گیلانی نا اہل قرار نہیں دیے جا سکتے، فہمیدہ مرزا
25 مئی 2012خیال رہے کہ پاکستان کی سپریم کورٹ نے وزیر اعظم یوسف رضا گیلانی کو توہین عدالت کے ایک مقدمے میں سزا سنائی تھی۔ گو کہ یہ سزا محض سیکنڈوں کی تھی تاہم بعض ماہرین کا مؤقف ہے کہ اس فیصلے کی رو سے آئین پاکستان کے مطابق وزیر اعظم سزا یافتہ ہو چکے ہیں اور اس طرح ان کی پارلیمنٹ کی رکنیت بھی ختم ہو گئی ہے اور وہ وزیر اعظم کے عہدے پر براجمان رہنے کے اہل نہیں رہے ہیں۔ تاہم خود وزیر اعظم اور ان کی جماعت پیپلز پارٹی کا مؤقف ہے کہ وزیر اعظم قانونی اور آئینی طور پر اب بھی وزیر اعظم ہیں اور جب تک پارلیمنٹ ان کو نا اہل قرار نہیں دیتی وہ پارلیمنٹ کے رکن اور وزیر اعظم رہیں گے۔
وزیر اعظم گیلانی کو یہ سزا عدالت کے اس فیصلے پر عمل نہ کرنے کے جرم میں سنائی گئی تھی جس میں عدالت نے ان سے سوئس عدالتوں کو خط لکھ کر پاکستانی صدر زرداری پر عائد کرپشن کے مقدمات کو دوبارہ کھلوانے کا حکم دیا تھا۔ پیپلز پارٹی اور گیلانی کا مؤقف رہا ہے کہ یہ مقدمے اس لیے نہیں کھل سکتے، اور سوئس عدالتوں کو اس لیے خط نہیں لکھا جا سکتا کیوں کہ صدر زرداری کو آئینی طور پر ہر مقدمے سے استثنیٰ حاصل ہے۔
پاکستان کے آئین کے مطابق عدالت کے فیصلے کے بعد قومی اسمبلی کا اسپیکر وزیر اعظم کی نا اہلی کا کیس الیکشن کمیشن کو بھیجتا ہے جس کے بعد الیکشن کمیشن یہ فیصلہ کرتا ہے کہ وزیر اعظم کی پارلیمنٹ کی رکنیت ختم کی جانی چاہیے یا نہیں۔
تاہم جمعرات کے روز اسپیکر فہمیدہ مرزا نے کہہ دیا کہ گیلانی کی نا اہلی کی بات سرے سے آئینی ہی نہیں ہے۔ ان کا کہنا تھا، ’’میرا خیال ہے کہ یہ الزامات جن بنیادوں پر عائد کیے گئے ہیں وہ آئیین میں موجود نہیں۔ وزیر اعظم گیلانی کی نا اہلی کا کوئی سوال ہی نہیں اٹھتا۔‘‘
پاکستان کی حزب اختلاف کی جماعتوں کا کہنا ہے کہ وزیر اعظم گیلانی نا اہل ہو چکے ہیں۔ یہ جماعتیں اس حوالے سے سیاسی جلسے جلوس کر کے حکومت پر دباؤ ڈال رہی ہیں کہ گیلانی کو نااہل قرار دیا جائے۔ تاہم چونکہ ان جماعتوں کی پارلیمنٹ میں اکثریت نہیں ہے لہٰذا اس بات کا امکان کم ہے کہ پارلیمنٹ کے اندر گیلانی کو با آسانی نا اہل قرار دلوایا جا سکے۔
(shs/at (AFP