1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

گوانتانامو کی بندش کا نگران امریکی اہلکار خود ہی مستعفی

مقبول ملک23 دسمبر 2014

دنیا کے مختلف ملکوں سے تعلق رکھنے والے مشتبہ دہشت گردوں کے لیے قائم گوانتانامو کے امریکی حراستی کیمپ کو خالی کرانے اور اس جیل کی آئندہ بندش کے نگران خصوصی امریکی مندوب کلِف سلون اپنی ذمے داریوں سے مستعفی ہو گئے ہیں۔

https://p.dw.com/p/1E9Eh
تصویر: picture-alliance/dpa/Shane T. McCoy/US Navy

امریکی محکمہ خارجہ کی طرف سے پیر کو رات گئے بتایا گیا کہ واشنگٹن حکومت کے نامزد کردہ اس خصوصی مندوب کا کام یہ تھا کہ وہ مختلف ملکوں کے ساتھ مذاکرات کر کے گوانتانامو کی بدنام زمانہ جیل سے قیدیوں کی دوسرے ملکوں میں منتقلی کو یقینی بنائیں۔

اس طرح انہیں امریکا کی ان عملی کوششوں کی نگرانی کرنا تھی، جن کا مقصد کیوبا کے جزیرے پر قائم اس حراستی کیمپ کو خالی کرا کر اسے مستقبل میں حتمی طور پر بند کیا جانا تھا۔ لیکن نیوز ایجنسی اے ایف پی کی رپورٹوں کے مطابق واشنگٹن میں محکمہ خارجہ نے اب یہ اعلان کر دیا ہے اس کیمپ کی بندش سے قبل یہ خصوصی مندوب خود ہی مستعفی ہو گئے ہیں۔

Häftling in Guantanamo Bay
تصویر: Getty Images/J. Moore

امریکی وزیر خارجہ جان کیری کے بقول Cliff Sloan کو اوباما انتظامیہ نے ’گوانتانامو کی بندش کے لیے خصوصی مندوب’ مقرر کیا تھا اور انہوں نے اپنی ان ذمے داریو‌ں سے استعفیٰ اپنے اس معاہدے کی روشنی میں دیا، جس کے تحت انہوں نے یہ ’بہت مشکل عہدہ‘ سنبھالا ہی 18 مہینوں کے لیے تھا۔

امریکی وزیر خارجہ کے اس موقف کے برعکس اخبار نیو یارک ٹائمر نے لکھا ہے کہ کِلف سلون نے اپنے عہدے سے استعفیٰ اس لیے دیا کہ وہ گوانتانامو کی جیل کو خالی کرانے کے لیے اب تک کیے گئے اقدامات اور ان کی رفتار سے ناخوش تھے۔ اخبار کے مطابق کِلف سلون اس بات پر انتہائی غیر مطمئن تھے کہ اب تک پینٹ‍اگون نے اس جیل کے قیدیوں میں سے بہت کم کو ان کی دوسرے ملکوں میں منتقلی کے لیے ’کلیئر‘ کیا تھا۔

اس امریکی اہلکار کے مستعفی ہونے کے حوالے سے وزیر خارجہ جان کیری نے اپنے ایک بیان میں کِلف سلون کے ’کردار اور عزم‘ کی تعریف کی اور کہا کہ وہ امریکی اتحادیوں کے ساتھ اپنی صبرآزما بات چیت کے حوالے سے ایک ’باصلاحیت ماہر‘ کے طور پر مصروف رہے اور انہی کی انتھک کوششوں کے نتیجے میں گوانتانامو کے قیدیوں میں سے مجموعی طور پر 34 کو دوسرے ملکوں میں منتقل کیا جا سکا۔

Symbolbild - Guantanamo
تصویر: Getty Images/J. Moore

نیوز ایجنسی اے ایف پی نے واشنگٹن سے اپنی رپورٹوں میں لکھا ہے کہ کِلف سلون ایک ایسے وقت پر اپنے عہدے سے مستعفی ہوئے ہیں، جب اوباما انتظامیہ ابھی تک اپنی ان کوششوں میں مصروف ہے کہ مشتبہ دہشت گردوں کے لیے قائم اس امریکی حراستی کیمپ کو کسی طرح خالی کرا لیا جائے۔

اس تناظر میں یہ بات بھی اہم ہے کہ امریکی صدر باراک اوباما نے 2009ء میں پہلی مرتبہ اپنا عہدہ سنبھالتے ہوئے وعدہ کیا تھا کہ گوانتانامو کیمپ کی بندش ان کی اولین ترجیحات میں سے ایک ہے۔ لیکن صدر اوباما اب تک اس کیمپ کی بندش میں ناکام رہے ہیں۔

اس کیمپ سے قیدیوں کی بیرون ملک منتقلی کا آخری واقعہ گزشتہ ہفتے کے آخر میں دیکھنے میں آیا تھا، جب چند مشتبہ دہشت گردوں کو افغانستان بھیج دیا گیا تھا۔ اس کے بعد سے اس امریکی جیل میں زیر حراست قیدیوں کی مجموعی تعداد اب 132 بنتی ہے۔

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید