گیلانی کا دورہ جرمنی، میرکل سے ملاقات آج ہو گی
1 دسمبر 2009امریکی صدر باراک اوباما اس حکمت عملی کا اعلان بھی آج ہی کر رہے ہیں۔ جرمن خبر رساں ادارے 'ڈی پی اے' کے مطابق وزیر اعظم گیلانی چانسلر میرکل سے برلن میں ان کے دفتر میں ملاقات کریں گے۔ اس موقع پر پاکستان اور افغانستان کی سرحد پر انتہاپسندوں کی سرگرمیوں پر غور کیا جائے گا۔
پاکستان، افغانستان میں مغربی افواج کے اضافے پر تشویش ظاہر کر چکا ہے۔ یوسف رضا گیلانی کا کہنا ہے کہ اس سے پاکستان کی مشکلات میں مزید اضافہ ہو سکتا ہے اور افغان شدت پسند پاکستان کا رُخ کر سکتے ہیں۔
پیر کو اپنے دورے کے پہلے روز پاکستانی وزیر اعظم نے جرمن وزیر خارجہ گیڈو ویسٹر ویلے سے بھی مختصر ملاقات کی۔ اس سے قبل ویسٹر ویلے اپنے پاکستانی ہم منصب شاہ محمود قریشی سے ملے۔ اس موقع پر انہوں نے دہشت گردی کے خلاف جنگ میں پاکستان کے کردار کو سراہا۔
برلن روانگی سے قبل یوسف رضا گیلانی نے صحافیوں سے گفتگو میں کہا کہ جرمنی پاکستان کا اہم تجارتی حلیف ہے۔ گیلانی کا کہنا تھا کہ ان کے دورے کا بنیادی ایجنڈا بھی تجارت، اقتصادیات، سائنس و ٹیکنالوجی اور صحت و تعلیم کے شعبوں میں باہمی تعلقات کا فروغ ہے۔
گیلانی، جرمن تاجروں اور سرمایہ کاروں سے بھی ملاقات کر یں گے۔ وہ انہیں پاکستان میں مزید سرمایہ کاری کرنے پر قائل کرنے کی کوشش کریں گے۔ پاکستانی وزیر اعظم کے دورہ جرمنی کے دوران برلن اور اسلام آباد حکومتوں کے مابین باہمی تعاون کے متعدد معاہدوں پر دستخط بھی ہوں گے، جن میں باہمی سرمایہ کاری کا ایک وسیع تر سمجھوتہ شامل ہے۔
یوسف رضا گیلانی ڈوئچے ویلے کی اردو سروس سے اپنے ایک حالیہ انٹرویو میں یورپی یونین کے رکن ممالک کی تجارتی منڈیوں تک رسائی کی خواہش کا اظہار کرچکے ہیں۔
پاکستانی سرمایہ کاری بورڈ کے چیئرمین سلیم مانڈوی والا نے اپنے ایک حالیہ بیان میں بتایا تھا کہ باہمی سرمایہ کاری کے وسیع تر معاہدے کے تحت، برلن حکومت پاکستان میں کاروبار کرنے والی جرمن کمپنیوں کے لئے انشورنس کی ضمانت دوبارہ فراہم کرے گی۔ خیال رہے کہ جرمنی دُنیا بھر میں پاکستان کا چوتھا جبکہ یورپی یونین میں سب سے بڑا تجارتی حلیف ہے۔
جرمنی کے دورے کے اختتام پر پاکستانی وزیر اعظم لندن روانہ ہو جائیں گے، جہاں ان کا قیام دو روز تک ہوگا۔
رپورٹ: ندیم گِل
ادارت: شادی خان