گورڈن براؤن کے لئے ایک اور برا دن
29 اپریل 2010براؤن کی قسمت کا ستارہ ان دنوں بھنور میں گھرا دکھائی دیتا ہے، جو چھ مئی کو ہونے والے انتخابات میں ان کی جماعت لیبر پارٹی کی جیت کے پہلے سے معدوم امکانات کو مزید کم کرتا جارہا ہے۔
بدھ کو وزیر اعظم براؤن انتخابی مہم کے دوران برطانیہ کے شمال مغربی علاقے Rochdale کے دورے پر تھے، جہاں انہوں نے رضاکارانہ بنیادوں پر علاقے کی صفائی کرنے والوں سے ملاقاتیں کی۔ اسی دوران ٹیلی ویژن کیمروں کی موجودگی میں ان کی حامی ایک 66 سالہ خاتون Gillian Duffy نے مشرقی یورپی ممالک سے آئے تارکین وطن کی جانب براؤن حکومت کے ’نرم رویے‘ سمیت دیگر معاملات کو تنقید کا نشانہ بنایا۔
براؤن نے موقع کی نزاکت کو سمجھتے ہوئے انہیں یقنین دلانے کی کوشش کی کہ برطانوی بھی دیگر یورپی مملاک میں جاکر ملازمتیں کررہے ہیں، لہٰذا یورپی باشندوں کا برطانیہ آنے کو برا خیال نہ کیا جائے۔
تاہم براؤن کی بدقسمتی کا آغاز اس وقت ہوا، جب وہ ہجوم نکل کر اپنی گاڑی میں سوار ہوئے۔ یہ وہ موقع تھا جب انہوں نے اپنے ’دل کی بھڑاس‘ نکالی۔ براؤن نے اپنے معاون سے کہا: ’’ یہ ایک تباہی تھی، مجھ سے اس خاتون کا سامنا نہیں کرایا جانا چاہئے تھا، یہ کس کی تجویز تھی، یہ محض ایک متعصب قسم کی خاتون تھیں۔‘‘
براؤن برطانوی نشریاتی ادارے Sky News کا مائیکروفون اپنی کوٹ سے اتارنا بھول گئے تھے، جس کے باعث ان کی تمام گفتگو سن لی گئی۔ بعدازاں اسکائی نیوز نے Duffy کو براؤن کی تمام باتیں سنوائی اور انہیں پھر نشر کرڈالا۔ اس ساری صورتحال نے براؤن کو اس پر مجبور کردیا کہ وہ Duffy کے گھر جائیں اور ان سے ذاتی طور پر معافی مانگیں۔
جمعرات کو ہی برطانوی وزارت عظمیٰ کی دوڑ کے تینوں امیدواروں یعنی ’گورڈن براؤن، ڈیوڈ کیمرون اور نک کلیگ کے درمیان تیسرا براہ راست مباحثہ ہونے جارہا ہے جس کا موضوع معاشی پالیسی ہے۔
بیشتر عوامی جائزوں میں براؤن کی لیبر پارٹی، کنزرویٹیو اور لبرل ڈیموکریٹ جماعت سے بھی پیچھے ہے۔ سیاسی پنڈتوں کے لگائے گئے حساب کتاب کے مطابق کسی بھی جماعت کو واضح برتری حاصل ہونے کی امید نہیں اور آئندہ برطانوی پارلیمان معلق ہوسکتی ہے۔
رپورٹ : شادی خان سیف
ادارت : ندیم گِل