1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

گوآنتانامو جیل میں تشدد، ایک نئی بحث کا آغاز

16 اپریل 2013

گوآنتا نامو بے کے بد نام زمانہ جیل خانے میں گزشتہ ویک اینڈ پر قیدیوں اور محافظوں کے مابین ہونے والی پر تشدد جھڑپ کے بعد اس عقوبت خانے کو بند کر دینے کے حوالے سے ایک مرتبہ پھر بحث شروع ہو گئی ہے۔

https://p.dw.com/p/18Gpe
تصویر: AFP/Getty Images

گوآنتانامو کے جیل خانے میں ہونے والی تازہ جھڑپ اور وہاں بھوک ہڑتال کرنے والے قیدیوں کو زبردستی کھلانے کی کوشش کی خبروں کے عام ہونے کے بعد اس جیل خانے کو بند نہ کر سکنے پر کچھ ناقدین نے ایک مرتبہ پھر امریکی صدر باراک اوباما کو تنقید کا نشانہ بنانا شروع کر دیا ہے۔ صدر اوباما نے اقتدار میں آنے کے بعد کہا تھا کہ وہ ایک برس کے اندر ہی اس متنازعہ حراستی کیمپ کو بند کر دیں گے تاہم ان کی دوسری مدت صدارت شروع ہو چکی ہے لیکن وہ ابھی تک متعدد وجوہات کی بنا پر اپنے وعدے کو عملی شکل نہیں دے سکے ہیں۔

خبر رساں ادارے روئٹرز نے اس معاملے پر بنائی گئی خودمختار ٹاسک فورس کے ممبران کے حوالے سے بتایا ہے کہ ممکنہ طور پر اس جیل خانے کو 2014ء کے اواخر تک بند کر دیا جائے گا۔ اس کمیشن کے ایک ممبر نے اپنا نام مخفی رکھنے کی شرط پر بتایا ہے کہ اس جیل خانے میں موجود 166 قیدیوں کو یا تو ان کے ممالک واپس بھیج دیا جائے گا، جہاں ان کے خلاف قانونی کارروائی کی جائے گی یا پھرانہیں امریکا کی جیلوں میں منتقل کر دیا جائے گا۔

Demonstration für Schließung von Guantanamo USA
گوآنتا نامو بے کے جیل خانے کے خلاف مظاہرہتصویر: Reuters

نائن الیون کے حملوں کے بعد قائم کیے جانے والے اس عقوبت خانے میں ایسے مشتبہ افراد کو قید کیا گیا تھا، جن پر دہشت گردی کے الزامات عائد کیے گئے تھے۔ یہ امر اہم ہے کہ ان مشتبہ افراد پر باقاعدہ طور پرنہ تو فرد جرم عائد کی گئی اور نہ ہی ان کے خلاف مقدمے چلائے گئے۔ ایک امریکی تھنک ٹینک The Constitution Project سے منسلک ماہر اخلاقیات ڈیوڈ گوسہی کہتے ہیں کہ اس جیل خانے میں بھوک ہڑتال کرنے والے افراد کو زبردستی کھلانے کی کوشش کرنا، دراصل قیدیوں کے ساتھ زیادتی کے مترادف ہے اور وہ اس عمل کی مذمت کرتے ہیں۔

گوآنتانامو بے کے قیدیوں کا کہنا ہے کہ ان کے خلاف مقدمے نہیں چلائے جا رہے بلکہ انہیں ایک بھیانک عذاب میں مبتلا رکھا گیا ہے، جہاں وہ اپنی موت کا انتظار کر رہے ہیں۔ دوسری طرف کیوبا میں واقع امریکی فوجی اڈے پر ہوئی اس تازہ جھڑپ پر تبصرہ کرتے ہوئے وائٹ ہاؤس کا کہنا ہے کہ تمام حالات و واقعات کو غور سے دیکھا جا رہا ہے۔ وائٹ ہاؤس کے ترجمان جے کارنی کے بقول صدر اوباما اس جیل خانے کو بند کردینے کے لیے پر عزم ہیں لیکن کانگریس میں انہیں اس حوالے سے مشکلات کا سامنا ہے۔

(ab/sks(Reuters