1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

ہانگ کانگ کے چیف ایگزیکٹو کا انتخاب متنازعہ ہوتا ہوا

عابد حسین18 جون 2015

ہانگ کانگ کی مقامی اسمبلی نے علاقائی سربراہ کے انتخاب کے حوالے سے بیجنگ حکومت کا پیش کردہ اصلاحاتی پیکج مسترد کر دیا ہے۔ اسمبلی کے اراکین نے اِس اصلاحاتی پیکج کو جعلی جمہوریت سے تعبیر کیا ہے۔

https://p.dw.com/p/1Fj9y
ہانگ کانگ اسمبلی کا سیشنتصویر: Reuters/B. Yip

ہانگ کانگ کے اگلے چیف ایگزیکٹو کا انتخاب سن 2017 میں ہو گا۔ پہلے سے طے شدہ جمہوری روڈ میپ کے تحت ہانگ کانگ کے تمام شہر چیف ایگزیکٹو کے الیکشن میں ووٹ ڈالنے کے حقدار ہیں لیکن چیف ایگزیکٹو کے امیدواروں کی فہرست بیجنگ حکومت مہیا کرے گی۔ اِسی الیکشن کے لیے ہانگ کانگ کی اسمبلی نے بیجنگ حکومت کے اصلاحاتی پیکج کو جمعرات 18جو کو اپنے اجلاس میں بھاری اکثریت سے مسترد کر دیا ہے۔

اسمبلی کے صرف آٹھ اراکین نے نئے پیکج کے حق میں ووٹ ڈالا اور اٹھائیس نے اِس کی مخالفت میں اپنا حقِ رائے دہی استعمال کیا۔ بیجنگ حکومت کے بیشتر حامیوں نے ممکنہ شکست کا احساس کرتے ہوئے اسمبلی سیشن کا ایک طرح سے بائیکاٹ کرتے ہوئے علامتی واک آؤٹ کیا۔ اِس طرح چیف ایگزیکٹو کے انتخاب کے سلسلے میں گزشتہ برس سے پیدا تعطل ختم نہیں ہو سکا اور صورت حال مزید پیچیدہ ہو گئی ہے۔ بیجنگ حکومت کی پیش کردہ سیاسی ریفارمز کی منظوری کے لیے ہانگ کانگ پارلیمنٹ کے دو تہائی اراکین کی حمایت درکار تھی۔ ہانگ کانگ کی پارلیمنٹ کے اراکین کی تعداد ستر ہے۔

China Hongkong Parlament Abstimmung zu Wahlreform Jubel
اصلاحاتی پیکج مسترد ہونے عام لوگ مسرت کا اظہار کرتے ہوئےتصویر: Reuters/T. Siu

ہانگ کانگ کی پارلیمنٹ کے فیصلے کے حوالے سے چینی دارالحکومت بیجنگ میں وزارت خارجہ کے ترجمان لُو کانگ نے حکومتی مایوسی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ یقینی طور پر یہ وہ نتیجہ نہیں جس کی توقع کی جا رہی تھی۔ لُو کانگ نے مزید کہا کہ چین اِس کا متمنی ہے کہ ہانگ کانگ میں جمہوری اقدار کی ترقی کا سلسلہ جاری رکھا جائے۔ ترجمان نے یہ بھی کہا کہ سابقہ برطانوی نوآبادیاتی علاقے ہانگ کانگ میں خوشحالی و استحکام اِسی میں مضمر ہے کہ جمہوری رویے مضبوط ہوں۔ چینی وزارتِ خارجہ کی ترجمان کے مطابق ایسا امکان کم ہے کہ کوئی نیا اصلاحاتی پیکج پیش کیا جائے گا۔

ہانگ کانگ کی چینی یونیورسٹی کے سینیئر استاد ایوان چوئے کا کہنا ہے کہ ہانگ کانگ میں سیاسی اصلاحات کا تعطل گزشتہ تین برسوں سے جاری ہے اور بیجنگ حکومت کے پیکج کے مسترد ہونے کے بعد اگلے کچھ عرصے میں چین کی حکومت مقامی اراکین اسمبلی کو مزید کوئی موقع نہیں دے گی کہ وہ ایک مرتبہ پھر اصلاحاتی پیکج پر غوروفکر کریں۔ بیجنگ کی رینمِن یونیورسٹی کے بین الاقوامی تعلقات کے پروفیسر شی ین ہونگ کا کہنا ہے کہ اب اِس کا امکان پیدا ہو گیا ہے کہ ہانگ کانگ کے نئے چیف ایگزیکٹو کا انتخاب چین کی بارہ سو رکنی بیجنگ کمیٹی کرے گی جیسا کہ موجودہ چیف ایگزیکٹو لیُونگ چُن یِنگ کا انتخاب کیا گیا تھا۔ یہ امر اہم ہے کہ ہانگ کانگ میں چُن یِنگ انتہائی غیرمقبول ہو چکے ہیں۔