کے حوالے سے بتایا ہے کہ درجنوں افراد کو تشویشناک حالت میں ہسپتالوں میں منتقل کیا گیا ہے جبکہ متعدد اندھے ہو گئے ہیں۔

ٹیلی وژن پر نشر کیے گئے مناظر میں متعدد متاثرین کو ہسپتالوں میں درد سے لوٹتے پوٹتے دیکھا گیا۔ گیارہ ہلاکتیں کیامبو ریاست میں ہوئی۔ وہاں پولیس کمانڈر جمیز موگیرہ نے خدشہ ظاہر کیا کہ متاثرین کی تعداد زیادہ ہو سکتی ہے جن کا پتہ لگانے کی کوشش کی جا رہی ہے۔

ایمبو ریاست کے پولیس کمانڈر ولیم اوکیلو نے بتایا کہ ان کے علاقے میں کم از کم چوبیس افراد ہلاک ہوئے ہیں جبکہ 77 افراد کا علاج جاری ہے۔

کیمائیو نے بتایا کہ ہلاکتوں کا یہ سلسلہ اتوار کو شروع ہوا۔ کینیا میں دیسی ساختہ شراب عام ہے جہاں نصف سے زائد آبادی خطِ غربت سے نیچے زندگی بسر کر رہی ہے اور بیشتر لوگ مارکیٹ سے شراب خریدنے کی سکت نہیں رکھتے۔

دیسی ساختہ غیرقانونی شراب کی فروخت کے اس سلسلے کا رجحان کینیا کے قصبوں اور دیہات میں زیادہ ہے۔ سابق رکن اسمبلی جان موتوتھو کی کوششوں سے 2010ء میں شراب کے نتیجے میں پیدا ہونے والی صورتِ حال پر قابو پانے کے لیے ایک قانون بنایا گیا تھا۔ تاہم یہ قانون غیرمؤثر ثابت ہوا۔