ہائے رے موٹاپا: ایمبولینسیں چھوٹی پڑ گئیں
4 فروری 2011برطانیہ میں موٹاپے کے مرض کے حوالے سے جمعرات کو ایک رپورٹ جاری کی گئی، جس میں بتایا گیا کہ موٹے مریضوں کی سہولت کے لئے نئی اور بڑی ایمبولینسیں خریدنے کے ساتھ پرانی گاڑیوں میں گنجائش پیدا کرنے کا کام بھی جاری ہے۔
برطانیہ کے ایک نشریاتی ادارے نے حکام کا حوالہ دیتے ہوئے بتایا ہے کہ ملک میں ہر ایمبولینس سروس کو اب ایسی وہیل چیئرز اور سٹریچرز خریدنے ہوں گے، جو موٹے مریضوں کا بوجھ اٹھا سکیں جبکہ نئی گاڑیاں بھی حاصل کرنا ہوں گی۔ اس مقصد کے لیے بھاری رقوم خرچ کی جائیں گی جبکہ نئی ایمبولینس کی قیمت ایک لاکھ پانچ ہزار یورو تک بتائی جا رہی ہے۔
برطانیہ کے ایمبولینس سروس نیٹ ورک کے ڈائریکٹر جو ویبر نے اس نشریاتی ادارے کو بتایا، ’حقیقت یہ ہے کہ مریض اب زیادہ سے زیادہ موٹے ہوتے جا رہے ہیں، اس لیے ایمبولینسیں بھی ان کے مطابق ہی ہونی چاہیئں تاکہ ایمرجنسی میں کام آ سکیں۔’
یورپی کمیشن کی جانب سے دسمبر میں جاری کیے گئے ایک مطالعے کے مطابق برطانیہ موٹاپے میں یورپ بھر میں سب سے آگے ہے۔ وہاں بالغ آبادی کا تقریباﹰ ایک چوتھائی موٹاپے کا شکار ہے۔
برطانیہ کی طرح اس مسئلے کا سامنا امریکہ کو بھی ہے۔ وہاں ایک تہائی بچے اور دو تہائی بالغ افراد موٹاپے کا شکار ہیں، جس کے تناظر میں واشنگٹن انتظامیہ نے اسی ہفتے اپنے شہریوں کے لیے ’رہنما اصول برائے غذا‘ جاری کیے ہیں، جن میں انہیں خوراک میں نمک اور چکنائی کا استعمال کم کرتے ہوئے زیادہ سے زیادہ سبزیاں اور پھل کھانے کا مشورہ دیا گیا ہے۔
عوام کو یہ مشورہ بھی دیا گیا ہے کہ وہ میٹھے مشروبات کا استعمال ترک کرتے ہوئے پانی پیئں اور مجموعی طور پر خوراک بھی کم کر دیں۔
امریکی سیکریٹری برائے زراعت ٹام وِلسیک نے یہ ہدایت نامہ جاری کرتے ہوئے کہا کہ امریکی بہت موٹے ہیں۔
وِلسیک نے کہا، ’اس کا حل یہ ہے کہ بیشتر امریکیوں کو اپنی کمر کا سائز کم کرنے کی ضرورت ہے تاکہ زیادہ غذا کی وجہ سے لاحق ہونے والی بیماریوں کا خطرہ کم کیا جا سکے۔‘
رپورٹ: ندیم گِل/خبررساں ادارے
ادارت: امتیاز احمد