ہبل ٹیلی سکوپ کی بیس ویں سالگرہ
25 اپریل 2010اِس بیس ویں سالگرہ کے موقع پر خلائی سفر کے امریکی ادارے ناسا نے اِس ٹیلی سکوپ سے لی جانے والی ایک اور رنگا رنگ تصویر جاری کی ہے، جس میں سرخ اور نیلے پس منظر میں ایک ایسی جگہ پر، جہاں نئے ستارے وجود میں آ رہے ہیں، گیسوں کے دیوہیکل ستون بلند ہوتے دکھائی دے رہے ہیں۔ ناسا کا کہنا ہے کہ ہبل نے زمین سے سات ہزار پانچ سو نوری سالوں کے فاصلے پر واقع اِس منظر کی یہ تصویر اِس سال فروری میں اُتاری تھی۔
ناسا نے بتایا ہے کہ بیس سال پہلے مدار میں چھوڑی جانے والی یہ ٹیلی سکوپ اب تک آسمانوں میں گردش کرنے والے تقریباً تیس ہزار اجسام یا اَشیاء کی پانچ لاکھ ستر ہزار تصاویر اُتار چکی ہے۔ اِن تصاویر کی مدد سے سائنسدانوں کو کائنات کی عمر کا تعین کرنے میں مدد ملی ہے اور اب اُن کا کہنا ہے کہ ہماری کائنات 13.7 ارب سال پرانی ہے۔ سائسدانوں کو ہبل ہی کی بدولت یہ بھی معلوم ہوا کہ بلیک ہولز زیادہ تر کہکشاؤں کے مرکز میں واقع ہوتے ہیں اور یہ کہ کائنات زیادہ سے زیادہ تیز رفتاری کے ساتھ پھیلتی جا رہی ہے۔
دنیا کی یہ مشہور ترین ٹیلی سکوپ ممتاز ماہرِ فلکیات ایڈون پی ہبل سے موسوم ہے، جو 1889ء میں پیدا ہوئے اور جن کا انتقال 1953ء میں ہوا۔ گذشتہ برس مئی میں خلائی جہاز ایٹلینٹس کے خلاباز ایک خصوصی مشن پر زمین کے مدار میں گئے، جہاں اُنہوں نے اِس دوربین کی مرمت کی اور اِس پر کئی اضافی کیمرے نصب کئے۔ اِس سے پہلے ناسا نے اِس دوربین کی مرمت نہ کرنے کا فیصلہ کیا تھا، یہ سوچ کر کہ یہ مشن خطرناک بھی ہو سکتا ہے۔ تاہم مرمت کے بعد ہبل ٹیلی سکوپ نے اور بھی زیادہ ہنگامہ خیز تصاویر زمین پر بھیجیں۔ تجدید اور مرمت کے بعد اب یہ ٹیلی سکوپ کم از کم سن 2014ء تک بھرپور طریقے سے کام کرتی رہے گی۔
رپورٹ : امجد علی
ادارت : عابد حسین