گزرے ہفتے جنوبی ایشیا کے حالات پر یورپی اخبارات نے کیا لکھا
11 جنوری 2010وزیر اعظم من موہن سنگھ نے تو یہاں تک کہہ دیا کہ یہ کمیونسٹ باغی بھارت کی داخلی سلامتی کے لئے سب سے بڑا خطرہ ہیں۔
اس بارے میں سوئٹزرلینڈ کے شہر زیورخ سے شائع ہونے والے اخبار نوئے زیورشر سائٹنگ نے لکھا کہ بھارتی حکومت نے ان باغیوں کے خلاف ایک بڑے آپریشن کا اعلان کر رکھا ہے۔ لیکن جھاڑ کھنڈ میں، جو ماؤپرست باغیوں کی مسلح جدوجہد سے سب سے زیادہ متاثر ہونے والی بھارتی ریاست ہے، عام شہریوں کو اس بارے میں شبہ ہے کہ ایسا کوئی آپریشن کامیاب ہو سکے گا، یا یہ کہ نکسل باغیوں کی وجہ سے پیدا ہونے والے مسلح تنازعے کو فوجی ذرائع سے حل کیا جا سکتا ہے۔
اس سلسلے میں اخبار نوئے زیورشر سائٹنگ نے ہزاری باغ میں پولیس کے سربراہ ایم ایس بھاٹیا کے اس مطالبے کا حوالہ دیا ہے کہ ماؤپرستوں کی بغاوت کے مسئلے کا کوئی سیاسی حل تلاش کیا جائے۔ اس سوئس اخبار کے مطابق متاثرہ علاقوں میں سیکیورٹی اداروں کے سربراہان یہ جانتے ہیں کہ وہاں بنیادی ڈھانچوں کی حالت بے حد خراب ہے، باغیوں کے بارے میں اہم معلومات حاصل کرنے کا نظام بھی اچھی طرح کام نہیں کرتا اور جنگلوں میں لڑی جانے والی جنگ میں تو نکسل باغیوں کی پوزیشن سیکیورٹی اداروں کے اہلکاروں کے مقابلے میں کہیں بہتر ہے۔
خلیجی ریاست متحدہ عرب امارات میں کام کرنے والے بھارتی نژاد باشندوں کے بارے میں جرمنی سے شائع ہونے والے اخبار نوئس ڈوئچ لینڈ نے لکھا کہ اس ملک میں مختلف شعبوں میں خدمات انجام دینے والے بھارتی شہریوں کی تعداد پانچ ملین کے قریب ہے۔ صرف دبئی کی آبادی میں 42.3 فیصد حصے کا تعلق نسلی طور پر بھارت سے ہے۔ اسی لئے کودرپیش مالیاتی بحران نے ایک طرف اگر دنیا بھر میں سرمایہ کاروں کو پریشان کر کے رکھ دیا تو وہیں اس بحران کے اثرات بھارتی ریاست کیرالہ تک میں بھی مھسوس کئے گئے۔ اخبار نوئس ڈوئچ لینڈ کے مطابق، سالانہ ریاستی بجٹ میں بیرون ملک کام کرنے والے کیرالہ کے باشندوں کی اپنے آبائی علاقوں میں زر مبادلہ کی صورت بھجوائی گئی رقوم کا تناسب قریب 22 فیصد بنتا ہے۔ اس جرمن اخبار کے مطابق خلیج کی عرب ریاستوں میں کیرالہ سے تعلق رکھنے والے تارکین وطن کی تعداد دو ہزار آٹھ میں اپنی ریکارڈ حد تک پہنچ گئی تھی جو قریب 2.2 ملین بنتی تھی۔
پاکستان میں داخلی سلامتی کی صورت حال کے بارے میں زیورخ کے اخبار نوئے زیورشر سائٹنگ نے اپنے ایک حالیہ تفصیلی مضمون میں لکھا کہ قبائلی علاقے جنوبی وزیرستان کے نواح میں، بنوں کے ضلع لکی مروت میں طالبان نے جو انتہائی ہلاکت خیز خود کش حملہ کیا، اس میں سو کے قریب افراد جاں بحق ہوئے۔ اخبار نے لکھا کہ یہ حملہ ظاہر کرتا ہے کہ یہ علاقہ ابھی بھی طالبان کی طاقت کا ایسا مرکز ہے جہاں وہ جب چاہیں، بہت خونریز حملے کر سکتے ہیں۔ پاکستانی فوج اس علاقے میں اپنی کارروائیوں کے لئے قبائلی ملیشیا گروپوں کی مدد حاصل کرنے پر مجبور ہے، اور طالبان اپنی کامیابی کے لئے اسی مدد کو روکنا چاہتے ہیں۔
تحریر: آنا لیہمان / مقبول ملک
ادارت: افسر اعوان