ہالینڈ میں برقعے پر پابندی حکومتی پروگرام میں شامل
1 اکتوبر 2010کرسچن ڈیموکریٹس کی جانب سے اس معاہدے کی توثیق ابھی باقی ہے، جو ہفتے کو ایک اجلاس میں متوقع ہے۔ کرسچن ڈیموکریٹس کے ارکان پارلیمنٹ کے مابین اس معاملے پر بدھ کو بھی بات چیت ہوئی تھی، جس میں انہوں نے اتحاد میں شامل ہونے کا فیصلہ ہفتہ کے لئے طے پارٹی کانفرنس پر چھوڑ دیا تھا۔
دوسری جانب لبرل اور کرسچن ڈیموکریٹس کو اسلام مخالف گیرت ولڈرز کی حمایت کے حصول کے لئے انہیں رعایتیں بھی دینا ہوں گی۔ دونوں جماتوں کو اپنے اقلیتی اتحاد کے لئے ان کی حمایت درکار ہے۔ ولڈرز نے اس اقلیتی حکومت میں شامل ہونے پر شرط رکھی ہے کہ ہالینڈ میں برقعہ پہننے پر پابندی عائد کی جائے گی۔
اُدھر اس معاہدے پر کرسچن ڈیموکریٹس کے بعض ارکان پارلیمنٹ خوش نظر نہیں آتے۔ اس کی وجہ دراصل یہ ہے کہ وہ گیرت ولڈرز کے ساتھ کام نہیں کرنا چاہتے۔
گیرت ولڈرز کو قدامت پسندانہ نظریات کی وجہ سے جانا جاتا ہے۔ انہوں نے ’ہالینڈ میں اسلامائزیشن‘ کو روکنے کے لئے مہم شروع کی تھی اور وہ نفرت آمیز تقریر کے الزام پر آئندہ ہفتے ایک عدالتی کارروائی کا سامنا کرنے والے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اب ہالینڈ میں ایک نئی ہوا چلے گی جس میں برقعہ پر پابندی ہو گی اور اسلامائزیشن کو روکا جائے گا۔
دونوں جماعتوں کے درمیان طے پانے والے معاہدے میں 2015ء تک بجٹ میں 18ارب یورو کی کٹوتی کا منصوبہ بھی شامل ہے جبکہ پولیس اہلکاروں کی تعداد بڑھانے اور امیگریشن قواعد کو سخت بنانے پر بھی اتفاق ہوا ہے۔
اس معاہدے کو ’آزادی اور ذمہ داری’ کا عنوان دیا گیا ہے، جسے پیش کرتے ہوئے لبرل پارٹی کے رہنما مارک رُوٹے نے کہا، ’ہالینڈ میں اہم اصلاحات عمل میں لائی جائیں گی۔‘
انہوں نے کہا کہ ہم یہ ملک کام کرنے والے ڈچ شہریوں کے ہاتھوں میں واپس دینا چاہتے ہیں۔
معاہدے کے تحت لبرل پارٹی کے رہنما مارک رُوٹے وزیر اعظم ہوں گے جبکہ کابینہ کی قیادت کرسچن ڈیموکریٹ میکسیم فرہاگن کریں گے، جنہوں نے اس سمجھوتے پر اطمینان کا اظہار کیا ہے۔ انہوں نے کہا، ’میں اس بات پر قائل ہوں کہ یہ ایک ایسا معاہدہ ہے، جسے ہر کرسچن ڈیموکریٹ قبول کرے گا۔‘
لبرل پارٹی اور کرسچن ڈیموکریٹس کے پاس مشترکہ طور پر 150 رکنی پارلیمنٹ میں 52 نشستیں ہیں اور انہوں نے اقلیتی حکومت تشکیل دینے کی تجویز دی ہے تاہم انہیں فریڈم پارٹی کی 24 نشستوں کا سہارا بھی لینا ہوگا۔
رپورٹ: ندیم گِل
ادارت: عاطف بلوچ