1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

ہانگ کانگ: احتجاج کا نتیجہ، متنازعہ قانون سازی کا عمل معطل

15 جون 2019

ہانگ کانگ کی سٹی حکومت کی سربراہ نے متنازعہ قانون سازی کا عمل معطل کر دیا ہے۔ مبصرین نے چین نواز انتظامیہ کے فیصلے کو ہانگ کانگ کے پرعزم عوام کی فتح سے تعبیر کیا ہے۔

https://p.dw.com/p/3KW6F
Hong Kong | Protest gegen Auslieferungen nach China & Ausschreitungen
تصویر: Reuters/A. Perawongmetha

چین کے خصوصی اختیارات کے حامل انتظامی علاقے ہانگ کانگ کی سٹی حکومت کی خاتون سربراہ نے اُس قانون سازی کے عمل کو معطل کر دیا ہے، جس کے نفاد کے بعد کسی بھی مشتبہ شخص کو چین کے حوالے کرنا ممکن ہو سکتا تھا۔ چین نواز شہری حکومت کی لیڈر کیری لیم نے یہ اعلان ایک پریس کانفرنس میں کیا ہے۔

پرزور مظاہروں کے دوران ہانگ کانگ کی شہری حکومت کے سربراہ کیری لیم نے رائے شماری کا عمل جاری رکھنے کے عزم کا اظہار کیا تھا۔ بارہ جون کو قانونی بل پر دوسری ووٹنگ مؤخر کر دی گئی تھی۔ شہری حکومت کا کمپلیکس گزشتہ دس ایام سے مظاہرین کے گھیرے میں ہے۔ شہری اسمبلی جون ہی میں اس قانون کی منظوری کی خواہش رکھتی تھی۔ رائے شماری کی معطلی کو عوامی مظاہروں کے لیڈروں کی ایک بڑی کامیابی قرار دیا گیا ہے۔

Carrie Lam in HongKong
ہانگ کانگ کی سٹی حکومت کی خاتون سربراہ کیری لیمتصویر: picture-alliance/Kyodo

آج ہفتہ 15 جون کو ایک پریس کانفرنس میں لیم نے رائے شماری کی معطلی کا اعلان کرنے کے ساتھ ساتھ واضح کیا کہ وہ اپنے منصب سے سبکدوش ہونے کا کوئی ارادہ نہیں رکھتیں۔ ہانگ کانگ کے انتظامی سربراہ کی تقرری بیجنگ حکومت کے حامیوں کی ایک کمیٹی کرتی ہے۔ کیری لیم جولائی سن 2017 سے ہانگ کی چیف ایگزیکٹو کا منصب سنبھالے ہوئے ہیں۔

اپنی پریس کانفرنس میں کیری لیم نے واضح کیا کہ قانون سازی کے حوالے سے اُن کی ٹیم نے عوامی احساسات کے غلط اندازے لگائے تھے۔ انہوں نے معاشرے میں پیدا ہونے والے متنازعہ ماحول اور منفی جذبات کی بیداری پر افسوس کا بھی اظہار کیا۔ شہری انتظامیہ کو قانون سازی کی معطلی میں اپوزیشن کے متحد ہونے کے علاوہ شہر کی با اثر اشرافیہ اور کاروباری حلقوں کے دباؤ کا بھی سامنا رہا۔

Hongkong Protest gegen Auslieferungen nach China & Ausschreitungen
قانون سازی کی معطلی میں عوامی مظاہرے، اپوزیشن کے اتحاد ، با اثر اشرافیہ اور کاروباری حلقوں کا دباؤ اہم ہےتصویر: Reuters/T. Siu

اس انتہائی اہم پیش رفت کی وجہ ہانگ کانگ کے شہریوں کا جہاں مسلسل پرزور احتجاج رہا وہاں سٹی اسمبلی میں چین نواز اراکین کی حمایت میں کمی کا واقع ہونا بھی اہم قرار دیا گیا ہے۔ بدھ گیارہ جون کو ایک بڑی عوامی ریلی کو پولیس کی جانب سے آنسو گیس اور ربڑ کی گولیوں سے نشانہ بنایا گیا تھا۔

پریس کانفرنس میں ہانگ کانگ کی خاتون چیف ایگزیکٹو نے مسودہٴ قانون پر پارلیمانی عمل کو بظاہر روکنے کا اعلان کیا ہے اور انہوں نے یہ واضح نہیں کیا کہ بقیہ قانون سازی کب مکمل ہو گی اور نفاد کس تاریخ سے ہو گا۔

ہانگ کانگ میں ہفتہ پندرہ جون کی پیش رفت پر بیجنگ حکومت نے کہا ہے کہ وہ چیف ایگزیکٹو کے قانون سازی معطل کرنے کے فیصلے کی حمایت کرتی ہے۔ اس بیان میں چینی حکومت نے ہانگ کانگ میں پیدا سیاسی عدم استحکام کو اپنا داخلی مسئلہ بھی قرار دیا۔

Hongkong Demonstration gegen das Zulassen von Auslieferungen nach China
رائے شماری کی معطلی کو عوامی مظاہروں کے لیڈروں کی ایک بڑی کامیابی قرار دیا گیا ہےتصویر: Reuters/T. Siu

اس بل کی مخالفت میں ایک انتہائی بڑے مظاہرے کی منصوبہ بندی کل اتوار کے لیے کی گئی ہے۔ مظاہرے کے منتظمین کا کہنا ہے کہ وہ مسودہٴ قانون کی معطلی نہیں بلکہ مکمل واپسی چاہتے ہیں۔ اس تناظر میں خیال کیا گیا ہے کہ اتوار سولہ جون کا ملین مارچ معمول کے مطابق ہو سکتا ہے۔

ہانگ کانگ کو بین الاقوامی اقتصادیات کا اہم مرکز خیال کیا جاتا ہے۔ سن 1997 میں برطانیہ کے ساتھ بیجنگ حکومت کے ایک خصوصی معاہدے کے تحت ہانگ کانگ کا علاقہ چین کے حوالے کیا گیا تھا۔ اس معاہدے کے تحت بیجنگ حکومت ہانگ کانگ کے ان شہری آزادیوں کا احترام کرنے کی پابند ہے، جو چین میں عوام کو میسر نہیں ہیں۔