1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

گیلانی مستعفی ہو جائیں، نواز شریف

26 اپریل 2012

پاکستان مسلم لیگ نون، پاکستان تحریک انصاف اور جماعت اسلامی پاکستان سمیت حزب اختلاف کی متعدد جماعتوں نے عدالتی فیصلے کے بعد وزیر اعظم گیلانی سے مستعفی ہونے کا مطالبہ کیا ہے۔

https://p.dw.com/p/14lOP
تصویر: AP

پاکستان مسلم لیگ نون کے سربراہ میاں نواز شریف نے توہین عدالت کیس میں وزیراعظم گیلانی کے خلاف سپریم کورٹ کے فیصلے کو حق اور سچ قراردیتے ہوئے اس کی حمایت کی ہے۔ نواز شریف نے اس فیصلے کے بعد کہا کہ وزیراعظم گیلانی اور صدر آصف زرداری دونوں کو اپنے عہدوں سے مستعفی ہو جانا چاہیے۔ فیصلے کے اعلان کے فورا بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئےنواز شریف نے ملک میں فوری طور پر نئے انتخابات کروانے کا مطالبہ بھی کیا۔ ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ ان کی جماعت موجودہ صورتحال میں آئندہ کا لائحہ عمل تیار کرنے کے لیے عنقریب اپنی پارٹی کا اجلاس بلا رہی ہے۔

ادھر پاکستان تحریک انصاف نے بھی وزیر اعظم گیلانی سے مستعفی ہونے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ ’یوسف رضا گیلانی اب وزیر اعظم نہیں رہے‘۔

جماعت اسلامی پاکستان کے امیر سید منور حسن نے فیصلے کے بعد اپنے رد عمل میں کہا کہ وزیر اعظم گیلانی میں اگر تھوڑی بہت اخلاقی جرات بھی ہوتی تو وہ اب تک مستعفی ہو چکے ہوتے۔ ان کے بقول یوسف رضا گیلانی اب سزا یافتہ مجرم ہیں۔ ان کو ملک کی سب سے بڑی عدالت نے نہ صرف سزا سنائی ہے بلکہ باوقار طریقے سے اس پر عمل بھی کروایا ہے۔

Nawaz Sharif
نواز شریف نے ملک میں فوری طور پر نئے انتخابات کروانے کا مطالبہ بھی کیاتصویر: AP

ادھر پاکستان پیلپز پارٹی کے رہنما اور وفاقی وزیر اطلاعات قمرالزماں کائرہ نے کہا ہے کہ پیپلز پارٹی اس فیصلے کے خلاف تمام آئینی اور قانونی راستے اختیار کرے گی۔ ان کے مطابق یہ سزا تاریخ میں وزیر اعظم کے لیے ایک اعزاز کے طور پر لکھی جائے گی۔ یاد رہے کہ وفاقی کابینہ نے اس فیصلے کے خلاف اپیل کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔

وزیر اعظم کی حمایت میں اتحادی جماعتوں کے رہنماوں نے بھی عدالت پہنچ کر وزیراعظم کے ساتھ یک جہتی کا اظہار کیا۔ ادھر ایک اتحادی جماعت ایم کیو ایم کا کہنا ہے کہ یہ ایک اہم اور حساس مسئلہ ہے۔ وہ قانونی ماہرین کی مشاورت کے بعد اپنا تفصیلی ردعمل جاری کرے گی۔

اس فیصلے کے حوالے سے قانونی ماہرین بھی مختلف آراء کا اظہار کر رہے ہیں۔ پاکستان میں انسانی حقوق کمیشن کی رہنما عاصمہ جہانگیر نے لاہور میں رپورٹروں کو بتایا کہ اس فیصلے کے بعد عدالت اور حکومت دونوں کے رویے میں بہتری آنی چاہیے۔ ان کے بقول بہت نقصان ہو چکا، اب عوامی خدمت کے لیے کام کیا جانا چاہیے۔

ادھر پاکستانی عوام کی ایک بہت بڑی تعداد وزیراعظم گیلانی کو ملنے والی سزا کی حمایت کر رہی ہے۔ لاہور ہائی کورٹ میں وکلا نے اس فیصلے کے حق میں مظاہرہ کیا اور وزیراعظم کے خلاف نعرے لگائے۔ ملتان سمیت کئی علاقوں میں لوگوں نے اس فیصلے کے بعد مٹھائیاں بھی تقسیم کیں اور اس فیصلے کے حق میں مظاہرے کیے۔ کراچی اور حیدرآباد کے علاوہ پنجاب کے متعدد شہروں میں اس فیصلے کے خلاف احتجاج بھی دیکھنے میں آیا۔

ڈی ڈبلیو سے گفتگو کرتے ہوئے مختلف شعبوں سے تعلق رکھنے والے لوگوں کا کہنا تھا کہ یہ ایک درست فیصلہ ہے اور عدلیہ کی توہین کرنے والوں کو سزا ملنی ہی چاہیے تھی۔ بعض لوگوں کے خیال میں یہ سزا کم ہے، اگر یہ جرم کوئی عام شخص کرتا تو کیا عدالت کا رویہ یہی ہوتا؟ بعض لوگوں نے عدلیہ کے فیصلوں پر عمل درآمد کے لیے فوج سے مدد لینے کی بات بھی کی،جبکہ کچھ لوگوں کے مطابق اس فیصلے کے بعد مسائل مزید بڑھیں گے۔ چند ایک لوگوں نے اس فیصلے کو زیادہ شدید قرار دیا۔

ظفر ملک نامی ایک کاروباری شخص نے بتایا کہ ملک کی اقتصادیات پہلے ہی خراب ہیں، اب صورتحال مزید خراب ہو گی۔ ان کے مطابق بجٹ سے پہلے ہنگامہ آرائی ملک کے لیے ٹھیک نہیں ہوگی۔

رپورٹ: تنویر شہزاد، لاہور

ادارت: امتیاز احمد