ہانگ کانگ پر امریکا کا نیا قانون، چین سخت برہم
28 نومبر 2019چین کی وزارت خارجہ نے جمعرات کو ایک بیان میں امریکا کو متنبہ کیا کہ وہ بلاوجہ کے اقدامات سے باز رہے، ورنہ چین اس کا بھرپور جواب دے گا اور نتائج کا ذمہ دار امریکا خود ہوگا۔
بعد میں چینی وزارت خارجہ نے بیجنگ میں تعینات امریکی سفیر کو طلب کرکے اپنا احتجاج بھی ریکارڈ کرایا۔
ہانگ کانگ کی انتظامیہ اور بیجنگ حکومت کے مطابق نیا امریکی قانون شہر میں جاری ہنگامہ آرائی میں ملوث افراد کی حوصلہ افزائی کے مترادف ہے۔
امریکی کانگریس نے ہانگ کانگ میں انسانی حقوق اور جمہوریت کے فروغ سے متعلق قانون بھاری اکثریت سے منظور کیا۔ بدھ کو صدر ٹرمپ نے اس پر دستخط کردیے۔
نئے قانون کے تحت اب امریکی دفتر خارجہ کو ہر سال سرٹیفائی کرنا ہوگا کہ ہانگ کانگ کی خود مختاری کو چین سے کوئی خطرہ نہیں تاکہ ہانگ کانگ امریکا سے ترجیحی کاروباری مراعات سے مستفید ہوتا رہے۔
اس قانون کے تحت امریکا ہانگ کانگ میں جمہوری آزادیاں کچلنے کے مرتکب چینی حکام پر پابندیاں بھی عائد کر سکے گا۔
ہانگ کانگ میں حکومت مخالف مظاہروں کو چھ ماہ ہونے کو آئے ہیں۔ شروع میں یہ احتجاج قدرے پرامن تھا لیکن حالیہ کچھ عرصے میں توڑ پھوڑ اور جلاؤ گھیراؤ کے واقعات میں اضافہ ہوا ہے۔
مظاہرین کا کہنا ہے کہ چین کے سکیورٹی اور انٹیلیجنس حکام نے ان کی جمہوری حقوق کی پرامن تحریک کو بدنام کرنے کے لیے فسادی عناصر کو احتجاج میں شامل کر دیا ہے۔
لیکن چین کا موقف ہے کہ مظاہرین ہانگ کانگ کا سکون اور کاروبار تباہ کرنے پر تلے ہوئے ہیں اور انہیں امریکا، برطانیہ اور جرمنی جیسے ممالک کی حمایت حاصل ہے۔