ہانگ کانگ میں حکومت مخالف دھرنا ختم کرنے کے لیے آپریشن
11 دسمبر 2014خبر رساں ادارے اے پی نے ہانگ کانگ سے موصولہ اطلاعات کے حوالے سے بتایا ہے کہ جمعرات کی صبح سکیورٹی دستوں نے رکاوٹوں کو ہٹانا شروع کیا۔ قبل ازیں ایک عدالت کی طرف سے جاری ہونے والے فیصلے کے تحت حکام نے مظاہرین کو احتجاج ختم کرنے کی ڈیڈ لائن جاری کی تھی، جو جمعرات کی صبح ختم ہو گئی۔
آج صبح سکیورٹی فورسز نے پہلے اعلان کیا کہ دھرنا دیے ہوئے مظاہرین شہر کے اس مصروف علاقے سے نکل جائیں لیکن مقامی میڈیا کے مطابق کچھ مظاہرین نے وہاں بیٹھے رہنے کا عزم ظاہر کیا۔ یہ امر اہم ہے کہ ستمبر میں جب حکومت مخالف مظاہرے شروع ہوئے تھے تو ہزاروں افراد سڑکوں پر نکل آئے تھے لیکن وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ یہ تعداد کم ہو کر سینکڑوں میں رہ گئی۔
حکام کا کہنا ہے کہ ان مظاہروں کی وجہ سے روزمرہ زندگی مفلوج ہو گئی ہے جبکہ اقتصادی حوالے سے بھی نقصان ہو رہا ہے۔ حکومت مخالف مظاہرین کا کہنا ہے کہ انہیں 2017ء کے انتخابات میں اپنی پسند کا امیدوار چننے کی اجازت دی جائے۔ وہ بیجنگ حکومت کی طرف سے وسیع تر سیاسی اصلاحات کے وعدے پر عملدرآمد کا مطالبہ بھی کر رہے ہیں۔
چین کے اس نیم خود مختار علاقے ہانگ کانگ کی انتظامیہ نے اس تنازعے کو ختم کرنے کے لیے مظاہرین سے مذاکرات کا سلسلہ بھی شروع کیا تھا لیکن اس عمل میں کوئی پیشرفت نہیں ہو سکی ہے۔ بیجنگ اپنے مؤقف پر قائم ہے کہ اس علاقے کے پہلے انتخابات میں تمام اہل شہری ووٹ ڈالنے کے مستحق ہوں گے لیکن امیدواروں کی حتمی فہرست کی منظوری چینی حکومت ہی دے گی۔
ابھی تک پولیس اور مظاہرین کے مابین کسی تصادم کی اطلاع نہیں ملی ہے۔ مظاہرہ کرنے والے بائیس سالہ ماکس لیونگ نے اے پی کو بتایا کہ جب تک پولیس تمام رکاوٹوں کو ہٹا نہیں دیتی وہ وہیں موجود رہیں گے۔ انہوں نے کہا کہ وہ اس وقت بہت اداس ہیں لیکن پولیس کے ساتھ متصادم نہیں ہوں گے۔
ان مظاہروں کا اہتمام کرنے والے طالب علموں کے ایک گروہ نے اپنے حامیوں سے درخواست کی ہے وہ آخری وقت تک وہیں موجود رہیں لیکن اس دوران کسی پرتشدد کارروائی کا حصہ نہ بنیں۔ اس گروہ نے یہ بھی کہا ہے کہ سکیورٹی دستوں کی طرف سے اس آپریشن کے بعد وہ ایک مرتبہ پھر مظاہروں کا سلسلہ شروع کرنے کے لیے پرعزم ہے۔