کینیڈا میں بم حملے کا منصوبہ: پاکستانی ملزم کی ضمانت مسترد
16 مارچ 2015اوٹاوا سے ملنے والی نیوز ایجنسی اے ایف پی کی رپورٹوں کے مطابق ملزم کا نام جہاں زیب ملک ہے، جسے کینیڈا کی وفاقی پولیس کے انسداد دہشت گردی کے شعبے کے اہلکاروں کی اطلاع پر گزشتہ ہفتے گرفتار کیا گیا تھا۔ جہاں زیب ملک کو ممکنہ طور پر کینیڈا سے ملک بدر کر کے واپس پاکستان بھجوایا جا سکتا ہے۔
یہ پاکستانی شہری اس وقت کینیڈا بارڈر سروسز ایجنسی CBSA کے حکام کی حراست میں ہے۔ اسے اسی کینیڈین محکمے کے اہلکاروں نے فیڈرل پولیس کے دہشت گردی کے خلاف اسکواڈ کی جمع کردہ معلومات کی بنیاد پر چھاپہ مار کر گرفتار کیا تھا۔
اے ایف پی کے مطابق ملزم جہاں زیب ملک نے، جو مبینہ طور پر ٹورانٹو میں امریکی قونصل خانے کے علاوہ مالیاتی شعبے کے اداروں کی ملکیت متعدد بلند و بالا عمارات کو بھی بم حملوں کا نشانہ بنانا چاہتا تھا، مبینہ طور پر دوران تفتیش اعتراف کیا تھا کہ وہ نہ صرف یہ بم حملے کرنا بلکہ ان کی ویڈیو ریکارڈنگ بھی تیار کرنا چاہتا تھا۔ ملزم کے بقول وہ ایسا اس لیے کرنا چاہتا تھا کہ کینیڈا میں دیگر مسلمانوں کو بھی ایسے حملوں کی ترغیب دے سکے۔
اے ایف پی نے اپنی رپورٹوں میں لکھا ہے کہ ملزم جہاں زیب ملک قریب ایک عشرہ قبل طالب علم کے طور پر کینیڈا آیا تھا اور چند سال بعد اسے کینیڈا میں مستقل رہائش کا اجازت نامہ بھی مل گیا تھا۔
آج پیر کے روز اس کے خلاف سماعت کے دوران کینیڈا بارڈر سروسز ایجنسی کی طرف سے غیر ملکیوں کی ملک بدری سے پہلے ان کے مقدمات کی کارروائی مکمل کرنے والے امیگریشن اینڈ ریفیوجی بورڈ کو بتایا گیا کہ اس پاکستانی ملزم کے خلاف چھان بین ابھی جاری ہے۔
بعد ازاں اس بورڈ کے ایک ترجمان نے کہا کہ ملزم ابھی تک صرف حکام کی تفتیشی حراست میں ہے اور اس پر باقاعدہ فرد جرم ابھی تک عائد نہیں کی گئی۔ تاہم آج ہی اس کی طرف سے دی جانے والی ضمانت کی درخواست مسترد کر دی گئی۔
کینیڈا کے تارکین وطن اور مہاجرین کے بورڈ کے ترجمان چارلس ہاکِنز نے اے ایف پی کو بتایا کہ ملزم کو حراست میں رکھنے کے سرکاری فیصلے کا نئے سرے سے جائزہ اگلی سماعت کے دوران لیا جائے گا، جو 14 اپریل کو ہو گی۔ تب تک جہاں زیب ملک کینیڈا بارڈر سروسز ایجنسی کی تحویل میں ہی رہے گا۔
استغاثہ کے مطابق ملزم ٹورانٹو کے مالیاتی مرکز اور وہاں قائم امریکی قونصل خانے سمیت متعدد عمارات کو ریموٹ کنٹرول دھماکوں کی صورت میں بم حملوں کا نشانہ بنانا چاہتا تھا اور اس نے مبینہ طور پر یہ دعویٰ بھی کیا تھا کہ ایک امریکی ڈرون حملے میں مارا جانے والا یمن میں القاعدہ کا سربراہ انور العولقی اس کا قریبی دوست تھا۔
اے ایف پی کے مطابق کینیڈین حکام نے جہان زیب ملک کو گرفتار کرنے کے بعد اس پر دہشت گردی کی منصوبہ بندی سے متعلق فرد جرم عائد کرنے کی بجائے اسے امیگریشن اینڈ ریفیوجی بورڈ کے سامنے پیش کرنے کو ترجیح دی تاکہ اسے ملک بدر کر کے واپس پاکستان بھجوایا جا سکے۔