ہاناؤ میں دہشت گردی، مشتبہ ملزم دائیں بازو کا شدت پسند تھا
20 فروری 2020وفاقی جرمن دفتر استغاثہ ہاناؤ اندھا دھند فائرنگ کی دہشت گردانہ واقعے کے طور پر تحقیقات کر رہی ہے۔ جرمن چانسلر انگیلا میرکل نے ہاناؤ واقعے کی کڑی مذمت کرتے ہوئے کہا، '' نسل پرستی ایک زہر ہے، نفرت بھی زہر اور یہ زہر ہمارے معاشرے میں موجود ہے اور بہت سے جرائم کا ذمہ دار بھی ہے۔‘‘
صوبہ ہیسے کے وزیر داخلہ پیٹر بوتھ کے مطابق اسے ایک دہشت گردانہ واقعے کے طور پر ہی دیکھا جا رہا ہے۔ فائرنگ کا مشتبہ ملزم 43 سالہ ٹوبیاس آر ہاناؤ کا ہی ایک جرمن رہائشی ہے۔
کارلسروہے میں جرمن دفتر استغاثہ کے ایک ترجمان نے بتایا کہ کچھ ایسے ثبوت ملے ہیں کہ جن کی بناء پر کہا جا سکتا ہے کہ یہ واقعہ غیر ملکیوں سے نفرت کا نتیجہ ہے۔ اس واقعے کے بعد مشتبہ ملزم کی لاش اس کے فلیٹ سے ملی۔
تفتیش کاروں کا شبہ ہے کہ مشتبہ ملزم نے خود کو اور اپنی بہتر سالہ والدہ کو گولی ماری،''دونوں کی لاشوں پر گولی کے نشانات واضح تھے اور جس ہتھیار سے حقہ باروں پر فائرنگ کی گئی تھی وہ بھی وہاں موجود تھا۔‘‘
اس واقعے سے قبل تک مشتبہ حملہ آور نہ تو غیر ملکیوں سے نفرت کے کسی واقعے میں ملوث تھا اور نہ ہی پولیس کے ریکارڈ میں اس کے خلاف کوئی شکایات درج تھیں۔
جرمنی کی مسلم کونسل کی جانب سے مذمت
جرمنی میں مسلمانوں کی مرکزی کونسل نے ہاناؤ میں ہونے والے فائرنگ کے واقعے کو 'جمہوریت پر حملہ‘ قرار دیا ہے۔ اس کونسل کے جنرل سکریٹری عبدالصمد الیزیدی نے ڈی ڈبلیو سے گفتگو کرتے ہوئے ملکی حکام اور اداروں سے مطالبہ کیا کہ وہ تارکین وطن اور مسلمانوں کی ڈھال بنیں، '' انہیں دائیں بازو کے شدت پسندوں اور انسانوں سے نفرت کرنے والوں کے رحم و کرم پر نہیں چھوڑنا چاہیے۔‘‘
الیزیدی نے اس واقعے کو ایک المیہ اور انسانیت پر حملہ قرار دیا۔ ان کے بقول،'' یہ ہماری اقتدار، ہمارے شہری حقوق اور ہماری جمہوریت پر حملہ تھا۔ جرمنی بین الاقوامی سطح پر اپنی رواداری، عزت و احترام ، انسانی وقار کی وجہ سے مشہور ہے لیکن اب یہاں کے حالات تبدیل ہو رہے ہیں۔ اب جرمنی میں بہت تیزی اور خوفناک انداز میں اس کے بالکل برعکس حالات پیدا ہو رہے ہیں۔‘‘
انہوں نے مزید کہا کہ اس وقت ضروری ہے کہ اس حملے کے متاثرین اور ان کے اہل خانہ کا ساتھ دیا جائے، ''ہماری تمام تر ہمدریاں اور دعائیں اس حملے میں مرنے والوں کے ساتھ ہیں۔‘‘
ہاناؤ کا شہر فرینکفرٹ کے قریب واقع ہے۔ تینتالیس سالہ ٹوبیس آر نے گزشتۃ شب ہاناؤ میں دو شیشہ یا حقہ باروں پر اندھا دھند فائرنگ کرتے ہوئے نو افراد کو ہلاک اور پانچ کو زخمی کر دیا تھا۔ اس سے قبل اس نے اپنی ایک ویڈیو کے ذریعے نسل پرستانہ اور سازشی نظریات پھیلائے تھے۔ ہلاک شدگان میں تین ترک شہری بھی شامل ہیں، جب کہ پانچ افراد کا تعلق شمالی افریقی ممالک سے ہے۔
ع ا / ش ح ( ڈی ڈبلیو)