گاندھی کا قاتل، انتہا پسند ہندوؤں کا ہیرو
30 جنوری 2015بھارت کے اخبار ’دا ہندو‘ کے مطابق ناتھو رام کا یہ مجمسہ بھارتی انتہا پسند تنظیم ہندو مہا سبھا کے کارکنوں نے جمعے کے روز نصب کرنے کی کوشش کی۔ جمعہ 30 جنوری کو موہن داس گاندھی کی 67ویں برسی بھی تھی۔ اطلاعات کے مطابق ایسی اطلاعات ملتے ہی پولیس نے میرٹھ شہر میں واقع مندر کو چاروں اطراف سے گھیرے میں لے لیا۔ اس کے بعد ناتھو رام کی مورتی کو دوسری جگہ نصب کرنے کی کوشش کی گئی لیکن وہ بھی ناکام رہی۔
ناتھو رام ایک انتہا پسند ہندو تھا، جس نے 30 جنوری 1948ء کو گولی مارتے ہوئے مہاتما گاندھی کو قتل کر دیا تھا۔ ناتھو رام پاکستان بننے اور برصغیر کی تقسیم کا ذمہ دار موہن داس گاندھی کو سمجھتا تھا۔ گوڈسے اور قتل کی سازش میں ملوث اس کے ساتھی کار نارائین آپٹے کو بعد میں مجرم قرار دیا گیا اور پندرہ نومبر 1949ء کو ان دونوں کو پھانسی دے دی گئی۔
جمعے کے روز ہندو انتہا پسندوں کا جو گروپ ناتھو رام کا مجسمہ نصب کرنا چاہتا تھا، اس گروپ کے سربراہ کا کہنا تھا، ’’دوسری شخصیات کی طرح ناتھو رام کی شخصیت بھی بہت بڑی ہے۔ کیونکہ انہوں نے ایک متحدہ ہندوستان کے پیغام کو عام کیا اور گاندھی کے ہاتھوں ہونے والی تقسیم کے خلاف احتجاج کیا۔‘‘
ہندو مہا سبھا کے نائب صدر پنڈت اشوک کمار شرما کا کہنا ہے کہ ’’انہیں اس بات کا یقین ہے کہ آج نہیں تو کل بھارت پھر متحد ہو گا اور ان کا اکھنڈ بھارت کا خواب پورا ہو گا۔ ملک کی تقسیم سے بہت نقصان ہوا ہے۔‘‘
اس گروپ نے اعلان کیا ہے کہ وہ ناتھو رام کی مورتی کو اب ملک کے دیگر حصوں میں واقع مندروں میں بھی رکھیں گے اور ان کے اس اقدام کا مقصد گاندھی کے قاتل کا احترام کرنا ہے۔
گاندھی کے قاتل کا تعلق بھارت کی مذہبی انتہا پسند تنظیم راشٹریہ سویم سیوک سنگھ ( آر ایس ایس) سے تھا۔ بھارت کے موجودہ وزیر اعظم نریندر مودی نے بھی اپنے سیاسی کیریئر کا آغاز اسی تنظیم سے کیا تھا۔ بھارتی وزیر اعظم کے بارے میں بھی خیال کیا جاتا ہے کہ وہ ایک کٹر ہندو ہیں۔ ان کے برسر اقتدار آنے کے بعد سے ملک کی اقلیتوں، خاص طور پر مسلمانوں اور مسیحیوں میں خوف پیدا ہوا ہے۔ ابھی حال ہی میں ایسی میڈیا رپورٹس بھی منظر عام پر آئی تھیں، جن کے مطابق مسلمانوں اور مسیحیوں کو زبردستی ہندو بنانے کی کوششیں کی جا رہی ہیں۔
ہندوستان کی مجموعی آبادی تقریباﹰ ایک عشاریہ دو ارب نفوس پر مشتمل ہے اور ان میں سے زیادہ تر ہندو مذہب سے تعلق رکھتے ہیں۔ ان میں سے تقریباﹰ تیرہ فیصد تعداد مسلمانوں کی ہے جبکہ بھارت میں مسیحی، بدھ، جین اور سکھ بھی آباد ہیں۔