گاڑیوں کا ایئرکنڈشنر سرطان کے خطرات
17 اکتوبر 2010سائنسی ایجادات نے جہاں زندگی کو سہل اور آرام دہ بنایا ہے وہاں بہت سی مصنوعات ایسی ہیں جو انسانی صحت پر نہایت منفی اثرات بھی مرتب کرتی ہیں۔ تاہم اس بارے میں عوامی شعور بہت کم ہے۔ الیکٹرونک مصنوعات میں سے ایک ایئر کنڈیشنر ہے، جس کا استعمال ترقی پذیر اور ترقی یافتہ ممالک میں کثرت سے ہو رہا ہے- محققین نے کار ایئرکنڈشننگ کے مضر اثرات پر ریسرچ سے یہ نتیجہ اخذ کیا ہے کہ یہ کینسر اور خون کے چند دیگر مہلک عارضوں کا سبب بنتا ہے-
یہ کوئی تعجب کی بات نہیں کہ موجودہ دور میں سرطان کا شکار ہو کر اس دنیا سے رخصت ہو جانے والوں کی تعداد پہلے کے مقابلے میں کہیں زیادہ ہو چکی ہے- کینسر کے مہلک عارضے کا تعلق روز مرہ زندگی کا معمول بن جانے والی بہت سی غلط عادات سے بھی ہے- آپ نے محسوس کیا ہو گا کہ بہت سے لوگ صبح اپنی گاڑیوں میں بیٹھتے ہی سب سے پہلا کام یہ کرتے ہیں کہ ایئر کنڈشنر کا بٹن دباتے ہیں اور رات کو جب تک وہ گاڑی سے اتر کر اپنے گھر میں داخل نہیں ہوتے، ایئر کنڈشنر کی مصنوعی ٹھنڈک کے باعث بظاہر آرام دہ حالت میں محو سفر رہتے ہیں۔ لیکن اصل حقائق اس کے برعکس ہیں۔
ماہرین نے اس بارے میں ریسرچ کی اور یہ پتہ چلایا ہے کہ گاڑی کے اندر ڈیش بورڈ، گاڑی کی سیٹیں اور کار کے اندر استعمال کیا جانے والا ایئر فریشنر ایسی اشیاء ہیں، جن سے مسلسل ایک خاص قسم کا زہریلا کارسینوجن مادہ جسے بینزین بھی کہتے ہیں، خارج کر رہی ہوتی ہیں۔ یہ مادہ سرطان کے علاوہ ہڈیوں کے اندر زہر پھیلاتا ہے- اس سے خون کی کمی ، خاص طور سے خون میں پائے جانے والے سفید خلیوں کی مطلوبہ مقدار میں کمی ہو جاتی ہے- ماہرین کی تحقیق یہ بھی بتاتی ہے کہ گاڑی کے اندر پایا جانے والا یہ زہریلا مادہ جو گیس کی صورت میں سانس کے ذریعے جسم کے اندر جا رہا ہوتا ہے، حاملہ خواتین کے لئے خاص طور سے نقصان دہ ثابت ہوتا ہے- یہ اسقاط حمل کا باعث بھی بن سکتا ہے-
گاڑی کے اندر پائی جانے والی بینزین کی مقدا اگر 50 ملی گرام فی مربع فٹ ہو تو یہ نقصان دہ نہیں ہوتی۔ تاہم جب گاڑی کسی سایہ دار جگہ یا چھت کے نیچے پارکنگ میں کھڑی ہو اور اس کے شیشے بند ہوں، تو اس کے اندر 400 سے 800 ملی گرام فی مربع فٹ تک بینزین پائی جاتی ہے- اگر کوئی کار کھلے آسمان کے نیچے دھوپ میں کھڑی ہو، جہاں کار کے اندر کا درجہ حرارت 60 ڈگری فارن ہائیٹ ہو، تو اس میں زہریلے مادے کا اخراج دو ہزار ملی گرام سے چار ہزار ملی گرام فی مربع فٹ تک ہونے لگتا ہے، یعنی سائے کے نیچے کھڑی گاڑی کے اندر خارج ہونے والے اس مادے کی مقدار سے قریب 40 گنا زیادہ- دھوپ میں کھڑی، بند گاڑی، جس کے شیشے بھی بند ہوتے ہیں، اس میں سوار ہونے والے افراد لازمی طور پر اس زہریلے مادے کو بھاری مقدار میں سانس کے ذریعے اپنے جسم میں منتقل کر رہے ہوتے ہیں-
رپورٹ: کشور مصطفیٰ
ادارت: مقبول ملک