1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

کینیڈا: مسلمان خواتین پولیس افسران کو ‌حجاب پہننے کی اجازت

صائمہ حیدر25 اگست 2016

کینیڈین پولیس فورس نے اپنی خواتین مسلم افسران کو دفتری اوقات میں حجاب پہننے کی اجازت دے دی ہے۔ یہ فیصلہ پولیس فورس میں ملازمت کے لیے مسلمان خواتین کو مائل کرنے کے لیے کیا گیا ہے۔

https://p.dw.com/p/1JpZU
Kanada Toronto Frau mit Hidschab
یہ فیصلہ کینیڈا میں زیادہ سے زیادہ مسلم خواتین کو پولیس کی ملازمت کی جانب راغب کرنے کے لیے کیا گیا ہےتصویر: Imago/Zuma Press

کینیڈا میں عوامی تحفظ کے وزیر رالف گوڈیل کے ترجمان نے ایک بیان میں کہا ہے کہ ملک کی رائل ماؤنٹڈ پولیس کے کمشنر نے حال ہی میں اپنی پالیسی میں ترمیم کرتے ہوئے مسلم خواتین کو وردی کے ساتھ حجاب پہننے کی اجازت دے دی ہے۔

حکومتی ترجمان سکاٹ بارڈسلی کا کہنا تھا کہ یہ فیصلہ کینیڈا میں ثقافتوں کے تنوع کی عکاسی اور زیادہ سے زیادہ مسلم خواتین کو پولیس کی ملازمت کی جانب راغب کرنے کے لیے کیا گیا ہے۔ کینیڈین پولیس فورس جسے ماؤنٹیز بھی کہا جاتا ہے، کو پچیس سال قبل اس وقت عوامی رد عمل کا سامنا کرنا پڑا تھا، جب ایک سکھ آفیسر نے پولیس یونیفارم کی بڑے کناروں والی ٹوپی کی جگہ سکھوں کی روایتی پگڑی پہننے کا حق عدالت کے ذریعےحاصل کیا تھا۔ کینیڈین باشندے اس وقت سے ہی ایسی تبدیلیاں دیکھنے کے عادی ہیں۔

بارڈسلی کے مطابق مختلف ممالک میں ایسی تبدیلیوں کا نفاذ پہلے سے ہی عمل میں لایا جا چکا ہے۔ ان میں کینیڈا میں ٹورانٹو اور ایڈمونٹن کے شہروں کی پولیس کے علاوہ برطانیہ، سویڈن اور ناروے کی پولیس فورسز شامل ہیں۔ اس کےعلاوہ چند امریکی ریاستوں میں بھی اس قسم کی تبدیلیوں کو اپنایا گیا ہے۔

رائل کینیڈین ماؤنٹڈ پولیس کی ایک ترجمان جولی گیگنن کا کہنا تھا کہ پولیس کے محکمے نے مسلم خواتین آفیسرز کے لیے ایک مخصوص طرز کا حجاب تیار کیا ہے تاہم حجاب پالیسی کے رواں برس جنوری سے نافذ ہونے کے بعد سے لے کر اب تک کسی خاتون پولیس افسر نے ڈیوٹی کے دوران حجاب پہننے کی درخواست نہیں کی ہے۔

جولی گیگنن نے مزید کہا کہ مسلمان خواتین افسران کو حجاب پہننے کے انتخاب کا حق دینا در اصل ماؤنٹیز کی افرادی قوت میں تنوع کی عکاسی کرتا ہے۔ یہ البتہ واضح نہیں ہے کہ ماؤنٹیز میں کتنی مسلمان آفیسر کام کرتی ہیں۔ کینیڈا میں حجاب کے حوالے سے یہ ترمیم فرانس کے بالکل برعکس ہے۔ فرانس کے کئی ایک شہروں میں تیراکی کے اس مخصوص لباس پر پابندی عائد کر دی گئی ہے جسے وہاں مقیم بعض مسلمان خواتین پہننا چاہتی ہیں۔